اسمارٹ فون سے بچوں کی ذہنی صحت متاثر ہونے کا خدشہ
حال میں ہی ایک امریکی این جی او ’سیپین لیب‘ نے اپنی تحقیق میں خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کم عمری میں بچوں کا بے تحاشہ موبائل کا استعمال ان کے لئے نفسیاتی مسائل پیدا کرسکتا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شاؤمی انڈیا کے سابق سی ای او منو کمار جین نے مذکورہ تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے والدین پر ذور دیا کہ اسمارٹ فون کو بچوں کی پہنچ سے دُور رکھیں۔
منو کمار جین نے سوشل میڈیا ایپلی کیشن لنکڈان پر اپنی ایک پوسٹ کے شروعات میں لکھا کہ والدین اپنے بچوں کی ابتدائی عمر میں اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ کے استعمال سے پیدا ہونے والے منفی اثرات کے بارے میں بات چیت کریں۔
)انہوں نے مزید بتایا کہ ایک دوست نے سیپین لیب کی یہ رپورٹ شیئرکی جس میں اسمارٹ فون کے بچوں کی نفسیات پر منفی اثرات پر کے بارے میں بتایا گیا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ 10 سال کی عمر میں جن خواتین نے پہلی بار سمارٹ فون استعمال کیا ان میں سے 60 سے 70 فیصد کو ذہنی صحت کے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
مزید بتایا کہ 18 سال کی عمر میں جن افراد نے استعمال کیا ان میں یہ تناسب 46 فیصد ہے اور اعداد وشمار کے مطابق 45 سے 50 فیصد مرد جو 10 سال کی عمر سے پہلے سمارٹ فونز استعمال کرتے تھے ان کو بھی ذہنی صحت کے مسائل کا سامنا ہے۔
منو کمار جین نے والدین سے گزارش کرتے ہوئے کہا کہ جب بچے رو رہے ہوں، کھانا کھا رہے ہوں یا گاڑی میں ہوں خواہاں کسی بھی وقت انہیں فون دینے سے گریز کریں ساتھ ہی اپنے بچوں کی ذہنی صحت کا خیال کریں۔
Comments are closed on this story.