جسٹس فائز عیسیٰ کو سربراہ بنانے پر سپریم کورٹ نے کمیشن کیخلاف حکم نامہ جاری کیا، شائق عثمانی
سابق جج اور ماہر قانون جسٹس (ر) شائق عثمانی کا کہنا ہے کہ قاضی فائز عسیٰ کو سربراہ بنانے پر سپریم کورٹ نے آڈیو لیک انکوائری کمیشن کے خلاف حکم نامہ جاری کیا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”روبرو“ میں بات کرتے ہوئے جسٹس شائق عثمانی نے کہا کہ آڈیو لیک تحقیقاتی کمیشن سے متعلق ابھی حتمی فیصلہ نہیں آیا، آج صرف عبوری حکم نامہ جاری ہوا ہے، کمیشن کو تاحکم ثانی کام کرنے سے روکنا عام بات ہے۔
جسٹس شائق عثمانی نے کہا کہ کمیشن کے سربراہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ متنازع ہیں، سپریم کورٹ میں کافی چیزوں پر بحث ہوچکی ہے، اگر جسٹس فائز عیسیٰ اس کمیشن کے چیئرمین نہیں ہوتے تو کچھ نہیں ہوتا اور عدالت ایسا حکم نامہ بھی جاری نہ کرتی۔
ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو کوئی بھی انکوائری کمیشن بنانے کا پورا اختیار ہے، جب کہ پی ٹی آئی بھی آڈیو اور ویڈیو لیک پر انکوائری کمیشن چاہتی تھی لیکن انہیں فائز عیسیٰ کی چیئرمین شپ سے مسئلہ ہوا۔
وفاقی وزیر صحت کی پریس کانفرنس اور عمران خان کی میڈیکل رپورٹ سے متعلق جسٹس شائق عثمانی نے کہا کہ سرکاری یا نجی اسپتال کی بات نہیں ہوتی، ڈاکٹرز کو مریض کی رپورٹ بغیر اجازت کے افشا نہیں کرنی چاہئے، عبدالقادر پٹیل نے غلط بات کی، لہٰذا ان ڈاکٹرز کے خلاف بھی کیس دائر ہو سکتا ہے۔
ملک دیوالیہ کے قریب پہنچ چکا لیکن آپ عمران خان کا یورین سیمپل لیکر بیٹھے ہیں، شعیب شاہین
اس موقع پر رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شعیب شاہین نے کہا کہ آڈیو لیکس تحقیقاتی کمیشن ملکی تاریخ کا پہلا کمیشن تھا جس میں وفاقی حکومت نے اپنی مرضی کے ججز کا انتخاب کیا، ایگزیکٹیو کو جوڈیشری کے معاملات میں مداخلت کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی حکومت کوئی کمیشن بنانا چاہتی تھی تو اسے چیف جسٹس کو خط لکھنا چاہئے تھا، جس کے بعد جسٹس عمر عطاء بندیال کمیشن تشکیل دے دیتے۔
انکوائری کمیشن سے متعلق شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے جوڈیشل کمیشن قائم کرنا غیر آئینی اقدام تھا جب کہ ججز کے کنڈکٹ کے متعلق انکوائری کمیشن کے ذریعے تحقیقات بھی نہیں ہو سکتی کیونکہ آرٹیکل 209 کے تحت ایسے معاملات کے لئے جوڈیشل کونسل موجود ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 211 کے مطابق جوڈیشل کونسل کی کارروائی میں کوئی بھی کورٹ مداخلت نہیں کر سکتا، البتہ اگر حکومت کو ججز سے شکایت ہو تو اس کے لئے صدارتی ریفرنس جب کہ عام آدمی سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل میں شکایت درج کروا سکتا ہے۔
شعیب شاہین کا کہنا تھا کہ قادر پٹیل کی پریس کانفرس پر دکھ ہوا، آج ملک معاشی دیوالیہ کے قریب پہنچ چکا ہے لیکن آپ عمران خان کا یورین سیمپل لے کر بیٹھے ہیں۔
## رشوت لیتے پکڑے جانے والے جوڈیشل کمیشن کے خلاف فیصلے دے رہے ہیں، افنان اللہ
پروگرام روبرو میں بات کرتے ہوئے رہنما ن لیگ ڈاکٹر افنان اللہ کا کہنا تھا کہ جو رشوت لیتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑے جا رہے ہیں وہی لوگ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے خلاف فیصلے دے رہے ہیں، یہ کیسی جوڈیشری ہے جو کہہ رہی ہے کہ ہمارا احتساب نہ کرو۔
Comments are closed on this story.