ایک سال میں ہونے والی سیاسی تقسیم نے ملک کو نقصان پہنچایا، وزیراعظم
وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا ہے کہ ایک سال میں ہونے والی سیاسی تقسیم نے ملک کو نقصان پہنچایا، اس دوران جو بھی ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔
کراچی میں صنعتکاروں اورکاروباری شخصیات سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ سرمایہ کار پاکستان کے دنیا میں سفیر ہیں، ان کی پاکستان کیلئے بہت بڑی خدمات ہیں، 50 اور 60 کی دہائی میں پاکستان تیزی سے ترقی کر رہا تھا، افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہماری برآمدات میں کمی آئی ہے، ہمیں برآمدات میں اضافے اور روزگار کی فراہمی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ ایک سال میں ہونے والی سیاسی تقسیم نے ملک کو نقصان پہنچایا ہے، ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتا جب تک سیاسی استحکام نہ ہو، گزشتہ ایک سال میں جو بھی ہوا وہ سب آپ کے سامنے ہے، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو مہنگائی عروج پر تھی، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے خود ہی توڑ دیا تھا، ہم نے آئی ایم ایف کی تمام شرائط پوری کیں، صدق دل سے کوشش ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام مل جائے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال تاریخ کا سب سے بڑاسیلاب آیا جس نےتباہی مچائی، صوبائی حکومتوں نےعوام کو مشکلات سے نکالنے کیلئے اربوں روپے خرچ کیے، وفاق نے اربوں روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے، سیلاب نےملکی معیشت پرتباہ کن اثرات چھوڑے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دوست ملک آج بھی پاکستان کیلئے بے پناہ اچھی خواہشات رکھتے ہیں، دوست ملکوں نے بغیر شرائط کے آئی ایم ایف پروگرام کیلئے تعان کیا، چینی وزیراعظم نےبھی ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کو بے پناہ چیلنجز درپیش ہیں، عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں کی وجہ سے بھی مہنگائی میں اضافہ ہوا، کورونا کے دوران ایل این جی کی قیمتیں بہت نیچے آگئی تھیں، لیکن گزشتہ حکومت نے ایل این جی کی قیمتیں کم ہونے پر معاہدے نہ کیے، میرا ایمان ہے کہ ہمیں ملک کی حالت بدلنے کیلئے پہلے اپنی حالت بدلنا ہوگی، پاکستان کوعظیم ملک بنانے کیلئے ہماری قوم میں صلاحیت ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ 9 مئی کو وہ ہوگیا جو پاکستان کا دشمن سوچ بھی نہیں سکتا، ملکی تاریخ میں کبھی بھی شہداء کی یادگاروں کےساتھ ایسا وحشیانہ فعل نہیں ہوا جو 9 مئی کو ہوا۔
کے فور منصوبے کا افتتاح
وزیراعظم شہبازشریف کراچی میں کے فورمنصوبے کی سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شریک ہوئے، اس موقع پر وزیرخارجہ بلاول بھٹو بھی ان کے ہمراہ تھے، جب کہ تقریب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ بھی شریک تھے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ تمام شرکاء کو سلام پیش کرتا ہوں، یہاں بڑی تفصیل کےساتھ گفتگو کی گئی، پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کےرہنماؤں نےمیٹھی بات کی۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم ہماری اتحادی جماعتیں ہیں، پارلیمان میں جس اتحاد کا مظاہرہ کیا اس نے تمام سازشیں ختم کردیں، سازش کے تانے بانے سمندر پار تک ہیں، 9 مئی کو عمران نیازی کے اکسانے پر جتھوں نے فوجی تنصیبات پر حملے کیے، وہ دن تاریخ کا ایک سیاہ باب تھا، افراتفری کی سیاست کا9مئی کےالمناک واقعات پراختتام ہوا۔
شہبازشریف نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں سیاسی افراتفری کی وجہ سے پاکستان ترقی نہ کرسکا، سابق وزیراعظم نے کراچی کے پانی کے مسئلےپرتوجہ نہیں دی، کے 4 منصوبے کو جس طرح سردخانے کے نذر کیا گیا افسوس ناک بات ہے، ہرمنصوبے میں ان کی فتنے پرمبنی سوچ تھی، چور کا نعرہ لگانے والا اب خود کیس میں آیا ہے، ہم پر بھی بڑے بڑے امتحانات آئے، لیکن کبھی نہیں کہا کہ جی ایچ کیو پر حملہ کردو، یہ وہ قوم کےعظیم سپوت ہیں جنہوں نےاپنی جانیں دیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ مشکلات ہیں لیکن ہارنے کاسوال پیدا نہیں ہوتا، اتحادی حکومت چیلنجزکاسامنا نہ کرتی توصورتحال مختلف ہوتی، پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں گے، مہنگائی،دیگر مسائل کوشکست فاش دیں گے، میرے لیے کے فورمنصوبہ تمام منصوبوں سےاہم ہے، آج چیلنج ہےکہ ہمیں اس منصوبے کوفی الفور مکمل کروانا ہے، جوشہرسب سےزیادہ ٹیکس دیتاہو وہاں پانی پرسیاست ظلم عظیم ہے، جوہوگیا وہ ہوگیا، یقین دلاتا ہوں کہ بجٹ میں کے فور کو پہلی ترجیح دوں گا۔
اس قبل اس منصوبے کا سنگ بنیاد کب کب رکھا گیا
وزیراعظم نے کراچی کو ساڑھے چھ کروڑ گیلن یومیہ پانی کی فراہمی کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھ دیا، تاہم شہباز شریف وہ چھٹی اعلیٰ شخصیت ہیں جنہوں نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔
مصطفیٰ کمال
سب سے پہلے یہ منصوبہ ماضی میں کراچی کے سٹی ناظم مصطفیٰ کمال نے تیار کیا اور سابق صدر پرویز مشرف سے اس کا افتتاح کرایا، منصوبے کے تحت کراچی کو چار کروڑ گیلن روزانہ پانی کی سپلائی ہونا تھی۔ منصوبے کا ڈیزائن عثمانی اینڈ کمپنی نے تیار کیا تھا۔
یہ پہلا موقع تھا جب کراچی میں پانی لانے کی منصوبہ بندی نیشنل ہائی وے سے ہٹ کر سپر ہائی وے کے ذریعے کی جانا تھی، منصوبے کے لیے بنائی جانے والی نہر کے ڈیزائن میں نقائص کے باعث کام کا آغاز تو ہوا لیکن آگے نہ بڑھ سکا، اوراس کے پیپلز پارٹی کی حکومت میں اس کے ڈیزائن کو تبدیل کرکے منصوبے کو دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف
سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور 2015 میں عین گرین بس کے افتتاح والے دن کے فور منصوبہ دوبارہ شروع کرنے کا اعلا ن کیا گیا۔ اس بار منصوبے کے لیے نئے ٹینڈر کیے گئے اور نئی فیزیبلٹی فرم کو ہائر کیا گیا، جس میں منصوبے کی لاگت 90 ارب روپے تک پہنچ گئی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی
سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے دور میں وزیراعلیٰ سندھ نے منصوبے کا افتتاح کیا اور اس بات کا عندیہ بھی دیا کہ 2019 میں منصوبے سے پانی کی فراہمی شروع ہو جائے گی لیکن ایسا نہ ہوسکا۔ اس بار پانی کی کمی، منصوبہ نہر اور پمپنگ اسٹیشن کے درمیان ربط نہ ہونے کے باعث منصوبہ کھٹائی میں پڑگیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان
سال 2020 میں کراچی میں ہونے والی شدید بارشوں کے درمیان سپرہائی وے پانی کا ریلا کے فور پمپنگ اسٹیشن میں لگائی جانے والی موٹر کو ساتھ بہا لے گیا جس کے بعد اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان اسد عمر کی دعوت پر کراچی آئے اور گورنر ہاؤس کراچی میں سرکلر ریلورے اور کے فور پروجیکٹ کا افتتاح کرکے چلے گئے۔
اس بار بتایا گیا کہ اب یہ منصوبہ کراچی ساڑھے چھ کروڑ گیلن پانی فراہم کرے گا لیکن ایک بار پھر یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا۔ 4 بار منصوبے کا افتتاح گورنر ہاؤس اور ایک بار سائٹ پر ہونے کے بعد آج یہ وزیر اعلیٰ ہاؤس میں داخل ہوچکا ہے اور ماہرین کے مطابق منصوبے کی لاگت 160 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے۔
Comments are closed on this story.