این اے 108 اور 118 میں ضمنی الیکشن رکوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
لاہور ہائیکورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 108 اور 118 میں ضمنی الیکشن رکوانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے پی ٹی آئی رہنما فرخ حبیب کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں سیکرٹری الیکشن کمیشن، سیکرٹری کیبنٹ اور قومی اسمبلی کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ قومی اسمبلی کی معیاد ختم ہونے سے 120 دن قبل ضمنی انتخاب نہیں ہوسکتا، الیکشن کمیشن نے این اے 108 میں ضمنی انتخاب کا شیڈول جاری کردیا ہے۔ پشاور ہائیکورٹ نے کے پی کےمیں ہونے والے انتخابات کو ملتوی کر دیا ہے۔ این اے 108 اور 118 میں الیکشن روکنے کا حکم دیا جائے۔
الیکشن کمیشن نے مؤقف اختیار کیا کہ پشاور ہائیکورٹ میں غلط بیانی کرکے انتخابات کو رکوایا گیا، انتخابات کی تمام تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں، عدالت درخواست خارج کرے۔
بعدازاں لاہور ہائیکورٹ نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پی ٹی آئی کی خواتین رہنماؤں نے 3 اور 16 ایم پی او کو عدالت میں چیلنج کردیا
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کی خواتین رہنماؤں نے 3 اور 16 ایم پی او کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ اس قانون کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی گئی۔
تحریک انصاف کی رہنما زینب عمیر اور طلعت نقوی نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست داٸر کی۔
درخواست میں 3 اور 16 ایم پی او کو چیلنج کیا گیا ہے۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ بغیر کسی وجہ سے حکومت گرفتاریاں کر رہی ہے، بلاوجہ گھروں پر چھاپے مار کر توڑ پھوڑ کی جارہی ہے، لوگوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں ڈال دیا جاتا ہے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ اس قانون کو کالعدم قرار دیا جائے اور اگر قانون رکھنا بھی ہو تو اس کے لیے باقاعدہ لائحہ عمل مرتب کیا جائے۔
پنجاب اسمبلی بحالی کے سنگل بینچ کے فیصلے کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں اپیل دائر
ادھر لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب اسمبلی کی بحالی کے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی۔
لاہور ہائیکورٹ میں درخواست وکیل محمد عادل چٹھہ کے توسط سے دائر کی گئی۔
درخواست میں پنجاب حکومت، سابق وزیر اعلی چوہدری پرویز الٰہی اور گورنر پنجاب کو فرق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ سنگل بینچ نے حقائق کے منافی فیصلہ جاری کیا، سنگل بینچ کے فیصلے کے مطابق درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، مفاد عامہ کے مقدمے میں براہ راست متاثرہ فریق ہونا ضروری نہیں، پنجاب اسمبلی کی تحلیل غیر قانونی و غیر آئینی تھی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے 1988 میں اسمبلی کی تحلیل غیر قانونی قرار دیا تھا، سابق وزیر اعلی پرویز الہٰی کی جانب سے بھیجی گئی ایڈوائس آئینی اور قانونی تقاضے پورے نہیں کرتی، ایک لائن کی تجویز میں اسمبلی تحلیل کرنے کی وجوہات کا ذکر نہیں، اختیارات کا اس قسم کا استعمال آئین اور عدالتی فیصلوں کے منافی ہے، آئین عوامی عہدہ رکھنے والے افراد کو اس قسم کی من مانی کی اجازت نہیں دیتا، الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے اس مقدمے کی سماعت اور بھی زیادہ ضروری ہے۔
عدالت سے استدعا کی گئی کہ پنجاب اسمبلی تحلیل ایڈوائس کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے، عدالت پنجاب اسمبلی کو بحال کرنے کا حکم دے، عدالت سنگل بینچ کے 8 مئی 2023 کے فیصلے کو کلعدم قرار دے۔
Comments are closed on this story.