Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

بیانات سے لگتا ہے آرمی چیف ہرصورت میری پارٹی ختم کرینگے، عمران خان

'بظاہرمارشل لاء جیسا منظرہے، ملک کو آرمی چیف چلا رہا ہے'
اپ ڈیٹ 23 مئ 2023 09:58am
فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ملک کوآرمی چیف چلارہا ہے، پاکستان میں جمہوریت بہت کمزورہوچکی ہے اور بظاہر یہ ایک مارشل لا جیسی صورتحال ہے۔بیانات سے لگتا ہے آرمی چیف ہر صورت میری پارٹی کو ختم کردیں گے۔

ٹائمز ریڈیو کو دیے جانے والے حالیہ انٹرویو میں سابق وزیراعظم کے کہا کہ ، ’اس وقت جمہوریت رُک چکی ہے، بنیادی طور پر بظاہر یہ مارشل لاجیسا منظر ہے۔ میرا مطلب ہے کہ ملک آرمی چیف چلارہا ہے‘۔

ساتھ ہی انہوں نے ملک میں جمہوریت کے مستقبل کو روشن قراردیتے ہوئے مزید کہا کہ جس پارٹی کا 70 فیصد ووٹ بینک ہو،اسے ایسے اقدامات سے روکا نہیں جاسکتا۔

اپنے خلاف القادر ٹرسٹ کیس (190 ملین پاؤنڈ کیس ) سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ، ’یہ ظاہرنہیں کیا گیا کہ اس ٹرسٹ سے مجھے کیسے فائدہ ہوا۔ ٹرسٹ ڈیڈ میں لکھا ہے ٹرسٹی کوئی مالی فائدہ، جیسے تنخواہ وغیرہ حاصل نہیں کرسکتا‘۔

انہوں نے آج نیب راولپنڈی ، انسداد دہشتگردی عدالت اور الیکشن کمیشن میں پیشی کے موقع پرمممکنہ گرفتاری کے حوالے سے پارٹی کو پُرامن رہنے کا پیغام دیتے ہوئے کہا کہ منگل (آج) کو اسلام آباد میں ان کی گرفتاری کی صورت میں پارٹی پُرامن رہے اورپُرتشدد سرگرمیوں کاحصہ نہ بنے۔

عمران خان نے کہا کہ ، ’جب بھی تشدد ہو حکومت کو کریک ڈاؤن کا بہانہ مل جاتا ہے، میری ہمیشہ سے کارکنوں کو تجویز رہی ہے کہ ہمیں پُرتشدد سرگرمیوں کی ضرورت نہیں، بڑے ووٹ بینک والی پارٹیوں کو امن اور الیکشن درکار ہوتا ہے، تشدد کا راستہ وہ اختیارکرتے ہیں جو الیکشن سے خوفزدہ ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ میں نے پارٹی کو واضح پیغام دیا ہے کہ مجھے پُرتشدد مظاہرے نہیں چاہئیں، انہیں محدود اظہار کی تجویز دی ہےکیونکہ پی ٹی آئی سے وابستہ ہرشخص کو جیل میں ڈالا جا رہا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو کسی بھی مقدمے میں انہیں گرفتارکرنے کا موقع مل سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ ، ’میں کل (آج) متعدد مقدمات کیلئے اسلام آباد میں پیش ہو رہا ہوں، مجھے لگتا ہے میری گرفتاری کا بڑا امکان ہے۔

آرمی چیف، اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات چاہتا ہوں

سابق وزیر اعظم نے انڈپینڈنٹ اردو کو دیے گئے ایک دوسرے انٹرویو میں کہا کہ، میں سیاستدان ہوں،آرمی چیف، اسٹیبلشمنٹ سمیت کسی سے بھی مذاکرات چاہتا ہوں، لیکن تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے اور مجھے خدشہ ہے یہاں بات کرنے کو کوئی ہے ہی نہیں’۔ آرمی چیف کے بیانات سے لگتا ہے کہ وہ ہرصورت میری پارٹی ختم کردیں گے۔

ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا آپ آرمی چیف یا وزیراعظم سے بات کرنے کیلئے تیارہیں؟۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ، ’ان (آرمی چیف) کے بیان پہلے ہی سوشل میڈیا پرموجود ہیں جو خوفزدہ کرنے والے ہیں۔ اگرآپ پڑھیں تو وہ کہہ رہے ہیں کہ،جو بھی ہو وہ ہر صورت میری پارٹی ختم کر دیں گے۔ آخری چند دنوں میں یہ چیز سامنے آئی ہے۔تو پھر آپ کس سے بات کریں گے؟ وزیراعظم کا کوئی تعلق ہی نہیں۔ یہ بس کٹھ پتلیاں ہیں‘۔

اس کےباوجود مذاکرات کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ، ’ہاں، سیاستدان کو ہر وقت کسی کے بھی ساتھ مذاکرات کے لیے تیاررہنا چاہیے۔ کیوں کہ سیاستدان اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کرتے ہیں نہ کہ بندوقوں کے ذریعے‘۔

انہوں نے کہا کہ ، ’آرمی چیف کے بیانات نے بدقسمتی سے اس معاملے کو ذاتی بنا دیا ہے۔ میں نے ان کیخلاف کوئی منفی بیان نہیں دیا، صرف یہ کہا تھا جب میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے اٹھایا گیا، اغوا کیا گیا، تو یہ پولیس نے نہیں آرمی نے کیا تھا۔ آرمی چیف کے حکم کے بغیرآرمی کوئی کام نہیں کر سکتی۔ میں نے صرف یہی کہا تھا کہ ان کی مرضی کے بغیر یہ نہیں ہوسکتا تھا، لیکن میں نے کوئی تضحیک آمیز بیان نہیں دیا‘۔

آج مختلف مقدمات میں پیشی کے دوران گرفتار کیے جانے کے خدشے پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے مجھے گرفتار کیے جانے کا 80 فیصد امکان ہے۔ 10 ہزار سے زائد پی ٹی آئی ورکرز اور سپورٹرزبغیر کسی الزام کے جیل میں ہیں۔ انہیں بس اٹھا لیا گیا ہے۔ وہ عدالت سے ضمانت لیتے ہیں اور جیسے ہی جیل سے باہر آتے ہیں انہیں دوبارہ اٹھا لیا جاتا ہے۔ یہ جو بھی ہو رہا ہے، غیرقانونی ہے۔عدالتیں آخری امید ہیں، لیکن حکومت عدالتوں کا حکم نہیں مان رہی۔

imran khan

imran khan arrested

Politics May 23 2023