الیکشن کی تاریخ دینا آپ کا اختیار نہیں، نگراں پنجاب حکومت کا سپریم کورٹ کو جواب
نگراں پنجاب حکومت نے صوبے میں فوری انتخابات کی مخالفت کردی اور اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا۔
پنجاب میں 14مٸی کے انتخابات سے متعلق کیس میں پنجاب کی نگران حکومت نے اپنا جواب سپریم کورٹ میں جمع کروا دیا ہے، جس میں نگراں پنجاب حکومت نے صوبے میں فوری انتخابات کی مخالفت کی ہے۔
چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کروایا گیا ہے، جس میں اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا گیا کہ الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار سپریم کورٹ کا نہیں، الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ریاست کے دیگر اداروں کو ہے، تاریخ دیکر اختیارات کی آئینی تقسیم کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
نگران حکومت نے اپنے جواب میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ آرٹیکل 218 کے تحت آزادانہ اور شفاف انتخابات کروانے کی آئینی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے تاہم سپریم کورٹ نے خود تاریخ دے کر الیکشن کمیشن کے اختیار کو غیر موثر کردیا۔
جواب میں یہ بھی موقف پیش کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے خیبرپختونخوا میں الیکشن کی تاریخ نہیں دی، الیکشن پروگرام میں تبدیلی کا اختیار الیکشن کمیشن کا ہے۔
نگران حکومت نے جواب میں یہ بھی کہا کہ 9 مئی کے بعد صوبے میں سیکیورٹی حالات تبدیل ہوگئے ہیں، عمران خان کی گرفتاری کے بعد پرتشدد احتجاج اورمظاہرے ہوئے، سول ملٹری املاک کو نقصان پہنچایا گیا، اور اس دوران 162پولیس اہلکار زخمی، 97 پولیس گاڑیوں کو جلایا گیا۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں الیکشن کیلئے 5 لاکھ 54 ہزار سیکیورٹی اہلکار درکار ہوں گے، اور اگر اس وقت الیکشن ہوئے تو صرف77 ہزار کی نفری دستیاب ہے۔
نگران حکومت نے جواب میں استدعا کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب سب سے زیادہ نشستیں رکھنے والا صوبہ ہے وہاں انتخابات پہلے ہوئے تو قومی اسمبلی کے انتخابات متاثر ہونے کا اندیشہ ہے، پنجاب میں جیت سے یہ تعین ہوتا ہے کہ مرکز میں حکومت کون کرے گا، اس لئے پنجاب میں انتخابات قومی اسمبلی کے ساتھ ایک ہی وقت میں ہونے چاہیں، سپریم کورٹ اپنے چار اپریل کے فیصلہ پر نظرثانی کرے۔
واضح رہے کہ کہ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنراسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیے تھے۔
سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو اپنے حکم میں پنجاب میں انتخابات کے لئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور اداروں کو الیکشن کمیشن کی مالی و دیگر لحاظ سے معاونت کی ہدایت کی تھی۔
سپریم کورٹ نے تمام اداروں کو 10 اپریل تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 11 اپریل کو اپنا جواب جمع کرایا، جس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈزفراہم کئے گئے اور نہ ہی سیکیورٹی سے متعلق معاملات طے پاسکے ہیں۔
Comments are closed on this story.