Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

آڈیولیکس: کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی، جسٹس فائز عیسیٰ

شفافیت کے پیش نظر انکوائری کمیشن کی کارروائی پبلک ہوگی، تحریری حکم نامہ جاری
اپ ڈیٹ 22 مئ 2023 08:26pm

آڈیو لیکس تحقیقات کے حوالے سے حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشن نے کام کا باقاعدہ آغاز کردیا۔

ججز کی میبنہ آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن نے کام کا باقاعدہ آغاز کردیا ہے۔

انکوائری کمیشن کا تحریری حکم نامہ جاری

آڈیو لیکس کیلئے قائم انکوائری کمیشن نے تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ جس کے مطابق حفیظ اللہ کھاجک انکوائری کمیشن کے سیکرٹری ہونگے، کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل ہے نہ ہی اس کا دائرہ کار استعمال کرے گا، کمیشن قانون کے مطابق اپنا کام سر انجام دے گا۔

حکم نامہ میں لکھا گیا کہ شفافیت کے پیش نظر انکوائری کمیشن کی کارروائی پبلک ہوگی، حساس معاملہ سامنے آیا تو کمیشن ان کیمرا کارروائی کرسکتا ہے، کمیشن سے رابطے کیلئے سیکرٹری سے ہی رجوع کیا جائے، آئندہ کارروائی سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 2 میں ہوگی جبکہ نوٹس بذریعہ اٹارنی جنرل آفس جاری کیےجائیں گے۔

آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کے تحریری حکم نامہ میں مزید لکھا گیا کہ متعلقہ شخص کے گھر کے باہر نوٹس چسپاں کیا جائے، اٹارنی جنرل متعلقہ فرانزک ادارے کے افسر کی دستیابی یقینی بنائیں، اٹارنی جنرل سے 24 مئی تک تحقیق طلب تمام آڈیوز معہ ٹرانسکرپٹ ، متعلقہ افراد کے نام اور عہدے بھی طلب کرلیے گئے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ کے کمرہ عدالت نمبر 7 میں آڈیو لیکس تحقیقات کمیشن پہنچا، کمیشن میں سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس عامر فاروق، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان شامل ہیں۔

اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی کمیشن میں پیش ہوئے، جن سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیاَ۔

اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا۔

کمیشن نے آڈیو لیکس کی کارروائی پبلک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا کہ حساس معاملے کی ان کیمرہ کارروائی کی درخواست کاجائزہ لیں گے، جب کہ کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ کی بلڈنگ میں ہوگی۔

کمیشن نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کیلئے موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کا کہ جوڈیشل کمیشن کیلئے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔

جسٹس قاضی فاٸز عیسی نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل بدھ تک تمام ریکارڈ فراہم کریں۔

کمیشن نے اٹارنی جنرل سے آڈیو ریکارڈنگ کا ریکارڈ طلب کرتے ہوئے آڈیو لیکس میں شامل افراد کی فہرست فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔

کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ ٹرانسکرپٹ میں غلطی ہوئی تومتعلقہ افسرکےخلاف کارروائی ہوگی، وفاقی حکومت تمام مواد کی فراہمی بدھ تک یقینی بنائے، جن کی آڈیوز ہیں ان کے نام، عہدے اور رابطہ نمبرفراہم کریں۔

جسٹس فائز عیسیٰ کے ریمارکس

جسٹس فائزعیسیٰ نے انکوائری کمیشن کا دائرہ اختیار بھی واضح کردیا اور ریمارکس دیئے کہ انکوائری کمیشن سپریم جوڈیشل کونسل نہیں ہے، کسی جج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے، کمیشن صرف حقائق کے تعین کیلئے قائم کیا گیا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں ہوگی۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن تعاون نہ کرنے والوں کے سمن جاری کرسکتاہے، کوشش ہوگی سمن جاری نہ ہوں نوٹس جاری کریں گے، حکومتی افسران کے پاس پہلےہی انکارکی گنجائش نہیں ہوتی، عوام سےمعلومات فراہمی کیلئے اشتہار جاری کیا جائے گا۔

کمیشن نے کارروائی کے دوران آڈیولیکس چلانے کے انتظامات کی بھی ہدایت کی ہے، اور اٹارنی جنرل کوآڈیوز کی تصدیق کیلئے متعلقہ ایجنسی کے تعین کا بھی کہا گیا ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال اٹھایا کہ آڈیو لیکس کی تصدیق کیسے ہوگی۔ جس پر کمیشن نے کہا کہ تصدیق کیلئے پنجاب فارنزک ایجنسی سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

جسٹس فائزعیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ فارنزک ایجنسی کارکن کارروائی میں موجود ہو، تاکہ اگر کوئی شخص انکار کرے تو فوری تصدیق ہو۔

کمیشن نے تمام متعلقہ افراد کو نوٹسز جاری کرنے اور تعمیل فوری کرانے کی ہدایت کردی جب کہ نوٹس ملنے پر اس کا ثبوت تصویر یا دستخط کی صورت میں فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔

آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس ختم ہوگیا، اور جوڈیشل کمیشن کی اگلی سماعت 27 مئی کو 10 بجے ہوگی۔

جوڈیشل کمیشن نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل سے ان کیمرہ کاروائی کا پوچھا گیا تو انہوں نے کارروائی کھلی عدالت میں ہونے کی حمایت کی ہے، تاہم حکومت کارروائی ان کیمرہ کرنے یا جگہ تبدیل کرنے کا کہہ سکتی ہے۔

جسٹس فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کی کارروائی ہفتے کے روزہوگی، کمیشن کا سیکرٹری مقرر کرنا ہماری ذمہ داری ہے، جوڈیشل کمیشن اپنا آرڈر اپلوڈ کرے گی۔

کمیشن کی تشکیل اور ارکان

واضح رہے کہ 20 مئی کو حکومت نے ججز کی آڈیو لیکس پر جوڈیشل کمیشن بنایا تھا، کمیشن کا سربراہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بنایا گیا ہے، جب کہ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اخترافغان اور چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامرفاروق بھی جوڈیشل کمیشن کا حصہ ہیں۔

کمیشن کی ذمہ داری و اختیارات

مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیے گئے جوڈیشل کمیشن سے متعلق وفاقی حکومت نے نوٹیفکیشن بھی جاری کیا تھا، جس کے مطابق جوڈیشل کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ کے موجودہ جج اور ایک وکیل کے ساتھ آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا، سابق وزیراعلیٰ اور وکیل کے درمیان مخصوص بینچز کے لیے مقرر کرنے کی تحقیقات بھی کرے گا۔

جوڈیشل کمیشن موجودہ چیف جسٹس، سابق چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس ہائیکورٹ کے داماد سمیت آڈیو لیکس سے جڑے افراد سے بھی تحقیقات کرے گا۔

جوڈیشل کمیشن ذمے داروں کا قانون کے مطابق احتساب کرنے کا بھی فیصلہ کرے گا، یہ بھی دیکھے گا کہ کونسی ایجنسی ذمے داروں کا احتساب کرسکتی ہے۔

pti

Justice Qazi Faez Isa

Politics May 22 2023