Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

بی جے پی رہنما کی بیٹی سے مسلمان نوجوان کی شادی ’شدید ردعمل‘ کے بعد ملتوی

فی الحال اس شادی کے لیے ماحول سازگار نہیں۔
شائع 22 مئ 2023 09:56am
تصویر: ریپریزینٹیٹو امیج
تصویر: ریپریزینٹیٹو امیج

بھارتی حکمران جماعت بی جے پی (بے جی پی ) مسلمانوں کے لیے انتہائی سخت نظریات رکھتی ہے مگر حیرت انگیز طورپراس جماعت کے ایک رہنما اپنی بیٹی کی شادی مسلمان نوجوان سے کرنے پر تیارہیں، خبر وائرل ہونے کے بعد شدید ردعمل کے باعث فی الحال یہ شادی کھٹائی میں پڑ گئی ہے۔

بھارت کی شمالی ریاست اتراکھنڈ میں پٓوڑی میونسپل کارپوریشن کے صدر اور سابق ایم ایل اے یشپال بینام نے بیٹی کی شادی کے کارڈز تقسیم ہونے کے برپا ہونے والے ہنگامے پرشادی ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔

یشپال بینام کی بیٹی کی شادی امیٹھی کے رہائشی سلمان لڑکے سے طے پائی ہے جس میں دونوں خاندانوں کی رضامندی شامل ہے تاہم اب 25 تا 27 مئی کو ہونے والی تقریبات یہ کہہ کر منسوخ کردی گئی ہیں کہ فی الحال اس شادی کیلئے ماحول سازگارنہیں ہے۔

اس شادی کا کارڈ تقریباً تین روز قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس میں دلہن کے والدین والد یشپال بینام اور اوشا راوت کی جانب سے ان کی بیٹی مونیکا اورامیٹھی کے رہائیشی مونس خان کی شادی کے استقبالیہ میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

کارڈ وائرل ہوتے ہی بی جے پی رہنما کی ایک مسلمان سے شادی ہونے کی خبرنے ہندوؤں کے جذبات کو خاصا مجروح کیا جنہوں نے سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس خاندان کو ٹرولنگ کا نشانہ بنایا۔

جواب میں یشپال بینام کا کہناتھا کہ یہ 21ویں صدی ہے اور آج کل کے اپنی زندگی کے فیصلے خود کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس شادی کا فیصلہ بیٹی کی خوشی کو مدنظررکھتے ہوئے کیا ہے اور دونوں خاندانوں کی رضامندی شامل یے، تاہم معاملہ صرف ٹرولنگ تک ہی محدود نہیں رہا اور دلہن کے خاندان کیخلاف احتجاج کے علاوہ انہیں دھمکیاں بھی دی جانے لگیں۔

اس دوران یشپال بینام کی ایک ہندو تنظیم کے عہدیدار کے ساتھ ٹیلیفونک بات چیت بھی وائرل ہوئی جس میں وہ بینم کو بیٹی کی شادی مسلمان گھرانے میں کروانے پر دھمکیاں دے رہے ہیں اس اقدام سے باز رہنے کا کہہ رہے ہیں۔

تعصب پرست ہندو تنظیم بجرنگ دل کے کچھ کارکن بھی سنیچر کو پوڑی پہنچے اور ضلع مجسٹریٹ کو میمورنڈم دیتے پوئے شادی کی مخالفت کی۔ اس تنظیم نے کوٹ دوار میں احتجاج بھی کیا۔

دوسری جانب بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ریاستی صدرمہندر بھٹ نے اس حوالے سے استفسارپرلاعلمی کا اظہارکرتے ہوئے اسے یشپال بینام کا ذاتی معاملہ قرار دے کر کنارہ کشی اختیارکرلی۔

شادی ملتوی کرنے کی خبردینے والے بینام نے دباؤ کے بعد پیچھے ہٹتے ہوئے مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا ہے کہ، جو ماحول بن گیا ہے اسے دیکھتے ہوئے میرے اہلخانہ اور خیرخواہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم 25، 26، 27 مئی کو ہونے والی شادی کی تقریبات کا انعقاد نہیں کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ دلہا کی طرف کئی لوگ بھی یہاں آئیں گے اور قدرتی طور پر ان کے ذہن میں کچھ خوف ہوگا۔ شادی پولیس کے زیر سایہ ہوئی تو مناسب نہیں ہوگا۔ اسی لیے ہمارے خاندان نے فیصلہ کیا ہے کہ ماحول سازگار ماحول نہیں ہے، اس لیے شادی کی تقریب نہ کی جائے۔ لوگوں کے خیالات مختلف ہیں،مجھے کسی سے کوئی شکایت نہیں لیکن شادی کیلئے ماحول سازگارنہیں۔س طرح سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں، غلط باتیں کی جارہی ہیں، بہت سی تنظیموں کے لوگ احتجاج کی بات کررہے ہیں، میں نہیں چاہتا کہ میرے مہمانوں یا علاقے کے لوگوں کو کوئی غلط پیغام جائے۔

یشپال بینام نے مزید کہا کہ ، ’ہم یہ فیصلہ مل بیٹھ کر کریں گے کہ اب کیا ہوگا اور کیسے ہوگا، جن خاندان والوں نے یہ فیصلہ کیا وہ دوبارہ بیٹھیں گے کہ آگے کیاکرنا ہے۔‘

یشپال بینم کی سیاسی حیثیت

یشپال بینام پوری کی سیاست پر اچھی گرفت رکھتے ہیں، وہ 2018 میں تیسری بار پٓوڑی میونسپلٹی چیئرمین بنے اور وہ چوتھی بار بھی یہ عہدہ حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ پٓوڑی کے ایم ایل اے بھی رہ چکے ہیں۔تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ بیٹی کی شادی مسلمان نوجوان سے کرنے کا تنازع ان کی سیاست پراثراندازہو سکتا ہے۔

مقامی صحافی ڈاکٹر وی پی بلودی کے مطابق بینام کے اس اقدام سے تقریباً 3500 مسلمان ووٹ سیدھے ہاتھ میں آ جاتے ہیں لیکن ہندو ووٹرناراض ہوجاتے ہیں۔ لیکن اگر انییں بی جے پی سے ٹکٹ ملتا ہے تو ہندو کے نام پر ووٹ بھی ملتے اور جیت بھی یقینی ہو جاتی۔ پوڑی میں کوئی تناؤ نہیں ہے۔ جو ہنگامہ میڈیا اور سوشل میڈیا پر نظر آرہا ہے وہ زمینی سطح پر نہیں ہے۔

صحافی اجے راوت کا کہنا ہے کہ یشپال بینام اندازہ نہیں لگا سکے کہ معاملہ اتنا طول پکڑ لے گا۔ ان کے خیال میں اس تنازع کا اثر بینام کی سیاست پر پڑے گا۔ان کے بارے میں خیال ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ مسلم ووٹ بینک کو لیکرچلتے ہیں۔ تاہم جب سے وہ بی جے پی میں شامل ہوئے، مسلم ووٹ بینک ان سے دور ہونے لگا تھا۔ اس لیے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ انھیں یقینی بنانے کیلئے بینام نے شادی کو ایک میگا شو میں تبدیل کرنا چاہا۔

راوت کا خیال ہے کہ یہ اقدام بی جے پی رہنما کی سیاست کیلئے خود کش ثابت ہو سکتا ہے تاہم سوشل میڈیا صارفین دو طرح کی رائے رکھتے ہیں اور بیشترکا کہنا ہے کہ قدم سیاسی نہیں بلکہ خاندانی وجوہات کی بنا پراٹھایا جارہا ہے۔

Wedding

BJP

BJP leader

Yashpal Benam