ریانہ برناوی خلا میں سفر کرنیوالی پہلی سعودی خاتون بن گئیں
بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن سے ایکس ٹو مشن کے لئے خلائی شٹل روانہ ہوگئی ہے اس مشن میں پہلی مرتبہ 2 سعودی خلا باز شامل ہیں، ریانہ برناوی خلا میں سفر کرنے والی پہلی سعودی خاتون بن گئیں ہیں۔
بین الاقوامی اسپیس اسٹیشن ناسا سے ایکس ٹو مشن کے لئے فالکن نائن میزائل ڈریگن خلائی جہاز کو لیکر خلا کی جانب روانہ ہوگیا ہے۔
سعودی خاتون ریانہ برناوی، علی القرانی کے ہمراہ پیگی وائٹسن اور جان شوفنر شریک ہیں، چاروں خلا باز ایک سائنسی سفر پر بین الاقوامی خلائی اسٹیشن آئی ایس ایس کے لیے روانہ ہوئے ہیں جس کے ساتھ ہی سعودی عرب نے سائنس کی دنیا میں اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔
اسپیس اتھارٹی نے کہا کہ یہ سفر سعودی عرب کے خلائی تسخیر کے پروگرام کے فریم ورک کا حصہ ہے، جو 22 ستمبر 2022 کو شروع کیا گیا تھا، خلائی مشن بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر ایک ہفتہ گزارے گا اور سائنسی تحقیقی تجربات کرے گا۔
اس سے قبل خاتون خلا باز ریانہ برناوی اورعلی القرنی نے رواں ہفتے ہی اپنے ایگزیم مشن 2 (ایکس -2) کے عملہ کے اراکین پیگی وائٹسن اور جان شوفنر کے ساتھ مشترکہ نیوزکانفرنس کرتے ہوئے اپنے خلائی مشن کے بارے میں خیالات کا اظہار کیا تھا۔
خاتون خلا باز ریانہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں آج بین الاقوامی خلائی اسٹیشن جانے والی پہلی سعودی خاتون خلاباز کی حیثیت سے اپنے ملک کے ساتھ ہی سعودی خلائی کمیشن کی نمائندگی کرنے پرفخرمحسوس کررہی ہوں۔
حکام نے پہلے ہی آگاہ کیا تھا کہ سعودی خلائی مشن خلا میں جائے گا۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق رواں سال کے وسط تک خاتون خلا باز ریانہ برناوی کو علی القرنی کے ساتھ بین انٹرنیشنل خلائی اسٹیشن کے 10 روزہ مشن پر بھیجا جائے گا جن کی ٹریننگ کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
مزید بتایا تھا کہ سفر کا آغاز امریکا کے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ہوگا۔ یہ منصوبہ سعودی عرب کے خلائی پروگرام وژن 2030 کا حصہ ہے۔
سعودی اسپیس کمیشن کا کہنا تھا کہ مشن کا مقصد انسانی خلائی پرواز میں سعودی عرب کی صلاحیتوں کو بڑھانا اور خلائی ٹیکنالوجی جیسے کئی پہلوؤں میں سائنسی تحقیق میں تعاون کرنا ہے۔
سعودی عرب کے مطابق اس قدم کا مقصد خلائی ٹیکنالوجی کی استعداد کو بڑھانا ہے۔ سعودی عرب سائنسی تحقیق اورانسانی مفادات کے اس منصوبے کا حصہ بننا چاہتا ہے جن میں طب، پائیدارترقی اورخلائی ٹیکنالوجی بھی شامل ہے۔
Comments are closed on this story.