Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

جنرل عاصم نے بشریٰ بی بی کیخلاف ثبوت دکھائے نہ میں نے ان سے استعفیٰ لیا، عمران خان

80 فیصد چانس ہے منگل کو مجھے اسلام آباد سے گرفتار کرلیا جائے گا، پی ٹی آئی چیئرمین
اپ ڈیٹ 22 مئ 2023 10:27am
عمران خان 18 مئی کو اپنی رہائشگاہ پر اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے
عمران خان 18 مئی کو اپنی رہائشگاہ پر اے ایف پی کو انٹرویو دیتے ہوئے

**سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ جنرل عاصم منیر نے بطور ڈی جی آئی ایس آئی مجھے بشریٰ بی بی کی کرپشن کے ثبوت نہیں دکھائے تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے منگل کو اپنی گرفتاری کا خدشہ بھی ظاہرکردیا۔ **

ٹیلی گراف نے بین فارمرنامی کالم نگار کے نام سے ایک آرٹیکل شائع کیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ جنرل عاصم منیر نے عمران خان کو مطلع کیا کہ وہ ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور ان کے حلقہ احباب پر عائد کرپشن کے الزامات کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔

آرٹیکل میں دعویٰ کیا کہ جنرل عاصم کے یہ کہنے کے بعد جون 2019 میں انہیں صرف 8 ماہ میں ہی ڈی جی آئی ایس آئی کے عہدے سے ہٹا کر پنجاب میں کور کی قیادت کے لئے بھیج دیا گیا جب کہ پاک فوج کی جانب سے بھی اس ردوبدل پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

ایک ٹویٹ میں ٹیلی گراف کے آرٹیکل کے ردعمل میں عمران خان نے لکھا کہ آرٹیکل میں دعویٰ کیا گیا کہ اس وقت کے ڈائریکٹر جنرل انٹر سوسز انٹیلیجنس (ڈی جی آئی ایس آئی) جنرل عصم منیر نے مجھے بشریٰ بی بی کی کرپشن کے کیسز دکھائے، یہ بالکل غلط بات ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جنرل عاصم نے مجھے بشریٰ بی بی کی کرپشن کے ثبوت دکھائے اور نہ ہی میں نے ان کو اس وجہ سے استعفے کے لیے مجبور کیا۔

80 فیصد چانس ہے کہ منگل کو مجھے اسلام آباد سے گرفتار کرلیا جائے گا

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے خدشہ ظاہرکیا ہے کہ 80 فیصد امکانات ہیں کہ منگل 23 مئی کو انہیں گرفتار کیا جاسکتا ہے

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو حالیہ انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ ، ’ میری پارٹی کی تمام سینیئر لیڈرشپ اس وقت جیل میں ہے مجھے لگ رہا ہے کہ جب مجھے متعدد مقدمات میں ضمانت کے لیے منگل کو عدالت میں پیش ہونا ہے تو 80 فیصد امکانات ہیں کہ مجھے گرفتارکرلیا جائے گا۔’

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ جمہوریت ختم کی جا رہی ہے،انتخابات کیلئے حکومت نے آئین سے انحراف کیا بلکہ سپریم کورٹ کا حکم بھی نہیں مانا۔ مجھے لگ رہا ہے کہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں ہوں گے جب تک حکومت کو یقین نہ ہوجائے کہ پی ٹی آئیم کو شکست دی جاسکے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ، ’حکومت الیکشن سے خوفزدہ ہے اورہروہ قدم اٹھا رہی ہے جو جمہوریت کے منافی ہو‘۔

دوران انٹرویو فوج کے ساتھ تعلقات سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ، ’مجھے کبھی بھی فوج سے مسئلہ نہیں تھا۔ میں سابق آرمی چیف جنرل باجوہ کے ساتھ کام کررہا تھا، انہوں نے میری حکومت ختم کروائی شاید اس کی وجہ جنرل باجوہ کی جانب سے اپنی مدت ملازمت میں توسیع کی ڈیل موجودہ وزیر اعظم سے کرلینا تھی۔‘

انہوں نے کہا کہ، ’میں تب سے کہہ رہا ہوں کہ پاکستان کے مسائل کا حل صرف الیکشن ہیں‘۔ عمران خان نے واضح کیا کہ حکومت کو یقین یے کہ مجھے جیل میں ڈال کر بھی وہ انتخابات نہیں جیت سکیں گے۔

سابق وزیراعظم نے پی ڈی ایم قیادت پرالزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ سے گٹھ لیا ہے۔ جس طرح مجھے گرفتار کیا گیا اس پررد عمل سامنے آیا مگرجلاؤ گھیراو کو حکومت نے اپنے حق میں اور ہماری جماعت ختم کرنے کیلئے استعمال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج سے لڑائی ہو تو ملک ہارتا ہے، آپ آرمی سے لڑائی کرکے کیسے جیت سکتے ہیں اور اگر آپ جیت بھی گئے تو نقصان ملک کا ہوگا۔ پاکستان کو مضبوط دفاع اور آرمی کی ضرورت ہے، ہماری فوج نے بڑی ٓقربانیاں دی ہیں، البتہ میرا فوج کےساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے 10 ہزار ورکرز کو گرفتار کرلیا گیا، ہہماری جمہوریت کو برباد کیا جارہا ہے، حکومت نے کہا میرے گھر 40 دہشت گرد چھپے ہیں، جس کے بعد میں نے اپنے گھر کے دروازے میڈیا کے لیے کھول دیے۔

COAS

imran khan

bushra bibi

Telegraph