مودی کی نئی قلابازی، بھارت میں 2 ہزار کا نوٹ ختم
بھارت کے مرکزی بینک نے کہا کہ وہ 2 ہزار روپے مالیت کا سب سے بڑا نوٹ ختم کرنے جارہا ہے جس کو2016 میں متعارف کروایا گیا تھا، ساتھ ہی عوام سے کہا کہ رواں برس 30 ستمبر2023 تک اِن نوٹوں کو بینک میں جمع یا تبدیل کروالیں۔
مودی حکومت کا مذکورہ فیصلہ بھی 2016 میں ہونے والے ایک فیصلے کی یاد دلاتا ہے جب نریندر مودی کی حکومت نے راتوں رات بھارتی معیشت کی 86 فیصد کرنسی واپس لے لی تھی۔ اقتصادی ماہرین کا ماننا ہے کہ حکومت کے اِس قدام سے خلل پیدا ہونے کی توقع نہیں ہے۔
حکومت نے 2 ہزار روپے کے نوٹ کیوں لے رہی ہے؟
یاد رہے کہ جب 2016 میں 2 ہزار روپے کے نوٹ متعارف کروائے گئے تھے تواس کا مقصد تھا کہ معیشت کو دوبارہ بہتر کرنا تھا۔
بھارت کے مرکزی کا کہنا ہے کہ وہ زیادہ مالیت کے نوٹوں کو کم کرنا چاہتا ہے اور گزشتہ چار برسوں میں 2 ہزار روپے کے نوٹوں کی چھپائی بند کردی ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا نے ان نوٹوں کو واپس لینے کے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ نوٹ عام طور پر لین دین کے لیے استعمال نہیں ہوتے ہیں۔
اگرچہ حکومت اور مرکزی بینک نے اس اقدام کی وجہ نہیں بتائی لیکن تجزیہ کار کہتے ہیں کہ ملک بھر میں عام انتخابات سے پہلے نقد کے استعمال میںٓ تیزی آتی ہے۔
ایل اینڈ ٹی فائنانس ہولڈنگز کی گروپ چیف اکانومسٹ روپا ریگے نِتسور نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے ایسا اقدام کرنا ایک دانشمندانہ فیصلہ ہے کیونکہ جو لوگ اس کو اپنے پاس محفوظ رکھتے ہیں ان کے مشکل پیش آسکتی ہے۔
حکومت کے اِس اقدام سے معاشی ترقی کو نقصان پہنچے گا؟
یہ جان کر آپ کو حیرانی ہوگی کہ ملک میں گردش کرنیوالے والے 2 ہزار روپے کے نوٹوں کی مالیت 3.62 ٹریلین بھارتی روپے (44.27 بلین امریکی ڈالر) ہے، یہ گردش میں ہونے والی موجود کرنسی کا تقریباً 10.8 فیصد ہے۔
روپا ریگے کہنا ہے کہ یہ اقدام سے کوئی بڑا مسئلہ پیدا نہیں کرے گا کیونکہ کم مالیت کے نوٹ کثیر تعداد میں موجود ہیں جبکہ گزشتہ 7، 6 برسوں کے دوران ڈیجیٹل لین دین اور ای- کامرس نے کافی وسعت اختیار کی ہے۔
ماہراقتصادیات یوویکا سنگھل کا کہنا ہے کہ لیکن چھوٹے کاروبار جیسے کہ زراعت اور تعمیرات جو نقد پر انحصار کرتے ہیں ان کو کچھ وقت کے لئے تکلیف ہوسکی ہے۔
مزید کا کہ جن کے پاس یہ نوٹ ہیں تو وہ لوگ اس کو بینک جمع کروانے کے بجائے خریداری کرتے ہیں اور ایسی چیزیں خرید لیتے ہیں جس کی ان کو ضرورت نہیں ہوتی ہے۔
یہ بینکوں کو کیسے متاثر کرے گا؟
حکومت نے عوام سے کہا کہ وہ 30 ستمبر تک کم مالیت کے نوٹ جمع کرائیں یا تبدیل کر دیں جس کی وجہ سے بینک ڈپازٹس میں اضافہ ہوگا۔ یہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ڈپازٹ کی نمو بینک کریڈٹ سے کم ہے۔
ریٹنگ ایجنسی ICRA لمیٹڈ جو مالیاتی شعبے کی درجہ بندی کرتی ہے اس کے گروپ ہیڈ، کارتِک سری نواسن نے کہا کہ اس سے ڈپازٹ کی شرح میں اضافے پر دباؤ کم ہو جائے گا۔
بینکنگ سسٹم کی لیکویڈیٹی میں بھی بہتری آئے گی۔ ایمکے گلوبل فنانشل سروسز میں ماہر معاشیات مادھوی اروڑہ کا کہنا ہے کہ چونکہ تمام 2 ہزار روپے کے نوٹ بینکنگ سسٹم میں واپس آجائیں گے ہم گردش میں نقدی میں کمی دیکھیں گے اور اس کے نتیجے میں بینکنگ سسٹم کی لیکویڈیٹی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ بہتر بینکنگ سسٹم لیکویڈیٹی اور بینکوں میں ڈپازٹس کی آمد کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ مارکیٹ میں کم مدتی سود کی شرح گرجائیں کیونکہ یہ فنڈز مختصر مدت کے سرکاری سیکیورٹیز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔
Comments are closed on this story.