Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

احساسات کی بنا پر تبدیلی جنس کی اجازت نہیں دی جاسکتی، شرعی عدالت

ٹرانس جینڈر کمیونٹی کا وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان
اپ ڈیٹ 19 مئ 2023 07:34pm
وفاقی شرعی عدالت
وفاقی شرعی عدالت

وفاقی شرعی عدالت نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنا دیا۔

وفاقی شرعی عدالت کے قائم مقام چیف جسٹس سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین نے خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق ٹرانسجینڈر ایکٹ کے خلاف درخواست پر محفوظ شدہ فیصلہ سنایا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ خواجہ سرا اپنی جنس تبدیل نہیں کرسکتے اور خواجہ سرا مرد یا عورت نہیں کہلوا سکتے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ نماز، روزہ اورحج سمیت کئی عبادات کا تعلق جنس سے ہے ، جنس کا تعلق بائیولاجیکل سیکس سے ہوتا ہے، جنس کا تعین کسی فرد کے احساسات سے نہیں کیا جا سکتا، اسلام بھی خواجہ سراؤں کو تمام بنیادی حقوق فراہم کرتا ہے، اسلام میں خواجہ سراؤں کا تصور اور اس حوالے سے احکامات موجود ہیں۔

فیصلے میں ٹرانس جینڈرایکٹ کا سیکشن ٹو ایف ، سیکشن 3 این ٹو اورسیکشن 7 کالعدم قرار دینے کے ساتھ ٹرانس جینڈر ایکٹ کے تحت بننے والے رولز بھی غیر شرعی ہونے کا کہ دیا۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مرد یا عورت خود کو بائیولاجیکل جنس سے ہٹ کر خواجہ سرا کہے تویہ غیرشرعی ہوگا، غیرشرعی قرار دی گئی دفعات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ خواجہ سرا آئین میں درج تمام بنیادوں حقوق کے مستحق ہیں، خواجہ سراؤں کی جنس کا تعین جسمانی اثرات پر غالب ہونے پر کیا جائے گا ، جس پر مرد کے اثرات غالب ہیں وہ مرد خواجہ سرا تصور ہوگا، شریعت کسی کو نامرد ہوکرجنس تبدیلی کی اجازت نہیں دیتی، کوئی شخص اپنی مرضی سے جنس تبدیل نہیں کرسکتا جنس وہی رہ سکتی ہے جو پیدائش کے وقت تھی۔

سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان

دوسری طرف خواجہ سرا کمیونٹی نے وفاقی شرعی عدالت کے ٹرانس جینڈر ایکٹ 2018 کو جزوی کالعدم قرار دینے کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

اسلام آباد میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی رہنما نایاب علی نے ساتھیوں اور وکیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔ انھوں نے کہا کہ قائمقام چیف جسٹس شرعی کورٹ نے جلد بازی میں دیے گئے فیصلے میں حقوق کو سلب کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے فیصلوں سے ٹرانسجینڈرز پر تشدد بڑھے گا، ہم فیصلے کیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکریں گے جبکہ خواجہ سرا کمیونٹی کے وکیل کا کہنا تھا کہ اپیل کا آئینی حق استعمال کریں گے۔

اسلام آباد

Federal Shariat Court

Transgender Act