Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

امریکی عدالت کی پاکستانی نژاد تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کی اجازت

ممبئی حملوں کے الزام میں پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر کو بھارت کے حوالے کرنے کی منظوری دی گئی
شائع 18 مئ 2023 05:42pm
تصویر بذریعہ اے این آئی
تصویر بذریعہ اے این آئی

امریکا کی عدالت نے شکاگو سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کی اجازت دے دی۔ بھارت نے تہور رانا پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزمام عائد کر رکھا ہے۔

امریکا کی ایک عدالت نے شکاگو کے پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر تہور رانا کو بھارت کے حوالے کرنے کی منظوری دے دی ہے۔

بھارتی حکومت نے تہوار رانا پر ممبئی حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد کرکے مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کر رکھا ہے۔ بھارت نے امریکا سے ان کی حوالگی کی درخواست کر رکھی تھی۔

امریکی عدالت نے تہوار رانا کو بھارت کے حوالے کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے تاہم امریکی وزارت خارجہ کے حتمی فیصلے تک انھیں بھارت کے حوالے نہیں کیا جاسکتا۔ تہور رانا اس سے قبل اپنے خلاف عائد تمام الزامات سے انکار کرچکے ہیں اور حوالگی کی بھارتی درخواست کو بھی چیلنج کرچکے ہیں۔

عدالت نے کہا ہے کہ پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر پر بھارت میں مجرمانہ سازش، دہشت گردی کی کارروائیوں اور قتل کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جو امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدے کے مطابق حوالگی کے قابل جرم ہیں۔

نومبر 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں دہشتگری کا واقعہ پیش آیا تھا۔ جس میں دہشت گردوں نے بھارت کے لگژری ہوٹل سمیت دیگر عمارتوں کے اندر گھس کر شہریوں کو یرغمال بنالیا تھا۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے جس کی ذمہ داری لشکر طیبہ پر ڈالی گئی تھی۔

دوسری طرف ممبئی حملوں کے مقدمے کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اجول نکم نے انڈین خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات چیت کرتے ہوئے تہور رانا کی حوالگی کے فیصلے کو اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’امریکی عدالت کا تہور رانا کی حوالگی کا حکم انڈیا کے لیے بڑی فتح ہے۔ میری معلومات کے مطابق ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ امریکی حکومت نے انڈین تحقیقاتی ایجنسی کے شواہد پر بہت زیادہ انحصار کیا ہے‘۔

واضح رہے کہ 2011 میں شکاگو کی وفاقی عدالت کے ججوں نے تہور رانا کو لشکر طیبہ کی مدد کرنے کا مجرم قرار دیا تھا لیکن انھیں ممبئی حملوں کی منصوبہ بندی اور ان میں براہ راست ملوث ہونے کے الزامات سے بری کر دیا تھا۔

پاکستانی نژاد کینیڈین تاجر کو ان جرائم پر 2013 میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ 2020 میں تہور رانا کو کووڈ 19 کا ٹیسٹ مثبت آنے پر ہمدردی کی بنیاد پر امریکی جیل سے رہا کیا گیا تھا لیکن بھارت کی جانب سے حوالگی کی درخواست کے بعد انھیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔

بھارتی حکام نے تہور رانا پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ مل کر سازش کی اور لشکر طیبہ کی مدد کی۔

59 سالہ تہور حسین رانا کی پرورش پاکستان میں ہوئی اور انھوں نے میڈیکل کی ڈگری لینے کے بعد فوج کی میڈیکل کور میں شمولیت اختیار کی۔ وہ اور ان کی اہلیہ، جو خود بھی ایک ڈاکٹر ہیں، 2001 میں امیگریشن لینے کے بعد کینیڈا کے شہری بن گئے تھے۔

سنہ 2009 میں گرفتاری سے قبل رانا شکاگو میں رہتے تھے اور امیگریشن اور ٹریول ایجنسی سمیت کئی کاروبار چلاتے تھے۔

Pakistan Foreign Office

Mumbai attacks

Pak India Relation

United States Courts