چیف جسٹس کے بھیجنے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ رات 12 بجے کے بعد پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”فیصلہ آپ کا“ میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے کہا کہ عمران خان بلف کرنے کا عادی مجرم ہے، یہ کبھی قتل کی سازش کا کہتے ہیں، عدالتی ریلیف کےہوتے ہوئے عمران خان کو گرفتار نہیں کیا جانا چاہئے۔
عمران خان کو دیا گیا یہ عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا
عمران خان کی گرفتاری پر انہوں نے کہا کہ عمران خان کو دیا گیا یہ عدالتی ریلیف زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا، 17 تاریخ کو عدالت کو اس تاریخی ریلیف کو ختم کرنا ہوگا، لہٰذا عمران خان کی گرفتاری تو ہونی ہی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے خلاف ہر چیز ثابت ہے، انہیں خوف نہیں ہونا چاہئے کیونکہ جیل میں کچھ نہیں ہوتا، اپنے دور میں تو یہ دوسرے لوگوں کی دوائیوں اور ان کے سونے جاگنے پر نظر رکھتے تھے، البتہ آج رات 12 بجے کے بعد عمران خان کی گرفتاری ممکن ہے۔
حکومتی املاک اور فوجی تنصیبات پر حملوں سے متعلق رانا ثناء اللہ نے کہا کہ دفاعی تنصیبات، جی ایچ کیو راولپنڈی اور جناح ہاؤس لاہور پر حملہ عمران خان کی ایما پر ہوا، عمران نے تمام جتھے اپنے ہاتھوں سے ترتیب دیئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان 2014 سے اسی کام پر لگے ہیں، آگ لگانے اور پتھر مارنے کی ویڈیوز موجود ہیں، ابھی تک جو پکڑے گئے وہ ورکرز اور ٹائیگرفورس کے لوگ ہیں جنہیں یاسمین راشد، ملیکہ بخاری اور عالیہ حمزہ نے اکسایا جب کہ بعض ورکرز معافی مانگنے کو تیار ہیں۔
آرمی ایکٹ کا فیصلہ آرمی کی قیادت کرے گی
آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا فیصلہ آرمی کی قیادت کرے گی، شہداء کے گھروں تک بات جاپہنچی ہے، لہٰذا اگر ابھی بھی آرمی ایکٹ کا استعمال نہ ہوا تو اسے کس لیے رکھا ہوا ہے۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آرمی ایکٹ کا استعمال فوج کی زیر نگرانی جگہوں پر کیا جائے گا جب کہ ریڈیو پاکستان اور دیگر مقامات پر جلاؤ گیراؤ عام قانون کے تحت محاصبہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا پی ٹی آئی کی متعدد آڈیوز اور ویڈیوز موجود ہیں جن میں ایک مخصوص جتھے کو یہ بات بتائی گئی کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد جی ایچ کیو راولپنڈی اور کور کمانڈر ہاؤس میں جانا ہے، یہ اندھے ہوگئے تھے، اتنی سفاکیت اور گھٹیا پن کا مظاہرہ کیا۔
تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے
پروگرام میں پی ٹی آئی پر پابندی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگ سکتی ہے، میری رائے تھی کہ اس فتنہ کو ووٹ کی طاقت سے مائنس کرنا چاہئے لیکن اس فتنے نے اپنی پارٹی کو ہی دوچار کردیا، اللہ کی طرف سے بہتری ہوئی اور اس فتنے کی شناخت ہوگئی۔
رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ہے، اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے ان کی سپورٹ بنائی، عمران خان میں کوئی سیاستدانوں والی بات نہیں، کوئی سیاستدان مخالفین سے بات کرنے سے انکار نہیں کر سکتا، عمران کا سیاست سے مائنس ہونا ہی حل ہے، میں نے کہا تھا کہ یہ یا خود نہیں رہے گا یا دوسروں کو نہیں رہنے دے گا۔
مذاکرات کیلئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے
پی ٹی آئی سے مذاکرات کے سوال پر وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان بات چیت پر یقین نہیں رکھتے وہ اس پر قائل ہی نہیں ہیں، مذاکرات کے لئے دباؤ ڈالنے والے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ پر بہت بے اعتمادی ہے، انہوں نے عمران خان کو یہاں تک پہنچانے میں سہولیات فراہم کی ہیں جس پر قوم حیران ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین سیاسی لوگ ہیں، وہ سیاست جانتے ہیں لیکن عمران خان سیاستدان نہیں، قوم کی بدقسمتی ہے یہ سیاست میں آئے اور کچھ لوگوں نے غلطی کرکے انہیں پروان چڑھایا۔
اگر حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے
الیکشن اور ایمرجنسی کے حوالے سے وزیر داخلہ نے کہا کہ 8 اکتوبر کو الیکشن کا انعقاد موجودہ حالات پر منحصر ہے اور حالات ایسے ہی رہے تو آئین میں ایمرجنسی کا حل موجود ہے۔
ایک سوال کے جواب میں رانا ثناء اللہ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے توہین عدالت لگانے سے حکومت گھر نہیں جائے گی، یہ معاملہ ختم ہوچکا ہے، ایسا ہونے کی وجہ سے ملک یہاں تک پہنچ چکا ہے۔
Comments are closed on this story.