Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

زمان پارک میں پولیس آپریشن کا خدشہ، یہ میری آخری ٹویٹ ہے، عمران خان

زمان پارک میں 40 دہشتگردوں کی گرفتاری کیلئے کم از کم 400 پولیس والوں کو جانا ہوگا، ترجمان پنجاب حکومت
اپ ڈیٹ 17 مئ 2023 11:45pm
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب
فوٹو — اسکرین گریب

زمان پارک میں پولیس آپریشن کا خدشات بڑھ گئے جب کہ پنجاب پولیس نے زمان پارک جانے والے تمام راستے ہر طرح کی ٹریفک کے لئے بند کر دیے۔

پولیس کی جانب سے دھرم پورہ پل، علامہ اقبال روڈ اور ریلوے پھاٹک بھی بند کرکے پولیس اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا۔ اس کے علاوہ پولیس کی بھاری نفری زمان پارک اور گردونواح میں تعینات کردی گئی۔

دوسری جانب عمران خان نے اپنی گرفتاری اور زمان پارک میں آپریشن کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں اگلی گرفتاری سے قبل شاید یہ میری آخری ٹویٹ ہو کیونکہ پولیس میری رہائشگاہ کا محاصرہ کرچکی ہے۔

زمان پارک انتظامیہ نے پولیس کو گھر کی تلاشی کی اجازت دے دی۔

افتخار درانی کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکارسرچ وارنٹ کے ساتھ گھر کی تلاشی لے سکتے ہیں، 4 سے زیادہ اہلکاروں کو گھر میں آنے کی اجازت نہیں ہوگی، پولیس کے ساتھ اس معاملے میں مکمل تعاون برتا جائے گا۔

اس کے ردعمل میں ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پولیس زمان پارک میں چھپے 40 دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے صرف 4 پولیس والے لیکر نہیں جائے گی، 40 تربیت یافتہ دہشت گردوں کی گرفتاری کے لئے کم از کم 400 پولیس والوں کو جانا ہو گا۔

دوسری جانب رہنما پی ٹی آئی سینیٹر شبلی فراز نے رات کو عمران خان کی رہائشگاہ پہنچنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ منصوبے کے تحت پولیس نامعلوم افراد کو زمان پارک کے اندر لا کر ان کی گرفتاری عمل میں لانا چاہتی ہے۔

شبلی فراز نے کہا کہ میڈیا سے گزارش ہے کہ وہ پولیس چھاپے کا منظر ریکارڈ کرنے کے لیے زمان پارک پہنچیں۔

ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ یہ لوگ ملک کی سب سے بڑی پارٹی اور فوج کو لڑوانے کی کوشش کر رہے ہیں جس میں یہ کامیاب ہو رہے ہیں کیونکہ یہ لوگ تجربہ کار سیاست دان ہیں، البتہ میں نے دنیا میں اپنی فوج کا دفاع کیا۔

پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں واضح کردوں میں اپنی فوج پر تےنقید اصلاح کرنے کے لئے کرتا ہوں، اگر میں آرمی کو کمزور کروں گا تو میں خود کو کمزور کروں گا، کون آپنی فوج سے لڑنا چاہتا ہے۔

اپنے بیان میں عمران خان نے کہا کہ پی ڈی ایم کامیابی سے وہ کام رہے ہیں جو مشرق پاکستان میں ہوا تھا، وہ ملکی تاریخ کا شفاف ترین الیکشن تھا، ایک شخص نے اقدارا کی خاطر سب سے بڑی پارٹی سے فوج کو لڑوا دیا جس کی وجہ سے ملک ٹوٹ گیا، آج بھی وہی ہو رہا ہے۔

آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی پر سابق وزیراعظم نے کہا کہ بغیر تحقیقات کیئے تحریک انصاف کو دہشت گرد قرار دیکر پکڑ دھکڑ شروع ہوگئی، خواتین سمیت ساڑھے 7 ہزار کارکنوں کو پکڑ لیا ہے، ملک میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی 27 سال ہے، مجھ سمیت کسی پارٹی لیڈر نے توڑ پھوڑ کا کبھی بیان نہیں دیا، 10 مئی کو ہم نے کچھ نہیں کیا، 25 مئی کو پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان پر تشدد کیا گیا، میں نے انتشار کی وجہ سے دھرنا منسوخ کردیا تھا۔

اپنی گرفتاری پر پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ میں 9 مئی کو کہا تھا کہ وارنٹ آئے تو میں گرفتاری دینے کے لئے تیار ہوں، آرام سے پکڑ لیتے، میں نے کہا تھا اگر اس طرح پکڑیں گے تو ردعمل آنا تھا، مجھے ڈنڈا مارا گیا اور دہشت گردوں کی طرح پکڑا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک سازش کی گئی ہے جس کے ثبوت ہمارے پاس موجود ہیں، اس حوالے سے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے لئے ہم عدالت جائیں گے، جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ اور چلاؤ گیراؤ پر سب سے پہلے آئی جی پنجاب کو بلایا جائے۔

imran khan

lahore

zaman park

Politics may 17 2023