ترکیہ صدارتی انتخابات: کسی کو 50 فیصد ووٹ نہ ملے،ووٹنگ دوبارہ ہوگی
ترکیہ کے صدارتی انتخابات میں کسی جماعت کو برتری نہ مل سکی ۔ صدر کے منصب کے لیے رن آف الیکشن اٹھائیس مئی کو ہوگا تاہم صدر رجب طیب اردوان نے انتخابات میں اپنی جیت کا پیشگی اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ،وہ پچاس فیصد سے زائد ووٹ لے کر جیت جائیں گے۔
ترکیہ کی سپریم الیکشن کونسل نے اعلان کیا ہے کہ رجب طیب اردوغان اپوزیشن کے صدارتی امیدوارکارن آف یا دوسرے مرحلے میں مقابلہ کریں گے۔
اتوار کو ہونے والے پہلے مرحلے میں اردوغان 49.51 فیصد ووٹ لے کر آگے ہیں، ان کے سب سے بڑے حریف کمال کلچداراوغلو نے 44.88 فیصد ووٹ حاصل کیے جس سے اردوگان کی برتری واضح ہے تاہم کامیابی کیلئے ڈالے گئے ووٹوں کا 50 فیصد سے زائد حاصل کرنا لازمی تھا۔ ملک کے اندررائے دہندگی کا تناسب 88.92 فیصد رہا تاہم بیرون ملک ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی ابھی تک نہیں کی گئی ہے۔
رن آف الیکشن 28مئی کو ہوگا جس کے لیے ابھی سے اردوغان کو ’فیورٹ‘ قراردیا جارہا ہے۔
ترکیہ میں انتخابات ایسے وقت میں ہورہے ہیں جب ملک میں آنے والے ہولناک زلزلے کے 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور لاکھوں بےگھرہوئے ہیں۔ ترک صدر اردوغان کا کہنا تھا کہ انہوں نے معیشت، مہنگائی اور تباہ کن زلزلے جیسے کئی چیلنجز کے باوجود ترکیہ کو سربلند رکھا ہے۔
حزب اختلاف کے 74 سالہ رہنماکمال کلچدار اوغلو نے اپنی جوشیلی تقریر میں حامیوں کو بتایاکہ وہ صدر بننے والے ہیں، ان کی پارٹی بنیادی طور پرسیکولر ہے۔
غیر سرکاری نتائج کے مطابق 14 مئی کے انتخابات میں جمہوراتحاد نے 49.37 ووٹوں کے ساتھ واضح برتری حاصل کرتے ہوئے ترکیہ کی قومی اسمبلی میں 321 نشستیں حاصل کرلی ہیں۔
جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی (آق پارٹی) نے ترکیہ کی قومی اسمبلی میں266، نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی نے (MHP)50 اور ری ویلفیئر پارٹی (YRP) نے 5 نشستیں حاصل کی ہیں جبکہ ملت اتحاد نے 35.12فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے پارلیمنٹ میں 213 نشستیں حاصل کی ہیں۔
ریپبلکن پیپلز پارٹی(CHP) نے 169اور IYI پارٹی نے 44 نشستیں حاصل کی ہیں ۔ ترکیہ کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق CHP کی فہرستوں سے انتخاب میں حصہ لینے والی سعادت پارٹی 10 ، دیوا پارٹی نے 13، فیوچر پارٹی نے 10 اور ڈیموکریٹ پارٹی نے 3 نشستیں حاصل کیں۔
گرین لیفٹ پارٹی (وائی ایس پی) نے 62 اور لیبرپارٹی ترکیہ (ٹی آئی پی) نے 4 نشستیں حاصل کی ہیں۔
Comments are closed on this story.