آئی ایم ایف کا ’ضروری فنانسنگ‘ حاصل کرنے پر زور
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے آگے بڑھنے کا ایک پُرامن راستہ مل جائے گا۔
آئی ایم ایف کی جانب سے اتوار کی صبح جاری کیا گیا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان شدید معاشی بدحالی سمیت ایک بھڑکتے ہوئے سیاسی بحران سے دوبدو ہے۔
آئی ایم ایف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نظرثانی کے لیے طے شدہ پالیسی فریم ورک کے اندر رہنا اور شراکت داروں کی جانب سے ضروری مالی اعانت میکرو اکنامک استحکام کو دوبارہ حاصل کرنا کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے ریذیڈنٹ نمائندہ ایستھر پیریز روئز نے اتوار کی صبح بزنس ریکارڈر کو بتایا کہ ”ہم حالیہ پیش رفت کا نوٹس لے رہے ہیں، حالانکہ ہم ملکی سیاست پر کوئی تبصرہ نہیں کر رہے، لیکن ہمیں امید ہے کہ آگے بڑھنے کا ایک پرامن راستہ مل جائے گا۔“
آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کا بیل آؤٹ پروگرام نومبر سے نویں جائزے میں تعطل کا شکار ہے، جب کہ اسٹاف لیول معاہدے پر بات چیت، ادائیگیوں کے توازن کے فرق کو پُر کرنے کے لیے ضروری فنانسنگ کی یقین دہانیوں کو حاصل کرنے پر ٹکی ہے ۔
اس سے پہلے پاکستان کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ 3 بلین ڈالر کے وعدے حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے، جن میںسعودی عرب کے 2 بلین ڈالر اور متحدہ عرب امارات سے ایک بلین ڈالرز شامل ہیں۔
لیکن رپورٹس بتاتی ہیں کہ یہ رقم قرض دہندہ کی یقین دہانی میں مطلوبہ رقم کا نصف ہے۔ یہ رقم ابھی پاکستان کے مرکزی بینک میں جمع ہونا باقی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ملکی محاذ پر جن اقدامات کی ضرورت تھی وہ پہلے ہی نافذ کر دیے گئے ہیں، جن میں اضافی ٹیکس کے اقدامات، توانائی کے نرخوں میں اضافہ اور آزادانہ شرح مبادلہ شامل ہیں۔
روئیز نے زور دیا کہ یہ اقدامات معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے اہم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک اعلان کردہ فنڈنگ کے وعدے ”خوش آئند“ ہیں، لیکن ابھی بھی ایک خلا باقی ہے۔
”آئی ایم ایف اہم بیرونی شراکت داروں کی جانب سے پاکستان کو اہم مالی معاونت کے اعلان کا خیرمقدم کرتا ہے اور بقیہ ضروری مالیاتی یقین دہانیوں کے حصول کا منتظر ہے۔“
پاکستان نے آئی ایم ایف کو یہ بھی بتایا کہ وہ فیول پر سبسڈی پروگرام پر عمل درآمد نہیں کرے گا۔
Comments are closed on this story.