14 مئی انتخابات: ’ایک فرد پر توہین عدالت ہوسکتی ہے، سب کے خلاف نہیں ہونی چاہئیے‘
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال کی جانب سے عمران خان کو ”ویلکم“ کہے جانے پر سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کا کہنا ہے کہ نادانستہ طور پر یہ کام ہوا ہے، یہ کوئی بڑی بات نہیں، دیکھنا یہ ہے کہ جو آرڈر پاس ہوئے وہ صحیح ہیں یا غلط۔
آج نیوز کے پروگرام ”آج ایکسکلیوسیوز“ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ ایک آدمی جو ملک کا سابق وزیراعظم ہے اور اس وقت ملک کا سب سے مقبول ترین شخص ہے، اس نے جو بھی جرائم کئے ہوں تو ضمانت اس کا حق ہے، جب تک آپ کسی کیس میں مجرم ثابت نہیں ہوتے تب تک آپ بے گناہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان دو دنوں کی کہانی میں کونسی غلط بات ہوئی ہے؟ غلط بات تو یہ ہوئی کہ جس طریقے سے آپ نے اس کو اٹھایا جیسے کہ وہ ایک دہشتگرد ہو۔ غلط بات تو یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اس کی ضمانت مسترد کی اور گرفتاری کو جائز قرار دیا۔
14 مئی کو الیکشن نہ ہونے اور اس حوالے سے اہم سماعت پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتظامیہ اور مقننہ کے لیول پر جو چیزیں ہو رہی ہیں وہ بہت بدقسمت ہیں، لیکن ہمیں رول آف لاء کا خیال کرنا چاہئیے، ہمیں مختلف اداروں کی پوزیشن کو سمجھنا چاہئیے۔
انتخابات نہ کرائے جانے پر وزیراعظم اور کابینہ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہونے پر ان کا کہنا تھا کہ توہین عدالت تو بالکل بنتی ہے، کیونکہ اسی نوعیت یا اس سے کمتر معاملات میں وزرائے اعظم گھر جا چکے ہیں۔ لیکن توہین کی کارروائی کو نہایت احتیاط سے استعمال کرنا چاہئیے، اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونا چاہئیے، آئین کی بالادستی ہر لحاظ سے مینٹین کرنی چاہئیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اگر عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرانے کیلئے کوئی ایک آدھ فرد ایسا محسوس ہو کہ وہ روح رواں ہے تو اس کے بارے میں ان چیزوں کے بارے میں سوچا جاسکتا ہے، لیکن توہین عدالت کی این ماس (سب کے خلاف/ بڑے پیمانے پر) کارروائی نہیں ہونی چاہئیے۔
جسٹنس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ دوسری چیز یہ ہے کہ وہاں پر ریویو کی درخواست بھی پڑی ہوئی ہے، 14 مئی کے معاملات اپنے آپ میں گمبھیر معاملات ہیں انہیں بھی دیکھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ججز نے حلف لیا ہوا ہے، زیادتی کسی کے ساتھ نہیں ہونی چاہئیے۔
توہین پالیمان بل پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مارشال لاء کے زمانے میں وہ باتیں نہیں ہوئیں جو موجودہ جمہوریت کے زمانے میں ہو رہی ہیں۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا کا کہنا تھا کہ ہم دیوالیہ ہوچکے ہیں، کھانے کے لئے ہمارے پاس روٹی نہیں، آئین عملی طور پر ختم ہوچکا ہے، آج حالات بہت خراب ہیں، ادارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے آچکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ریڈ لائن کو کراس نہیں کرنا چاہئے، آج کےحالات ہمارے ملک کےلئے ٹھیک نہیں ہیں، آج کے حالات ہمارے اداروں کے لیے ٹھیک نہیں ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر بہرام خان تنگی کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے جناح ہاؤس کو جلایا ان کا حساب ہونا چاہئے، عمران خان نے پاک فوج کو بدنام کیا، اتنا انڈیا نے فوج کو بدنام نہیں کیا جتنا عمران خان نے کیا، یہ ملک میں انتشار چاہتے ہیں، سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی پاک فوج کو برا کیوں کہتی ہے۔
Comments are closed on this story.