Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

لاڈلے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ فتنہ بوتل میں مکمل بند ہوتا، وزیر داخلہ

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اس فتنے کو ووٹ کی طاقت سے نکالنا ہوگا۔
شائع 13 مئ 2023 05:15pm
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اسلام آباد میں پریس کانفنرس کر رہے ہیں (اسکرین گریب: آج نیوز)
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اسلام آباد میں پریس کانفنرس کر رہے ہیں (اسکرین گریب: آج نیوز)

وزیر داخلہ راناثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم احتجاج کے لیے ایس او پیز کا احترام کرے گی، اس لاڈلے کو ریلیف نہ ملتا تو یہ فتنہ اگلے ایک دو دنوں میں بوتل میں مکمل بند ہوچکا ہوتا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ اس فتنے نے ایک کلٹ تیار کیا ہے، اس نے اپنی جماعت میں نفرت و عناد، جلاؤ گھیراؤ، اوئے توئے کا کلچر، کسی کو نہیں چھوڑوں گا کا کلچر متعارف کرایا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ شہداء کی یادگاروں کو آگ لگانے میں کون سی سیاست ہے، دفاعی تنصیبات کا آگ لگانا ہمارا کلچر نہیں، کون سا سیاسی ورکر ایمبولینس اور اسکولوں کو آگ لگا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشاور میں مویشی منڈی کو لوٹا گیا اور جانوروں کو آگ لگا دی، ایسا کون کرتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ ان کا مقصد ملک میں انارکی پھیلانا ہے، اس فتنے نے ملک کو نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سیاسی لیڈر نہیں ہیں، عمران خان کا کام ملک میں افراتفری پھیلاناہے، عمران خان ایک فتنہ ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ان لوگوں نے اسکولوں کو نقصان پہنچایا، ہم کہتے رہے یہ سیاسی لیڈر نہیں فتنہ ہے۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ تین دن ملک میں فتنہ فساد، حساس تنصیبات کے اوپر حملے کیے گئے، یادگارِ شہداء کو نذر آتش کیا گیا، لوگوں کے گھروں پر بھی حملے کیے گئے۔

وزیر داخلہ نے کچھ اعدادو شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اعداد و شمار پوری ذمہ داری سے دے رہا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ مئی کو آئی سی ٹی (اسلام آباد) میں 12 جگہوں پر مظاہرے ہوئے، ان مظاہروں میں 700 تک افراد شریک تھے، پنجاب میں 9 مئی کو 221 جگہوں پر مظاہرے ہوئے، پورے پنجاب میں 18 ہزار تک لوگ ان مظاہروں میں شریک ہوئے، کے پی کے میں 126 مقامات پر مظاہرے ہوئے، ان میں 22 ہزار تک مظاہرین شریک تھے۔

وزیرِ داخلہ نے بات کری رکھتے ہوئے بتایا کہ 11 مئی کو آئی سی ٹی میں 4 جگہ، پنجاب میں 12 اور کے پی میں 39 جگہ پر احتجاج ہوا، ان مظاہروں میں 7 سے 8 ہزار کے قریب افراد تھے۔

وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ 9 مئی کو پورے پاکستان میں 45 ہزار لوگ باہر نکلے، 10 مئی کو ان کی تعداد میں کمی ہوئی، 23 کروڑ لوگوں میں سے 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج کے لیے باہر آئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کوئی عوامی رد عمل نہیں تھا، یہ ٹرینڈ دہشتگرد اور فسادی تھے، ان دہشتگردوں کی ٹریننگ یہ فتنہ ایک سال سے کررہا تھا، ان کو پیٹرول بم بنانے کے طریقے سمجھائے جارہے تھے، ہر جگہ پر ایک ہی طرز کی غلیلیں ہیں، مخصوص غلیلوں میں بنٹے ڈال کر پھینکیں تو شدید زخم آتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دکانوں، منڈیوں، اسلحہ کی دکان کو لوٹا گیا، کئی مقامات پر بینکوں کر لوٹنے کی کوشش کی گئی، جناح ہاؤس لاہور سے کپڑے تک لوٹے گئے، جو ہاتھ لگا لوٹ لیا گیا، لوٹ مار کے بعد آگ لگا دی گئی۔

وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ ایک آدمی نے قوم کے 60 ارب روپے لوٹے ہیں، اس لوٹ مار کا ثبوت ہے، وہ کہہ بھی نہیں سکتا کہ میں نے نہیں لوٹے۔

رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ خزانے میں پیسے جمع کرانے کے بجائے ایک ٹائیکون کو دے دیئے، اس کے بدلے 6 سے 7 ارب کی پراپرٹی لی، دو ارب ان کا فرنٹ مین شہزاد اکبر لے اڑا، اب وہ موج میلہ کررہا ہے۔

وزیرِ داخلہ نے کہا کہ ٹی ایل پی والوں نے ان سے زیادہ لوگوں کو منظم کیا ہوا ہے، یہ کام تو 6 ماہ میں بھی ہوسکتا ہے، یہ کہتا رہا کہ جب گرفتار کیا جائے تو اس طرح رد عمل دینا۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پھر جب ملزم سامنے آتا ہے تو چیف جسٹس کہتے ہیں ویلکم۔

اتنا ریلیف تو پاکستان کی آئینی تاریخ میں کسی کو نہیں ملا، سرکاری رہائشگاہ پر مہمان بنانے کے انتظامات کیے جاتے ہیں، اس کی مرضی کے مہمان بلانے کا بھی انتظام کیا جاتا ہے، جب چیف جسٹس خوش آمدید کرے اور جاتے ہوئے نیک خواہشات کا اظہار کرے، اس کے بعد ہائی کورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کی کیا مجال ہوتیَ

وزیرداخلہ نے کہا کہ انہوں نے وہاں (عدالت میں) جو مانگا انہیں دیا گیا، شکر ہے کہ انہوں نے اپنی ضمانت پر ہی اکتفا کیا ہے، کہا گیا کہ جن مقدمات کا معلوم بھی نہیں ان میں بھی ضمانت دے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کو اس فتنے کو ووٹ کی طاقت سے نکالنا ہوگا۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ کچے کے ڈاکوؤں نے 60 ارب کی ڈکیتی کی نہ مقدس جگہوں پر حملہ کیا، ان کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے اور ان کو ریلیف نہیں مل رہا، ان کو بھی چاہئیے کہ وہ بھی آکر ریلیف حاصل کریں ان کو دیکھ کر بھی بڑی خوشی کا اظہار کیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ویلکم کیا تو ہمیں اندازہ ہوگیا تھا کہ کیا ہوگا، بلینکٹ ریلیف کے بعد بھی ہم نے کہا کہ آپ کی سیکیورٹی ہمارے ذمہ ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ توہین عدالت لگتی ہے تو دیکھ لیں گے۔ بلاول نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کی پالیسی کو ہم اچھا نہیں سمجھتے، لیکن اگر ان کا رویہ اور طریقہ یہی رہا تو میں افسوس سے کہتا ہوں کہ پھر ہمیں اس پر مجبور ہونا پڑے گا۔

Rana Sanaullah

Imran Khan Bail

Politics May 13 2023

9 May