حکومت کی جوابی حکمت عملی کیا ہے
سپریم کورٹ کی جانب القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دے کر اسلام ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کے حکم کے بعد حکومتی صفوں میں خاصی بے چینی پائی جاتی یے، پی ٹی آئی رہنماؤں کی یکے بعد دیگرے گرفتاریوں کے علاوہ معاملے پرحکومتی رہنماؤں کے تند وتیز بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تاہم عملی طور پر اتحادی حکومت کی جانب سے فی الحال فوری طور پر کوئی حکمت عملی نظرنہیں آتی۔
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ملتوی
قومی سلامتی کمیٹی کا آج ہونے والا اہم اجلاس ملتوی کردیا گیا ۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کا ملتوی کیا جانے والا اجلاس اب 16 مئی کو ہوگا ۔
اس سے قبل ذرائع کا کہنا تھا کہ ملکی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی وزراء سمیت مسلح افواج کے سربراہان شرکت کریں گے۔
وفاقی کابینہ کا اجلاس آج ہوگا
وزیراعظم شہبازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس ملتوی ہونے کے بعد وفاقی کابینہ کا اجلاس طلب کرلیا ہے۔
وفاقی کابینہ موجودہ صورتحال پر صبح 11 بجے سرجوڑکر بیٹھے گی۔ ذرائع کے مطابق کابینہ ملکی سیاسی و معاشی صورتحال کا جائزہ لے گی، جلاس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری اور اس حوالے سے سپریم کورٹ کے گزشتہ روز کے فیصلے پر غور کیا جائے گا۔
جو بھارت نہ کرسکا پی ٹی آئی نے کردکھایا
سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف جمعیت علماء اسلام (ف) نے بھی آئندہ کی حکمت عملی پر غور شروع کردیا ہے۔
پارٹی کی کور کمیٹی کے اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بھارت جو کام نہ کرسکا وہ پی ٹی آئی نے کر دکھایا، ان لوگوں نے قومی املاک کو شدید نقصان پہنچایا، ایسے لوگوں پر غداری کا مقدمہ دائر کیا جانا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا حملہ کرنے والے کو خوش آمدید کہا گیا، قوم جانبدارانہ فیصلے کو قبول نہیں کرے گی، پی ٹی آئی سے مذاکرات پارلیمنٹ اور ہمارا مسئلہ ہے، کوئی ہمیں مذاکرات پر مجبور نہیں کرسکتا، پی ڈی ایم کا اجلاس بلایا جارہا ہے، ایک سوال کے جواب میں فضل الرحمان نے کہا کہ کشتیاں جلا کر میدان میں اترے ہیں۔
مریم نواز کا رد عمل
مسلم لیگ ن کی چیف ایگزیکٹو مریم کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس صاحب کو ا قومی خزانے کے 60 ارب روپے ہڑپ کرنے والے وارداتیے سے مل کر بہت خوشی ہوئی ۔۔ اس سے بھی زیادہ خوشی انہیں اس مجرم کو رہا کرکے ہوئی ۔
کیا انصاف صرف عمران خان کیلئے ہے؟
وزیر دفاع خواجہ آصف نے عمران خان کے حوالے سپریم کورٹ کے آرڈر پردعمل میں کہا کہ عدالتیں خواہشات کا اظہار نہیں بلکہ آرڈر جاری کرتی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئےان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی خواہشات پر قانون پامال ہو رہا تھا، عدلیہ سے سوال پوچھنے کی جسارت نہیں کرسکتا لیکن اس ملک میں دو معیار کیوں ہیں، کیا انصاف صرف عمران خان کے لئے ہے؟نیب قانون کا پہلا بینی فشری عمران خان ہے، مجھے دو کمبل دیے گئے، اب تو گیسٹ ہاؤس میں سہولیتں دی جارہی ہیں۔
کسی کا گھرنہیں بچے گا
وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے ردعمل میں عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اور ملک دشمن کو ریلیف دینا دہشتگردی کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ مریض، پولیس، مسجد، اسکول، اسپتال ، شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کو انصاف کون دے گا۔ اگر یہی کچھ ہو گا تو پھر عدالتیں ، تھانے اور ادارے سب بند کرکے کرپشن کو لیگالائز قرار دے دیں۔
انہوں نے سپریم کورٹ کو عمران خان کو رہا کرنے پر خبردار بھی کرتے ہوئے کہا کہ’کل کو اگر ججز کے گھروں میں گھس کر آگ لگائے گا اور میں پیشن گوئی کر رہی ہوں، آپ کریں فیصلہ اس کے خلاف، کسی کا گھر نہیں بچے گا’۔
انہوں نے کہا کہ ’سیاست دانوں کے گھر، رانا ثناء اللہ کا گھرجلا کل، کیوں نہیں نوٹس لیا آپ نے؟ وہ شہری نہیں ہیں، وہ کور کمانڈر اس ملک کا شہری نہیں ہے؟ وہ پولیس اہلکار اس ملک کے شہری نہیں ہیں؟ وہ ایمبولینس جو جلیں اس ملک کی نہیں ہیں؟ وہ مسجد جلی وہ اسکول جلے وہ اسپتال جلے، وہ ریڈیو پاکستان آپ کا نہیں ہے؟‘
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا تھا کہ عمران خان کی گرفتاری عدلیہ کی توقیر کے خلاف ہے، انہیں جس انداز میں گرفتار کیا گیا وہ انصاف کے حق کے منافی ہے۔
عدالت عظمیٰ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ عدالت سے گرفتاری سے عمران خان کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے۔۔ فیصلہ القادرٹرسٹ کیس پر اثر انداز نہیں ہوگا۔ سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو کیس کی کارروائی 9 مئی (گرفتاری والے روز) والی پوزیشن سے آگے بڑھانے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed on this story.