گرفتاری کی پہلی رات عمران خان پر کیا بیتی
چئیرمین پی ٹی آئی کی وکلا ٹیم میں شامل ایک وکیل شیرعالم خان نے گرفتاری کے بعد عمران خان کے اوپر بیتے گئے احوال بیان کئے ہیں۔
بی بی سی کے مطابق شیر عالم خان نے دعویٰ کیا کہ پولیس لائنز کے اندر جہاں عارضی طور پر عدالت قائم کی گئی تھی، وہاں پولیس کی بجائے فوجی اہلکاروں کی بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا تھا۔
شیر عالم خان نے بتایا کہ حراست کے دوران عمران خان کو جسمانی تشدد کا نشانہ تو نہیں بنایا گیا، لیکن ان کو ذہنی طور پر ٹارچر کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے کمرہ عدالت میں اُنہیں بتایا کہ مجھے رات سونے نہیں دیا گیا، ساری رات سڑکوں پر گھماتے رہے اور بعد ازاں چار بجے کے قریب ایک گندے سے کمرے میں بند کر دیا، اُنہیں زمین پر بچھانے کے لیے کوئی چادر بھی نہیں دی گئی۔
شیر عالم خان کے مطابق عمران خان نے اُنہیں بتایا کہ اُنہوں نے گذشتہ 24 گھنٹوں سے باتھ روم استعمال نہیں کیا۔
وکیل شیر عالم خان کہتے ہیں کہ کمرہ عدالت میں عمران خان بار بار اپنے سر پر ہاتھ لگا رہے تھے، پھر انہوں نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں گرفتاری کے دوران رینجرز اہلکاروں نے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
شیر عالم خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے انہیں کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں نہ لگایا جائے، کیونکہ انہیں اب ان پر اعتماد نہیں۔
آج احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ میں 24 گھنٹے سے واش روم نہیں گیا، میرے معالج ڈاکٹر فیصل کو بلایا جائے، چاہتا ہوں میرے ساتھ مقصود چپڑاسی والا کام نہ ہو، یہ انجکشن لگاتے ہیں اور بندہ آہستہ آہستہ مر جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.