آئی ایس پی آر کے بیان پر پی ٹی آئی حیران، عمران اور آرمی چیف کو ایک کمرے میں بیٹھنے کا مشورہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے ملک کے حساس ادارے پر تنقید کے بعد آئی ایس پی آر نے پریس ریلیز جاری کی جسے پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے حیران کن قرار دیا جبکہ اسد عمر نے آئی ایس پی آر سے اتفاق کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ملکی اداروں پر انگلیاں اٹھائیں تو پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے مذمتی پریس ریلیز جاری کردی۔ جس کے بعد تحریک انصاف کے رہنماؤں نے جوابی رد عمل دے دیا۔
پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ آئی ایس پی آر نے حیران کن پریس ریلیز جاری کی ہے، اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ ان پر قاتلانہ حملے میں کوئی آفیسر ملوث ہے تو آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے ذریعے ان کو مطمئن کیا جائے۔
فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے ذریعے ان (عمران خان) کو مطمئن کیا جانا چاہئے کہ ایسا نہیں ہے، لیکن الزام کی تحقیقات سے انکار اور ایسی پریس ریلیز سے آپ بتا رہے ہیں کہ پاکستان میں آپ قانون سے بالاتر ہیں ایسے رویے قوموں کیلئے تباہ کن ہیں۔
دوسری طرف سابق وفاقی وزیر خزانہ اور پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے اپنے ٹوئٹ میں پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) سے اتفاق کیا۔ اسد عمر نے لکھا کہ آئی ایس پی آر سے بالکل متفق ہوں، الزامات کی تحقیقات کےلیے قانونی راہ اپنانی چاہیے۔
اسد عمر نے لکھا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی، ادارے کا قانونی طریقہ کار کو سپورٹ کرنا ایک مثبت قدم ہوگا۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا مزید کہنا ہے کہ قائد اعظم کے بعد عمران خان جیسا لیڈر نہیں دیکھا ، موجودہ کشیدہ صورتحال سے نکلنے کےلئے عمران خان اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر ایک کمرے میں بیٹھیں اور دونوں ایک دوسرے کے تحفظات سنیں۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کی جانب سے عسکری قیادت اور اداروں کے خلاف بیانات کو غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں وزیراعظم شہبازشریف کی ٹویٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ کیا میں شہباز شریف سے ایک ایسے شخص کی حیثیت سے سوال پوچھ سکتا ہوں کہ جس پر گزشتہ چند ماہ میں 2 قاتلانہ حملے ہوئے ہوں، کیا مجھے ان لوگوں کو نامزد کرنے کا حق حاصل ہے جن کے بارے میں مجھے لگتا ہے کہ وہ مجھ پر قاتلانہ حملوں کے ذمہ دار ہیں۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جب پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت تھی تو وزیرآباد جے آئی ٹی کو سبوتاژ کرنے والا کون تھا، کیا شہبازشریف اس کا جواب دے سکتے ہیں کہ آئی ایس آئی نے 18 مارچ کو میری پیشی سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کا کنٹرول کیوں سنبھالا تھا، سی ٹی ڈی میں آئی ایس آئی کے اہلکار اور وکلاء کو کیوں چھپایا گیا، کمپلیکس میں آئی ایس آئی کا مقصد کیا تھا اور اس کا کیا کام تھا۔
Comments are closed on this story.