بھارت میں فضائیہ کے“اُڑتے تابوتوں“ کی بارش معمول بن گئے
پاکستان پر قبضے کا خواب دیکھنے والے بھارت کی فضائی طاقت کی حالتِ زار دنیا پر عیاں ہوتی جارہی ہے، بھارتی فضائیہ میں طیارہ حادثات معمول بن گئے ہیں۔
پیر کے روز ریاست راجستھان میں بھارتی فضائی کا روسی ساختہ مگ 21 فوجی طیارہ ”آن بورڈ ایمرجنسی“ کا شکار ہوکر ایک گھر پر جاگرا، جس کے نتیجے میں تین لوگ مارے گئے۔
بھارتی فضائیہ کے طیارے حالیہ برسوں میں کئی حادثات کا شکار ہوچکے ہیں، ان تباہ شدہ طیاروں میں سے اکثر سابق سوویت یونین کی طرف سے فراہم کردہ دہائیوں پرانے طیارے ہیں۔
بھارتی پولیس افسر سدھیر چودھری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ھادثے کا شکار مگ فائٹر جیٹ مغربی ریاست راجستھان میں مکان پر گر کر تباہ ہوا اور اس کے نتیجے میں تین دیہاتی ہلاک ہو گئے۔
ہندوستانی فضائیہ (آئی اے ایف) کا کہنا ہے کہ پائلٹ بحفاظت باہر نکلنے میں کامیاب ہوا، یہ حادثہ معمول کی تربیتی سواری میں ٹیک آف کے فوراً بعد پیش آیا۔
آئی اے ایف کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پائلٹ کو ”آن بورڈ ایمرجنسی کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد اس نے موجودہ طریقہ کار کے مطابق طیارے کو قابو کرنے کی کوشش کی۔“
”ایسا کرنے میں ناکام ہونے کے بعد، اس نے ایک انجیکشن شروع کیا، اس عمل میں معمولی چوٹیں آئیں۔“
بھارتی فضائیہ کا کہنا ہے کہ ”آئی اے ایف جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتی ہے اور سوگوار خاندانوں کیلئے اپنی گہری تعزیت پیش کرتی ہے۔ حادثے کی وجہ جاننے کے لیے کورٹ آف انکوائری تشکیل دی گئی ہے۔“
اُڑتے تابوت
یہ حادثہ بھارتی فضائیہ کو پیش آنے والے حادثوں کے سلسلے کا تازہ ترین واقعہ ہے۔
گزشتہ ہفتے مقبوضہ جموں و کشمیر کے علاقے میں بھارتی ساختہ فوج کا ایک ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا تھا، جس میں تین افراد سوار تھے۔
جولائی 2022 میں، دو پائلٹ ایک MiG-21 کے راجستھان میں تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہونے سے ہلاک ہوئے تھے۔
یہ حادثہ جنوری 2021 کے بعد سے گرنے والا چھٹا MiG-21 طیارہ تھا، جس میں پانچ پائلٹ ہلاک ہوئے۔
روسی ساختہ MiG-21 جیٹ طیارے پہلی بار 1960 کی دہائی میں سرد جنگ کے دوران بھارتی سروس میں داخل ہوئے اور کئی دہائیوں تک ملک کی فضائیہ کی ریڑھ کی ہڈی کے طور پر کام کرتے رہے۔
پچھلی چند دہائیوں میں متعدد حادثات کی وجہ سے طیاروں کو ”اڑتے تابوت“ کا نام دیا گیا ہے۔
جنوری میں بھی بھارتی فضائیہ کے دو لڑاکا طیارے گر کر تباہ ہو گئے تھے، جس میں ایک پائلٹ ہلاک اور دو دیگر زخمی ہوئے تھے۔
جب کہ نئی دہلی کے جنوب میں مشقوں کے دوران فضائی تصادم ہوا تھا۔ جس میں روسی ساختہ سخوئی ایس یو 30 اور فرانسیسی ساختہ میراج 2000 شامل تھے۔
بھارت کے دفاعی سربراہ جنرل بپن راوت ان 13 افراد میں شامل تھے، جو دسمبر 2021 میں روسی ساختہ ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر ھادثے میں ہلاک ہوئے تھے۔
بھارت اپنی فوج کو جدید بنانے کے لیے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے، یہ اقدام پاکستان کے ساتھ اس کی دہائیوں پرانی دشمنی اور چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی سے متاثر ہے۔
بھارت نے روس سے دور ہونے کی بھی کوشش کی ہے، اس کی فضائیہ نے درجنوں فرانسیسی رافیل لڑاکا طیارے خریدے ہیں۔
نئی دہلی اپنی دفاعی صنعت کو ترقی دینے میں بھی بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہا ہے۔
بھارت نے فروری میں اپنا سب سے بڑا ہیلی کاپٹر مینوفیکچرنگ پلانٹ کھولا تھا، اس نے اپنے پہلے مقامی طور پر بنائے گئے طیارہ بردار بحری جہاز کی نقاب کشائی کی تھی اور اپنی قمی سطح پر تیار پہلی نیوکلئیر آبدوز سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا۔
اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنے مقامی طور پر تیار کردہ زیادہ سے زیادہ ہارڈویئر دوسرے ممالک کو فروخت کرنے کی کوشش کر رہا ہے، خاص طور پر غریب ممالک جو زیادہ مہنگی مغربی ساختہ کٹ برداشت کرنے سے قاصر ہیں۔
Comments are closed on this story.