Aaj News

منگل, نومبر 05, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

دیوہیکل سیارے کو سالم نگلنے کے بعد بوڑھے ستارے کی طاقتور ڈکار

'ایک دن عطارد، زہرہ اور ہماری زمین کا بھی یہی حشر ہوگا۔'
شائع 07 مئ 2023 07:49pm
ایک آرٹ ورک  جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک ستارہ اپنے سیاروں میں سے ایک کو نگل رہا ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)
ایک آرٹ ورک جس میں دکھایا گیا ہے کہ ایک ستارہ اپنے سیاروں میں سے ایک کو نگل رہا ہے۔ (تصویر: اے ایف پی)

سائنس دانوں نے پہلی بار ایک ایسے ستارے کا مشاہدہ کیا ہے، جس اپنے بڑھاپے کے باعث پھولے ہوئے حجم کی بھوک مٹانے کیلئے مشتری جیسا سیارہ نگلا، پھر کچھ مادّے ایک زوردار ڈکار کے زریعے خلا میں اگل دئے۔

بدھ کے روز محققین نے کہا کہ ستارہ اپنی عمر کے آخری مرحلے کے ابتدائی مراحل میں تھا، جسے ”ریڈ جائنٹ“ کہا جاتا ہے۔ کیونکہ اس کے اپنے مرکز میں ہائیڈروجن ایندھن ختم ہوچکا تھا اور اس کے طول و عرض میں توسیع شروع ہوگئی تھی۔

جیسے جیسے ستارہ بڑھتا گیا، اس کی سطح بدقسمت سیارے کے مدار تک پہنچ گئی، جس کے نتیجے میں تباہی اس کا مقدر ہوئی۔

مذکورہ ستارہ، جو سائز اور ساخت میں ہمارے سورج سے ملتا جلتا ہے، ہماری ملکی وے کہکشاں میں زمین سے تقریباً 12 ہزار نوری سال کے فاصلے پر برج اکیلا کی سمت میں واقع ہے۔

نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے، یعنی 5.9 ٹریلین میل (9.5 ٹریلین کلومیٹر)۔

اس ستارے کی عمر تقریباً 10 ارب سال ہے، اور یہ ہمارے سورج سے دوگنا پرانا ہے۔

سرخ دیوہیکل ستارے اپنے اصل قطر سے سو گنا تک بڑھ سکتے ہیں، اور اپنے راستے میں آنے والے کسی بھی سیارے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتے ہیں۔

سائنس دانوں نے اس سے قبل ستارے کی اس طرح کی توسیع کا مشاہدہ تو کیا ہے، لیکن سیاروں کا ان کی لپیٹ میں آنے کا نہیں۔

ایم آئی ٹی کاولی انسٹی ٹیوٹ آف ایسٹرو فزکس اینڈ اسپیس کے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو اور جریدے نیچر میں شائع ہونے والی تحقیق کے تحقیقی اور سرکردہ مصنف کشالے ڈی کے مطابق، عطارد، زہرہ اور آخر کار زمین، ہمارے نظام شمسی کے سورج سے تین قریب ترین سیارے ہیں، جن کا حلا بھی یہی ہوگا، کیونکہ سورج تقریباً 5 بلین سالوں میں اپنے ریڈ جائنٹ مرحلے سے گزرے گا۔

اس تحقیق میں جس سیارے کا ذکر کیا گیا اسے ”گرم مشتری“ (ہاٹ جیوپیٹر) کہا جاتا ہے، جو کہ ایک گیس جائنٹ ہے اور ہمارے نظام شمسی کے سب سے بڑے پلینٹ سے مشابہت رکھتا ہے، لیکن اس کا مدار اس کے ستارے سے زیادہ ٹائٹ ہے۔

یہ سیارہ جو مشتری سے شاید چند گنا بڑا ہے، اپنے ستارے کے گرد ایک دن سے بھی کم عرصے میں چکر لگاتا ہے اور فاصلے میں ہمارے سب سے اندرونی سیارے عطارد سے زیادہ قریب ہے۔

جیسے جیسے ستارہ بڑھتا گیا، اس کی سطح سیارے کے مدار کے قریب آتی گئی۔

مطالعہ کے شریک مصنف مورگن میکلوڈ جو ہارورڈ سمتھسونین سینٹر فار ایسٹرو فزکس کے پوسٹ ڈاکٹریٹ فیلو ہیں، انہوں نے کہا کہ ”سیارہ ستارے کے ماحول سے بالکل اسی طرح نکلنا شروع ہوا جیسے کوئی سیٹلائٹ زمین کے ماحول میں داخل ہوتا ہے۔ سیارہ جتنی گہرائی سے ستارے کی فضا میں اترتا گیا، اس کا گرد و غبار اتنا ہی گہرا ہوتا گیا، اور اتنی ہی تیزی سے اسے اندر کی طرف گھسیٹا گیا۔“

میک لیوڈ نے ایک روشن بھڑکتے ہوئے خلا میں نکالے گئے کچھ مواد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ”بنیادی طور پر، ستارے نے اپنے سیارے کو اس تیزی سے نگلا کہ ہمیں اس کی طاقتور ڈکار دیکھنے کو ملی“۔

Star swallow planet

Jupiter

Radio Active Burp