چارلس سوم سے پہلے چارلس اول اور دوم کون تھے؟
برطانیہ کے چارلس فلپ آرتھر جارج ہفتہ کو تاجپوشی کے بعد بادشاہ چارلس سوم بن گئے ہیں۔ وہ اپنی والدہ الزبتھ دوم کے انتقال کے بعد بادشاہ بنے ہیں۔ الزبتھ دوم 1952 میں اس وقت ملکہ بنی تھیں جب ان کے نانا بادشاہ جارج پنجم کا انتقال ہوا تھا۔
نئے بادشاہ نے چارلس سوم کا نام اختیار کیا ہے کیونکہ برطانوی تاریخ میں اس سے پہلے چارلس نام کے دو بادشاہ گزر چکے ہیں۔ چارلس اول اور چارلس دوم، دونوں نے ہی انتہائی ہنگامہ خیز زندگی کا سامنا کیا۔
برطانیہ میں اب جمہوریت ہے اور بادشاہ بس نمائشی سربراہِ مملکت ہوتا ہے۔ اس وجہ سے چارلس سوم کو شاید وہ دن نہ دیکھنے پڑیں جو چارلس اول اور دوم نے دیکھے۔
چارلس اول کا دور مارچ 1625 سے جنوری 1649 تک تھا اور انہیں باغیوں نے قتل کیا تھا۔ یہ باغی جمہوریت کے داعی بن کر آئے تھے۔ اس زمانے میں برطانوی بادشاہ بااختیار تھے اور پارلییمنٹ کی حیثیت رسمی تھی۔ لیکن چارلس اول کے زمانے میں بادشاہ اور پارلیمنٹ کے درمیان ٹھن گئی۔ نوبت خانہ جنگی تک پہنچی۔ چارلس کے حامیوں کو اسکاٹ لینڈ کی مدد بھی حاصل تھی لیکن و ہ اولیور کروم ویل کی قیادت میں برطانیہ کی منظم فوج سے ہار گئے۔
پارلیمنٹ بادشاہ کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنا چاہتی تھی لیکن کروم ویل نے اپنا کھیل کھیلا۔ چارلس اول کو پھانسی پر لٹکا دیا گیا۔
کروم ویل جو جمہوریت پسند بنتے تھے 1658 میں اپنی موت کے وقت اقتدار اپنے بیٹے رچرڈ کروم ویل کو منتقل کرگئے۔ لیکن رچرڈ کو دیگر سیاستدانوں نے مستعفی ہونے پر مجبور کیا۔
فوج اور سیاستدان چارلس اول کے بیٹے کو جلا وطنی سے واپس لائے اور انہیں بادشادہ بنا دیا۔ یہ چارلس دوم تھے۔
چارلس دوم اپنے والد کے زوال کے دور میں جلاوطن ہوئے تھے۔ جب چارلس اول کو پھانسی دی گئی تو اسکاٹ لینڈ نے انہیں اپنا بادشاہ بنا لیا، لیکن دو برس بعد ہی کروم ویل نے اسکاٹ لینڈ کو شکست دی اور چارلس دوم کو یورپ فرار ہونا پڑا۔
لیکن کروم ویل کے دور میں جو سیاسی تباہی ہوئی اس کے بعد برطانوی سیاستدانوں نے پرانے بادشاہ کے بیٹے کو واپس لانا ہی درست سمجھا اور چارلس دوم 1660 میں برطانیہ کے بادشاہ بن گئے۔
چارلس دوم نے جب اقتدار سنبھالا تو برطانیہ شدید سیاسی تقسیم کا شکار تھا۔ ایک طرف بادشاہت کے حامیوں نے کروم ویل کے حامیوں سے ٹکر لے رکھی تھی تو دوسری جانب مذہبی فرقہ واریت عروج پر تھی۔
چارلس دوم نے تقریباً سب لوگوں کے لیے معافی کے اعلان سے اپنی حکومت کا آغاز کیا لیکن پھر اسی کے دور میں کروم ویل اور اس کے ساتھیوں کی لاشوں کو قبروں سے نکالا گیا اور ان کے سر قلم کیے گئے۔
چارلس دوم نے کیتھولک عیسائیوں کیخلاف کئی قوانین معطل کردیئے جس پر ان کا پارلیمنٹ سے جھگڑا چلتا رہا۔ وہ 1685 میں اچانک علالت سے انتقال کرگئے۔
ان کے بعد جیمس دوم بادشاہ بنے جنہیں 1688 میں انقلابیوں نے معزول کردیا، لیکن اس مرتبہ پارلیمنٹ نے کسی کروم ویل کو حکمران نہیں بنایا بلکہ بادشاہت جیمس دوم کی بیٹی میری اور داماد ویلیم سوم کو دے دی۔
Comments are closed on this story.