Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

چیف جسٹس سے اظہار یکجہتی کیلئے پی ٹی آئی کی ریلیاں، پولیس کی پکڑ دھکڑ

پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے، خواتین کارکنان کو بھی حراست میں لیا گیا
اپ ڈیٹ 06 مئ 2023 09:28pm
فوٹو ــ اسکرین گریب
فوٹو ــ اسکرین گریب

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہار یکجہتی کیلئے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالیں جبکہ پولیس نے کارکنان کی پکڑ دھکڑ بھی کی۔

لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی قیادت میں چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہارِ یکجہتی ریلی زمان پارک سے روانہ ہوئی۔ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور عدلیہ کے حق میں نعرے لگائے۔ عمران خان کی قیادت میں نکالی جانے والی ریلی لکشمی چوک پہنچ کر اختتام پذیر ہو گئی۔

لاہورمیں ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ریلی کی مشروط اجازت دی گئی تھی جبکہ اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو دارالحکومت میں ریلی نکالنے کی اجازت نہیں دی۔

تحریک انصاف نے اسلام آباد ، راولپنڈی ، لاہور ، کراچی اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں بھی ریلیاں نکالیں۔ جس میں کارکنان کا جوش و خروش عروج پر رہا۔ کپتان کے کھلاڑیوں نے پارٹی قیادت کے حق میں نعرے لگائے۔

اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں جلسے کی اجازت نہ ملی

تحریک انصاف کو اسلام آباد کے ایف نائن پارک میں جلسے کی اجازت نہ ملی۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل اسد عمر کی قیادت میں ریلی ایف نائن پارک پہنچی۔ ریلی ایف نائن پارک پہنچ کر اختتام پذیر ہوگئی۔

انتظامیہ کی جانب سے ایف نائن پارک میں جلسے کی اجازت نہ دینے پر پولیس اور تحریک انصاف کے کارکنان آمنے سامنے بھی آئے۔ پولیس نے کشیدگی کی وجہ سے قیدی وینز بھی پارک کے باہر پہنچائیں اور کارکنان کو حراست میں بھی لیا گیا۔ اسلام آباد پولیس نے ایف نائن پارک کے گیٹ بند کئے۔ پولیس کی بھاری نفری پارک کے گیٹ پر تعینات کی گئی۔

کارکنان کی گرفتاریوں پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اسلام آباد سے حراست میں لی گئی اس خاتون کی ویڈیو شیئر کی جو آرمی افسر کی اہلیہ ہونے کا دعویٰ کررہی تھیں۔ عمران خان نے خاتون کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ پرامن ریلی بنیادی حق ہے۔ ہم نے آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے ریلی نکالی، لیکن اسلام آباد پولیس نے ہمارے مرد و خواتین پر تشدد کیا۔

عمران خان نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ پاکستان ایک بنانا ری پبلک بن چکا ہے جہاں جنگل کا قانون ہے۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہوں، اگر عوام باہر نہیں نکلیں گے پاکستان کا کوئی مستقبل نہیں۔

رہنما اسد عمر نے ٹوئٹ میں لکھا کہ بدترین فسطائیت اسلام آباد میں دیکھی گئی، عورتوں کو بھی گرفتار کیا گیا، ان کا قصور کیا تھا۔

اسلام آباد انتظامیہ کا کہنا تھا کہ چینی وزیر خارجہ دورہ پاکستان پر ہیں اور ریلی سے وی آئی پی نقل و حرکت اور سیکیورٹی میں خلل پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے راولپنڈی اور اسلام آباد میں دہشتگردی کا خدشہ بھی ظاہر کیا تھا۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق ماضی میں تحریک انصاف نے شرائط کی خلاف ورزی کی جس سے امن و امان کی صورتحال پیدا ہوئی اورعوامی املاک کو نقصان پہنچا۔

رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری نے ٹوئٹ میں لکھا کہ اسلام آباد پولیس نے سیاسی کارکنان کے ساتھ بہیمانہ سلوک کی نئی روایات قائم کی ہیں، یہ گھاؤ عرصے تک نہیں بھریں گے۔

راولپنڈی میں مری روڈ پر بھی تحریک انصاف کی ریلی میں کارکنان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ ریلی میں پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما بھی موجود تھے۔

پشاور میں بھی کپتان کے کھلاڑی چیف جسٹس آف پاکستان سے اظہار یکجہی کے لئے سڑکوں پر نکلے اور پارٹی ترانوں پر جھومتے دکھائی دیے۔

ریلی سے قبل پی ٹی آئی رہنما اسد عمر اورفواد چوہدری نے عوام سے سپریم کورٹ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے ریلی میں بھرپور شرکت کی اپیل کی تھی۔

اسد عمر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا تھا، ’اسلام آباد ہائیکورٹ کی واضح ہدایات کے باوجود ریلی نکالنا آئینی حق ہے، انتظامیہ نے اجازت دینے سے انکارکردیا۔ انتظامیہ اور پولیس کی طرف سے عدالتوں کو صاف پیغام ہے کہ ہم آپ کاحکم نہیں مانتے۔‘

فواد چوہدری نے کہا تھا کہ آئین اورعدلیہ کے ساتھ یکجہتی کیلئے آج قوم باہر نکلے، اس وقت عوام کے حقوق مکمل طور پر سلب ہونے کو ہیں۔

انہوں نے لکھا تھا کہ، ’امپورٹڈ سرکارعوام کیلئے خطرہ بن چکی ہے، چیف جسٹس اورعدلیہ کے خلاف سازشیں عروج پرہیں۔‘

اس سے قبل وفاقی پولیس نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے جس کے تحت جلسے، جلوسوں اور ریلیاں نکالنے پر پابندی ہے۔

آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پروفاقی پولیس کی جانب سے لکھا گیا تھا، ’اسلام آباد پولیس سے کسی ریلی کی اجازت نہیں لی گئی۔ بغیر اجازت ریلیوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ کل شہریوں کو رستوں کی بندش کے باعث مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔‘

ٹویٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ شہری سفر کرنے سے پہلے راستوں کے متعلق معلومات حاصل کرلیں۔ اسلام آباد پولیس شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ٹھوس انتظامات کرے گی۔کسی بھی مشکوک سرگرمی کے متعلق پکار 15 پر اطلاع دے کراپنا قومی فریضہ نبھائیں۔

imran khan

pti rally

Politics May 6 2023