سربیا کے اسکول میں 14 سالہ بچے کی فائرنگ، 8 بچوں سمیت 9 افراد ہلاک
سربیا کے ایک اسکول میں ہونے والی فائرنگ کے نتیجے میں آٹھ بچوں اور سیکیورٹی گارڈ سمیت نو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
وسطی بلغراد میں پولیس کو ایک فون کال کے زریعے بدھ کی صبح 8 بج کر 40 منٹ پر ولادیسلاؤ ربنیکر اسکول میں فائرنگ کی اطلاع موصول ہوئی۔
حکام کے مطابق فائرنگ کرنے والا ایک 14 سال کا بچہ تھا جس نے اپنے والد کی بندوق سے دیگر طلباء اور اسکول گارڈ پر کئی گولیاں چلائیں۔
رپورٹس کے مطابق، چھ زخمی طالبعلموں میں سے کم از کم ایک کی حالت تشویش ناک ہے اور اس کی سرجری کی جا رہی ہے، جبکہ ایک استاد بھی شدید زخمی ہے۔
وسطی وراکار ضلع کے میئر میلان نیڈلجکووچ نے بتایا کہ ڈاکٹرز زخمی استاد کی جان بچانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔
فائرنگ کی خبر پھیلتے ہی خوفزدہ والدین اپنے بچوں کی تلاش میں اسکول پہنچے۔
انہی میں اے ایک میلان میلوسیوک کی بیٹی شاٹنگ کے وقت ہسٹری کلاس میں تھی۔
میلان نے مقامی نیوز چینل کو بتایا کہ جب میں نے شوٹنگ کا سنا تو فوراً باہر بھاگا۔
انہوں نے بتایا کہ ”میں نے پوچھا، ’میری بچی کہاں ہے؟‘ لیکن پہلے تو کوئی مجھے کچھ نہیں بتا سکا، پھر اس (بیٹی) نے فون کیا، اور ہمیں پتہ چلا کہ وہ باہر ہے۔“
میلان کی بیٹی نے اپنے والد کو بتایا کہ ”اس نے پہلے ٹیچر پر اور پھر میزوں کے نیچے چھپنے والے بچوں پر گولی چلائی۔“
اس نے کہا کہ ”وہ (ملزم) ایک پرسکون رہنے والا لڑکا اور ایک اچھا طالب علم ہے۔“
شوٹنگ کی اطلاع ملتے ہی ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹوں میں ملبوس اہلکاروں نے اسکول کے اطراف کے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
ولادیسلاؤ ربنیکر سے ملحقہ ایک ہائی اسکول میں پڑھنے والی ایک لڑکی نے سرکاری ٹی وی آر ٹی ایس کو بتایا، ”میں نے بچوں کو اسکول سے باہر بھاگتے ہوئے دیکھا“۔
”والدین آئے۔ وہ گھبراہٹ کا شکار تھے، بعد میں، میں نے تین گولیوں کی آواز سنیں۔“
جائے وقوعہ سے مقامی میڈیا کی فوٹیج میں پولیس آُریشن کے بعد اسکول کے باہر کے باہر کے مناظر دکھائے گئے، پولیس نے جب مشتبہ بچے کو اسکول سے نکالا تو اس کا سر ڈھکا ہوا تھا، افسران اسے گلی میں کھڑی ایک کار کی طرف لے گئے۔
سربیا میں ماس شوٹنگ کے واقعات کی شرح نسبتاً کم ہے، ریاست میں بندوق کے حوالے سے قوانین سخت ہیں، لیکن مغربی بلقان 1990 کی دہائی میں جنگوں اور بدامنی کے بعد لاکھوں غیر قانونی ہتھیاروں سے بھرا ہوا ہے۔
اس سے قبل سربیا میں آخری ماس شوٹنگ کا واقعہ 2013 میں پیش آیا تھا، جب بلقان جنگ کے ایک جنگجو نے وسطی سربیا کے ایک گاؤں میں 13 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
سربیا کے حکام نے غیرقانونی بندوقوں کے مالکان کو بندوقیں سرکار کے حوالے کرنے یا انہیں رجسٹر کرنے کے لیے کئی بار عام معافی کی پیشکش کی ہے۔
Comments are closed on this story.