پاکستان کا میڈیا ماحول خطرناک اور پرتشدد ہو گیا؟؟
مئی 2022 سے مارچ 2023 کے درمیان پاکستان میں صحافیوں، میڈیا پروفیشنلز اور میڈیا اداروں کے خلاف دھمکیوں اور حملوں کے کم از کم 140 واقعات رپورٹ ہوئے۔
فریڈم نیٹ ورک کی سالانہ پاکستان پریس فریڈم رپورٹ نے پاکستان میں میڈیا کی آزادی کا بھانڈہ پھوڑ دیا، یہ رپورٹ ہر سال 3 مئی کو عالمی سطح پر منائے جانے والے پریس فریڈم ڈے کے حوالے سے جاری کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال مئی سے رواں برس کے مارچ کے درمیان پاکستانی صحافیوں، اور میڈیا اداروں کے خلاف دھمکیوں اور حملوں کے 140 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق حالیہ مہینوں میں ملک کا میڈیا ماحول خطرناک اور پرتشدد ہو گیا ہے، اور 2021-22 میں 86 واقعات سے بڑھتے ہوئے 2023 میں تقریباً 63 فیصد سالانہ اضافے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
میڈیا کے حقوق کی تنظیم فریڈم نیٹ ورک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اقبال خٹک نے اس حوالے سے کہا کہ صحافیوں کے خلاف تشدد میں اضافہ پریشان کن ہے اور یہ فوری توجہ کا متقاضی ہے، جس میں زیر جائزہ مدت میں پاکستان میں کم از کم پانچ صحافیوں کے قتل کو رپورٹ کیا گیا ہے۔
اقبال خٹک کا کہنا تھا کہ ”آزادی صحافت پر حملے ضروری معلومات تک رسائی کو روکتے ہیں، جو خاص طور پر جاری سیاسی اور معاشی بحران کے دوران نقصان دہ ہوتا ہے، جب عوام کو مسائل کو سمجھنے اور ان کا جواب دینے کے لیے قابل اعتماد خبروں کی ضرورت ہوتی ہے،“
اقبال خٹک نے مزید کہا کہ ”یہ ستم ظریفی ہے کہ پاکستان 2021 میں صحافیوں کے تحفظ کے حوالے سے قانون سازی کرنے والا ایشیا کا پہلا ملک بنا، لیکن ڈیڑھ سال بعد بھی وفاقی اور سندھ کے صحافیوں کے تحفظ کے قوانین نے کسی ایک صحافی کی مدد نہیں کی، جس کے نتیجے میں ان کے خلاف تشدد میں اضافہ ہوا“۔
Comments are closed on this story.