وزیر دفاع کی سپریم کورٹ پر شدید تنقید، عدالتی فیصلوں کے ”ٹرائل“ کا مطالبہ
وزیردفاع خواجہ آصف نے اسپیکر قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ آپ سپریم کورٹ کوخط لکھ کر کیسز کی کارروائی کی تفصیلات مانگیں۔
قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمارے مینڈیٹ پر سوالات اٹھتے رہے، اور ہم عوام میں جاکر اپنے رشتے کی تجدید کرتے رہے، پارلیمان جتنی کسی ادارے نےعوام کی اتنی خدمت نہیں کی۔
وزیردفاع نے کہا کہ ہمارے پڑوسی ادارے نے ایوان کی کارروائی کی تفصیلات مانگیں، پارلیمنٹ کی کارروائی راز نہیں ہوتی، ٹی وی پر نشر ہوتی ہے، سپریم کورٹ کا احترام ہے، ان کو 100 بار کارروائی کا بتائیں، لیکن ہمیں بھی سپریم کورٹ کی کارروائی کی تفصیلات بتائی جائیں، اسپیکر قومی اسمبلی سپریم کورٹ کو خط لکھ کر تفصیل مانگیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عدلیہ ہمیں بتاتی ہے کہ مذاکرات کریں، ہم مذاکرات کررہے ہیں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ وہ پنچائتیں لگوائیں گے، ہمیں اپنے ادارے کا دفاع کرنا پڑے گا، وزرائے اعظم کی گردنیں لینے کی روایت بند ہونی چاہیئے، ذوالفقارعلی بھٹو کا عدالتی قتل ہوا، نواز شریف کو تاحیات نااہل قراردیا گیا، ہمیں تفریق چھوڑ کر ادارے کی سربلندی کی جنگ لڑنی پڑے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم سیاسی جنگیں لڑتے ہیں، تین بار ہمیں گھر بھیجا گیا، اس ادارے کی گردنیں لی گئیں، اس ادارے کا خون ہوا، مشرف کو آئین میں ترمیم کرنے کا اختیار دیا گیا، پرویزمشرف وردی کی طاقت پر مکے لہراتےتھے، فرد واحد کی خواہش پر بار بار جمہوریت کا خون ہوا، کیا ان مقدمات کی سماعت کی تفصیل منگوائی جائے گی۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ دو اسمبلیوں نے اچھی بری اپنی مدت پوری کی، لیکن اس اسمبلی کو مدت پوری کرنے نہیں دی جارہی، آئین سے ماورا کوئی چیز نہیں ہوگی، ہم ہر 5 سال بعد عوام کو حساب دیتے ہیں، لوگ کہتے ہیں ہم حلقوں میں نہیں جاتے، جب کہ دو چھٹیاں ہوتی ہیں تو ہم اپنے حلقوں میں ہوتے ہیں، ان کیلئے شاہراہ دستور بند ہو جاتی ہے، کیا ارکان اسمبلی کیلئے شاہراہ دستور بند ہوتی ہیں، ارکان اسمبلی کو ایک پلاٹ نہیں ملتا، ان کو ریٹائرمنٹ پر پلاٹ مل جاتے ہیں۔
خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ ایک کمیٹی بنائی جائےجوعدالتی فیصلوں کاحساب لے، ذوالفقاربھٹو، یوسف گیلانی اور نوازشریف کیسز کا حساب دیں، ہم اپنے پرکھوں کا حساب دیتے ہیں، یہ بھی دیں، ہم نے آمروں کی حمایت کی قیمت ادا کی، انہوں نے آمروں کی حمایت کی قیمت ادا نہیں کی، عدلیہ میں کتنے لوگوں کوڈس کوالیفائی کیا گیا۔
وفاقی وزیر نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اس دنیا میں نہیں ان پر بھی مقدمہ چلایا جائے، وہ وقت چلا گیا جب وزیراعظم کو بلی چڑھایا جاتا تھا، یہ پارلیمنٹ اپنے وزیراعظم کو بلی نہیں چڑھائے گی، آپ لوگ ستمبر کا انتظار کررہے ہیں، ہمارا منہ نہ کھلوائیں، سابقہ حکمرانوں کیلئے کوئی سہولت کاری کر رہا ہے۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ ہم سیاست دان ہیں، دست وگریباں ہوتے ہیں، ہمیں لیکچر دیتے وقت اپنے گریبان میں جھنکیں، کیا آپ نے عدلیہ کی عزت کی، جسٹس فائزکوقانون کےمطابق فیصلہ دینےپرسزادی گئی، ہم چند مٹھی بھر لوگوں کے ہاتھوں یرغمال نہ بن جائیں، اسپیکر صاحب، ہاؤس کمیٹی بنائیں اور فیصلوں کا ٹرائل کریں۔
Comments are closed on this story.