حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات ، الیکشن اگست میں کروانے کی تجویز
ملک میں ایک ہی دن انتخابات کے حوالے سے حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین مذاکرات کا تیسرا اور آخری راؤنڈ ختم ہوچکا ہے، دوران مذاکرات حکومت اور پی ٹی آئی کے وفود نے تحریری تجاویز ایک دوسرے کے حوالے کیں۔
پی ٹی آئی نے الیکشن سمیت 8 نکاتی ڈرافٹ حکومتی ٹیم کے حوالے کیا، جس میں عیدالاضحیٰ اور محرم کے دوران الیکشن کرانے کی تجویز دی گئی۔
پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اگست کے دوسرے یا تیسرے ہفتے میں الیکشن ہوسکتے ہیں۔
پی ٹی آئی نے تجاویز کا ڈرافٹ سپریم کورٹ کو بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔
حکومتی ڈرافٹ پر پی ٹی آئی ٹیم عمران خان سےمشاورت کرےگی۔
ذرائع کے مطابق مذاکرات سے قبل فریقین نے اپنے قائدین سے تفصیلی مشاورت کی، ن لیگ کے ارکان نے نواز شریف سے بھی مشاورت کی، جبکہ پی ٹی آئی کا وفد عمران خان سے مشاورت کے بعد مذاکرات میں شریک ہوا۔
حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں وقفہ ہوا، جس میں تحریک انصاف کی مذاکراتی ٹیم مشاورت کیلئے لان میں چلی گئی، ٹیم نے عمران خان سے بھی رابطہ کیا اور حکومتی تجاویز پر گائیڈ لائن لی۔
مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے تجاویز پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، اس بات پر اتفاق ہے کہ ملک میں الیکشن ایک دن ہونے چاہئیں، یہ بھی اتفاق ہے کہ الیکشن نگراں سیٹ اپ کے تحت ہوں گے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ دونوں فریقوں نے مثبت سوچ کے ساتھ مذاکراتی عمل میں حصہ لیا، الیکشن کی تاریخ سے متعلق دونوں فریقوں نے لچک دکھائی ہے، پُرامید ہیں کہ فریقین لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو میں یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ الیکشن کےنتائج تمام فریقین تسلیم کریں گے۔
اسمبلیاں تحلیل کرنے اور الیکشن کی تاریخ پر اتفاق نہ ہوسکا
جبکہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سپریم کورٹ نے تجویز دی تھی کہ سیاسی جماعتیں بیٹھ کر راستہ نکال لیں، جس کے بعد ہماری تین نشستیں ہوئیں۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہم نے پی ڈی ایم کے ساتھ مذاکرات کو آگے بڑھایا، جے یو آئی کے علاوہ تمام جماعتیں مذاکرات پر آمادہ تھیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ کوشش کی اتفاق رائے کی طرف آگے بڑھیں، مذاکراتی عمل کو تاخیری حربے کے طور پر استعمال نہیں ہونا چاہیئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اتفاق کیاگیا سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی نہ ہو، 14 مئی کے انتخابات پر مطمئن ہیں، چاہتے ہیں پنجاب میں انتخابات ہوجائیں، پی ٹی آئی 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن چاہتی ہے۔
شاہ محمود نے بتایا کہ حکومت نے وقت پراسمبلی کی تحلیل کی بات کی، فریقین نے اس نکتے پر مظبت بات چیت کی کوشش کی، ہم نے قومی اور دیگر اسمبلیاں 24 مئی تحلیل کرنے کا مؤقف رکھا، اور چاہتے ہیں کہ اسمبلیوں کی تحلیل کے 60 دن میں الیکشن کا انعقاد ہو۔ لیکن تحلیل اور الیکشن کی تاریخ پر ہمارا اتفاق نہ ہوسکے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اتفاق رائے کو تحریری طور پر عدالت کو پیش کیا جائے، مذاکرات کی تفصیلات کو عدالت میں پیش کریں گے۔
مذاکرات کا تیسرا اور متوقع طور پر فائنل دور رات 9 بجے سینیٹ سیکریٹریٹ میں شروع ہواتھا۔ حکومت کمیٹی میں وزیرخزانہ اسحاق ڈار، یوسف گیلانی، اعظم نذیر، طارق بشیرچیمہ، ثنااللہ بلوچ شامل تھے، جب کہ پی ٹی آئی کی نمائندگی شاہ محمود قریشی، فواد چودھری اور سینیٹر علی ظفر نے کی۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی مذاکرات میں بطور سہولت کار شریک ہوئے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا کہنا تھا کہ امید ہے مذاکرات کامیاب ہوں گے، میں بطور سہولت کار فرائض سرانجام دے رہا ہوں، ڈیڈ لاک نہیں ہے اسی لئے فریقین بیٹھے ہیں، اہم بات یہ ہے کہ فریقین نے مذاکرات کیلئے اتفاق کیا، مجھے امید ہے مذاکرات کا اچھا نتیجہ نکلے گا۔
چیئرمین سینیٹ نے مذاکراتی ٹیموں کے اعزاز میں عشائیہ بھی دیا، جس کے اختتام کے بعد حکمران اتحاد اور پی ٹی آئی میں مذاکرات بینکویٹ ہال ہی میں ہوئے۔
میٹنگ سے قبل وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔
صحافی نے ان سے سوال کیا کہ کیا آپ کی سہولت کاری آج کام آئے گی؟ جس پر اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ ”انشاء اللہ“۔
انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی والوں کے چہروں سے لگ رہا ہے آج مذاکرات کامیاب ہوجائیں گے۔
خواجہ آصف کی مخالفت سے مذاکرات متاثر ہوں گے؟
صحافیوں سے گفتگو کے دوران جب سوال ہوا کہ خواجہ آصف کی مخالفت سے مذاکرات متاثر ہوں گے؟ تو کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے جواب دیا کہ کسی کی مخالفت سے مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے، ان کی اپنی رائے ہے، ہم یہاں بیٹھ کر بات کر رہے ہیں، ہم لوگوں کو پارٹی کا مینڈیٹ ملا ہوا ہے۔
جب سعد رفیق کو کہا گیا کہ مذاکرات کی ناکامی کی باتیں ہورہی ہیں تو انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کیلئے سب کو دعا کرنی چاہئے، ہم بہت بڑےمعاشی بحران کا سامنا کررہے ہیں، ہمیں گروہی اختلافات سے بالاتر ہوکر سوچنا ہوگا۔
’آج حتمی مذاکرات ہیں‘
اس سے قبل عمران خان کی طرف سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کیلئے تشکیل دی گئی تین رکنی کمیٹی کا اہم اجلاس بھی ہوا، جس کی صدارت وائس چیئرمین تحریک انصاف مخدوم شاہ محمود قریشی نے کی۔
اجلاس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کی تیسری نشست کے لیے حکمت عملی طے کی گئی۔
اجلاس کے بعد صحافی نے سوال کیا کہ کیا دونوں جانب سے مذاکرات میں کچھ غلطیاں ہوئی ہیں؟
جس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیا کہ ہماری طرف سے کوئی غلطی نہیں ہوئی، ہم سنجیدگی اور ایمانداری سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
آج نیوز نے جب سوال کیا کہ کیا آج حتمی مذاکرات ہوں گے؟
تو فواد چوہدری نے کہا کہ ’جی آج حتمی مذاکرات ہیں‘۔
ذرائع کے مطابق حکومت پی ٹی آئی کو دوسرے مذاکراتی دور میں آئی ایم ایف اور بجٹ کے حوالے سے بریفنگ دے چکی ہے، جس کے مطابق حکمران اتحاد بجٹ پیش کرنے تک حکومت برقرار رکھنا چاہتا ہے، جب کہ تحریک انصاف 14 مئی تک حکومت کے خاتمے کی خواہشمند ہے۔
ذرائع کے مطابق امید تھی کہ جون میں بجٹ پیش کرکے قومی اسمبلی تحلیل کرنے پر اتفاق ہوگا۔
انتخابات اگست کے آخر یا ستمبر کے شروع میں ہونے پر اتفاق ہوگیا تو 14 مئی کے انتخابات مؤخر ہو جائیں گے۔
اگر آج کوئی نتیجہ نہ نکلتا تو مذاکراتی عمل ختم ہو سکتا تھا۔
جنرل سیکرٹری تحریک انصاف کا بیان
دوسری جانب تحریک انصاف کے جنرل سیکرٹری اسد عمر کا کہنا ہے کہ مذاکراتی اجلاس کے بعد اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آخری موقع ہے، حکومت آئین توڑنے پرآگئی ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ آئین ٹوٹ چکا ہے، آئین کے نہ ہونے سے قانون اور جمہوریت ختم ہوگئی، عدالتوں کیخلاف تقریریں کی جارہی ہیں، ورکرز کے گھروں پر چھاپے مارے جارہے ہیں۔
Comments are closed on this story.