Aaj News

جمعرات, دسمبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Akhirah 1446  

121 مقدمات کے اخراج کا کیس: عمران خان کو تحقیقات میں شامل ہونے کا حکم

عمران خان کیخلاف 121 مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے خلاف ملک بھر میں درج 121 مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئیں جبکہ عدالت نے سابق وزیراعظم کو جمعے کے روز 2 بجے تحقیقات میں شامل ہونے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ عمران خان کے خلاف 121 مقدمات ختم کرنے سمیت دیگر درخواستوں پر سماعت کی، اس سلسلے میں چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے آپ کی درخواست پڑھی ہے ، پٹیشن اچھی ڈرافٹ کی گئی ہے ،لیکن درخواست میں زیادہ تر پی ٹی آئی کارکردگی کے بارے لکھا ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ پٹیشن کے پیرا 7 سے آگے پڑھیں، اس سے پیچھے آپ نے درخواست گزار بارے تایا ہے، کیا تمام 121 ایف آئی آر ز میں عمران خان نامزد ہیں ؟

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر وکیل نے کہا کہ عدالت مجھے 15 منٹ کا وقت دے میں اپنا کیس عدالت کے سامنے رکھ دیتا ہوں، حکومت طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ۔

121 مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع

عمران خان کے خلاف ملک بھر میں درج 121 مقدمات کی تفصیلات لاہور ہائیکورٹ میں جمع کروا دی گئیں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کیخلاف 121 مقدمات درج کرنے کیخلاف درخواست سماعت کیلئے مقرر

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف اسلام آباد میں 31، لاہور 30 اور فیصل آباد میں 14 مقدمات درج ہیں، بھکر میں 4، شیخوپورہ میں 3، گوجرانوالہ میں 2، جہلم میں 3 ، اٹک میں 4، راولپنڈی میں 10 اور بہاولپور میں 5 مقدمات عمران خان کے خلاف درج ہیں۔

وکیل سلمان صفدر نے دلائل دیتے ہوئے کہا عمران خان پر سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ مقدمات کو خارج کرانا چاہتے ہیں وہ نکات بیان کریں۔

مزید پڑھیں: عمران خان کیخلاف 121 مقدمات کا اخراج: مقدمات کی مصدقہ نقول فراہم کرنے کی ہدایت

عمران خان کے وکیل نے کہاکہ عمران خان کے خلاف ایک ہی مدعی کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں، پولیس کی مدعیت میں مقدمات درج کیے جارہے ہیں، جو بھی واقعہ ہوتا ہے مقدمہ عمران خان پر درج کیا جاتا ہے، اس کی مثالیں موجودہ یں، ظل شاہ قتل، وزیرآباد حملہ، ارشد شریف قتل کیس سمیت دیگر مقدمات کی مثالیں موجود ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ آپ کیسز کی نشاندہی کریں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیے کہ آپ جنرل باتیں کر رہے ہیں، جس پر وکیل نے کہا کہ کیسز ڈسچارج اور ضمانتیں ہور ہی ہیں ، کوالٹی تو اس سے پتہ چل جاتی ہے۔

جسٹس انوار الحق پنوں نے ریمارکس دیے کہ عمران خان کے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ آپ نے مقدمات کا اخراج نہیں مانگا، جس پر وکیل عمران خان نے کہا کہ مقدمات کے اخراج کی استدعا میں نے ہٹا دی ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ مقدمات اخراجات مانگتے ہیں تو جو مقدمات خارج ہو چکے، اس پر اعتراض لگ جاتا ہے۔

وکیل نے کہا کہ اب تک ہم نے 25 مقدمات میں ضمانت لے لی ہے،عمران خان کے خلاف انہیں کوئی فنانشل کرپشن نہیں ملی ہے ، اس کے بعد انہوں نے فوجداری مقدمات درج کر دیے، دہشت گردی ، غداری ، مذہبی اور دیگر سنگین دفعات کو مقدموں کا حصہ بنایا گیا ہے۔

جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ سمن بھیجا گیا مگر تعمیل نہیں ہونے دی گئی، کیا رکاوٹ نہیں ڈالی گئی؟ سمن کی تعمیل کی راہ میں رکاوٹ کا ایک اور پرچہ ہو گیا۔

جسٹس عالیہ نیلم نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا وارنٹ کی تعمیل والے دن کوئی افسر زخمی نہیں ہوا؟ جس پر وکیل نے کہا کہ پولیس افسر زخمی ہوا ہو گا۔

جسٹس عالیہ نے کہا کہ پولیس افسرز خمی ہوا ہوگا تو اس بارے انوسٹی گیشن درکا ر ہے، انوسٹی گیشن افسر بتائے گا کہ کیا ہوا ، اس لیے انوسٹی گیشن ہونے دیں۔

وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کو بطور سابق ویراعظم سیکیورٹی بھی نہیں دی گئی، کاغذوں میں عمران خان کو سیکیورٹی دے دی گئی ہے، حقیقت میں نہیں ملی، جھوٹے کیسز میں انصاف لینے جان ہتھیلی پر رکھ کر روز عدالت آتے ہیں۔

عدالت نے عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا۔

لاہور ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے ہدایت کی کہ جمعے کے روز 2 بجے عمران خان پولیس تفتیش جوائن کریں، پنجاب حکومت تفتیش مکمل کرکے 8 مئی تک مکمل رپورٹ عدالت جمع کرائے۔

عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت سے گزارش ہے کہ کوئی غیر قانونی مقدمہ درج نہ کیا جائے۔

بعدازاں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان لاہور ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے۔

اس سے قبل عمران خان اپنے خلاف درج 121 مقدمات کے اخراج سے متعلق کیس میں پیشی کے لئے زمان پارک سے لاہور ہائیکورٹ روانہ ہوئے تو سیکیورٹی اسکواڈ اور جیمر گاڑی بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

عدالت میں پیشی کے لیے عمران خان کا سیکیورٹی اسکواڈ، ایلیٹ فورس کی 3 گاڑیاں اور ایمبولینس زمان پارک پہنچی تھیں۔

یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے 121 مقدمات کو خارج کروانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔

pti

imran khan

Lahore High Court

Politics May 2 2023