’یہ سب اگر یہاں مل جائے تو کیا ہی بات ہے‘
پھول پودوں سے بات چیت کرنا انہی لوگوں کا خاصہ ہے جو باغبانی سے جنون کی حد تک عشق رکھتے ہیں، بہار آتے ہی گلستان رنگ بدلنے لگتا ہے اور چار سو پھول مہکتے ہیں۔
پھول قدرت کی وہ موسیقی ہیں جو دماغ کو تر و تازہ کرنے کے ساتھ روح کو سکون بھی بخشتے ہیں۔
انہی پھولوں سے بھری ایک تقریب کا انعقاد کوئٹہ کے نجی ہوٹل میں کیا گیا، جہاں ہر طرف گلاب، سورج مکھی، گیندے، چمیلی، نرگس، گل داودی، رات کی رانی اور گل لالہ کے رنگ بکھرے ہوئے تھے۔
اس فلاور شو میں طلباء کی بڑی تعداد نے حصہ لیا اور پھولوں کو نت نئے انداز میں پیش کیا۔
کسی نے بنایا مور، تو کسی نے بنائی پھولوں کی کشتی۔
تقریب کے شرکاء نے دیدہ زیب پھولوں سے کی گئی سجاوٹ کو خوب سراہا۔
فیسٹیول میں شریک ایک خاتون نے کہا کہ اس طرح کی چیزیں یہاں ہونی چاہئیں، کوئٹہ کیونکہ ایک خشک علاقہ ہے تو یہاں کے لوگ یہ سب دیکھتے پنجاب جاتے ہیں یا کراچی جاتے ہیں۔ یہ سب اگر یہاں مل جاتا ہے تو کیا ہی بات ہے۔
شرکاء کہنا تھا کہ اس طرح کی سرگرمیاں سارے دن کی تھکاوٹ کے بعد بہت سکون بخش ہوتی ہیں۔
Comments are closed on this story.