Aaj News

پیر, نومبر 04, 2024  
02 Jumada Al-Awwal 1446  

کشمیری شہری کی شہادت پر پردہ ڈالنے کی بھارتی صحافیوں کی فون کال لیک

بھارتی صحافی منیش شرما اپنے ماتحت کو حقائق مسخ کرنے کی ہدایات دے رہا ہے
شائع 30 اپريل 2023 04:27pm

کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی تحریک سے خوفزدہ مودی سرکار بے گناہ اور نہتے کشمیریوں پر ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑ رہی ہے، اور انہیں دہشت گرد ثابت کرنے کے لئے روز نئے ڈرامے رچا رہی ہے، تاہم اس کے وہ منصوبے بے نقاب ہوجاتے ہیں۔

کشمیریوں کے احتجاج کے خوف سے بھارتی قابض فوج کی جانب سے بڑے پیمانے پر گرفتاریاں جاری ہیں اور 21 اپریل سے اب تک 4 ہزار سے زائد کشمیری مسلمانوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔

رپورٹ کے مطابق کشمیری شہریوں کی گرفتاریاں پلوامہ، اننت ناگ، سرینگر، پونچھ اور بارہ مولا سے کی گئیں، اور ان گرفتار ہونے والوں میں 500 سے زائد خواتین بھی شامل ہیں، جب کہ گرفتار و نظر بند افراد میں حریت رہنما، امام مساجد و منتظمین بھی شامل ہیں۔

بھارتی قابض فوج اور پولیس کی جانب گرفتار کئے گئے 50 سالہ ایک کشمیری شہری مختار حسین کو 26 اپریل کو مینڈھر میں پولیس نے تشدد کرکے شہید کردیا تھا، اور مودی سرکار نے مختار حسین کی شہادت پر پردہ ڈالنے کے لیے واقعے کو خود کشی قرار دے دیا، اور گودی میڈیا اور صحافیوں کو اخبارات میں واقعے کو خودکشی لکھنے کی ہدایت کی۔

دوسری جانب بھارتی ”امر اجالا اخبار“ کے ایڈیٹر منموہن لعل کی آڈیو ٹیپ منظرعام پر آگئی ہے جس میں قلعی کھلی ہے کہ مختار حسین نے خودکشی نہیں کی بلکہ اسے شہید کیا گیا ہے۔

کشمیری شہری کی ہلاکت پر پردہ ڈالتے ہوئے ایک اور بھارتی صحافی کی فون کال لیک ہو گئی ہے جس میں بھارتی صحافی منیش شرما کو اپنے ماتحت کو حقائق مسخ کرنے کی ہدایات دیتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

منیش شرما نامی صحافی اپنے ماتحت کو جھوٹ لکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہتا ہے کہ مختار حسین کو 21 اپریل کو گرفتار کیا گیا کہاں رکھا گیا، یہ لکھنا پڑے گا ایک دن تھانے میں رکھنے کے بعد 22 اپریل کو چھوڑ دیا گیا۔

منیش شرما کہتا ہے کہ مختار حسین کو 26 اپریل کو بلایا گیا لیکن وہ اس سے پہلے ہی مر گیا تھا۔ کال کے آخر میں صحافی کو یہ کہتے بھی سنا جاسکتا ہے یہ ایسا لکھنا پڑے گا کیونکہ وکیل کام کریں گے، پھر کہتا ہے کہ اچھا چلو ٹھیک ہے جانے دو اب۔م

دوسری جانب پونچھ کے رہائشی مختار حسین کی شہادت کے بعد مقبوضہ کشمیر میں مظاہرے جاری ہیں، اور شہید کے اہل خانہ نے مختار شاہ کی موت کے حوالے سے مجسٹریٹ کی انکوائری رپورٹ کو رد کر دیا ہے۔ شہید کے بھائی کا کہنا ہے کہ مختار حسین کے جسم پر تشدد کے کئی نشانات تھے۔

occupied Kashmir

ٰIndia

Jammu Kashmir

Audio leaks