عالمی ثالثی عدالت میں وزارت پیٹرولیم کو بڑا جھٹکا
وزارت پیٹرولیم کے ماتحت کمپنی پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) پی جی پی کنسورشیم لمیٹڈ کے ساتھ آپریشن اینڈ سروسز ایگریمنٹ (OSA) کو ختم کرنے کے لیے اپنی من مانی کارروائی پر لندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت (LCIA) میں مقدمہ ہار گئی ہے۔
ایل این جی ٹرمینل-2 پی جی پی کنسورشیم لمیٹڈ کی زیر ملکت ہے جو اسے چلاتی ہے۔
26 اپریل 2023 کو لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربیٹریشن (ایل سی آئی اے) رولز 2014 کے تحت مقرر کردہ ثالثی ٹریبونل نے پی جی پی سی اور پاکستان ایل این جی لمیٹڈ (پی ایل ایل) کے درمیان ثالثی میں اپنا ایوارڈ جاری کرتے ہوئے 14 اکتوبر کو پی ایل ایل کی طرف سے 2019 میں جاری کردہ برطرفی کے نوٹس کالعدم اور غیر قانونی قرار دیا۔
ٹربیونل نے پی ایل ایل کو پی جی پی سی کو 2 کروڑ 14 لاکھ ڈالر 81 ہزار 272 امریکی ڈالر کا اسٹینڈ بائی کریڈٹ فراہم کرنے کی ہدایت کی جیسا کہ او ایس اے میں تجویز کیا گیا ہے۔
پاکستان ایل این جی ٹرمینل لمیٹڈ (PLTL) جو بعد میں پی ایل ایل کے ساتھ ضم ہو گیا تھا، نے پی جی پی سی ایل کے ساتھ 10 ملین ڈالر نقد یا 15 ملین ڈالر کی اثاثہ قیمت کے برابر کریڈٹ ریٹنگ گارنٹی بروقت جمع نہ کروانے پر معاہدہ ختم کر دیا تھا۔
پی جی پی سی ایل نے بعد میں مطلوبہ گارنٹی جمع کرادی، لیکن پی ایل ایل نے قبول کرنے سے انکار کردیا اور پی جی پی سی ایل کے ساتھ دستخط شدہ او ایس اے کو ختم کرنے کے اپنے فیصلے کو برقرار رکھا۔
جس کے بعد 176.5 ملین امریکی ڈالر کی لاگت سے ایل این جی ٹرمینل قائم کرنے والی پی جی پی سی ایل، ایل سی آئی اے سے رابطے پر مجبور ہوئی جس نے اب پی جی پی سی ایل کے حق میں ایوارڈ دیا ہے۔
Comments are closed on this story.