فاطمہ بھٹوکے نکاح پر دلہن اور بھائی ذوالفقارنے کس برانڈ کے کپڑے پہنے
پاکستانی پیپلزپارٹی کے بانی اورسابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پوتی کے نکاح کی خبر ان کے چھوٹے بھائی ذوالفقار بھٹو نے شیئرکی تھی جس کے بعد فاطمہ نے بھی تقریب سے دلکش تصاویر شیئرکرتے ہوئے فالوورز کو تفصیلات بتائیں۔
جہاں سوشل میڈیا صارفین فاطمہ کیلئے زندگی کے اس نئے سفرکے آغاز پرنیک خواہشات کا اظہارکررہے ہیں وہیں بیشتریہ جاننے کے خواہشمند ہیں کہ فاطمہ نے اپنی زنگی کے اس اہم دن کے موقع پرکس فیشن ڈیزائنر کے تیارکردہ جوڑے کاانتخاب کیا۔
ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ سادگی سے اپنے آبائی گھر 70 کلفٹن میں دادا (ذوالفقار علی بھٹو) کی لائبریری میں نکاح کی تقریب کا انعقاد کرنے والی فاطمہ نے عروسی جوڑے کے انتخاب مین بھی سادگی کو ملحوظ خاطررکھا ہے۔
فاطمہ نے معروف فیشن برانڈ ’دی پنک ٹری کمپنی‘ کے تیار کردہ پشواز ’کاجوقتلی‘ کا انتخاب کیا۔ خالص سفید ململ سے بنی پشواز پر ہاتھ سے سلورکے چھاپے لگائے گئے جبکہ دوپٹے اور ٹراؤزر پر بھی چھاپے کا کام ہے۔
ویب سائٹ پردرج قیمت کے مطابق فاطمہ بھٹو کے اس پشواز کی قیمت 65 ہزار روپے ہیں تاہم اس میں ٹراؤزرکی قیمت شامل نہیں، ٹراؤز الگ سے خریدا گیا یے جس کی قیمت 20 ہزار روپے ہے۔
دولہا گراہم (جبران )کی سادہ شلوار قمیض کس برانڈ کی ہے؟ اسکی تفصیلات تو سامنے نہیں آسکیں تاہم دلہن کے چھوٹے بھائی ذوالفقار علی بھٹو کا کرتا ان پر خوب جچا جو ’آنگن بازار‘ سے خریدا گیا ہے۔
ہاتھ کی کڑھائی سے مزین اس کرتے پرچھوٹے چھوٹے گلاب خوب بہاردکھا رہے ہیں تاہم ’آنگن بازار‘ کی آفیشل ویب سائٹ دستیاب نہ ہونے کے باعث اس کرتے کی قیمت ہم آپ کو نہیں بتاسکتے۔
یہ ضرور بتاتے چلیں کہ یہاں سے خریداری کرنے کے لیے آپ کو انسٹاگرام اکاؤنٹ پر’میسج’ بھیجنا پڑتا ہے جس کے بعد ہی بقیہ تفصیلات بتائی جاتی ہیں۔
شادی پر سندھ کی دلچسپ ثقافتی روایت ’لاؤں‘ (جس میں دلہا اور دلہن کے سرآپس میں ٹکرائے جاتے ہیں) نامی رسم کی تصویرشیئرکرنے والی فاطمہ نے بتایا کہ وہ کوئی اورتقریب منعقد نہیں کریں گی کیونکہ وہ شاندار شادیوں کے حق میں نہیں ہیں، خصوصاً ان جب کہ بہت سارے لوگ جدو جہد کررہے ہیں تو یہ بہت نامناسب محسوس ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ لکھاری، شاعرہ اور کالم نگارفاطمہ بھٹو پاکستان، امریکہ اوربرطانیہ کے مختلف اخباروں میں کالم بھی لکھتی ہیں۔فاطمہ 29 مئی 1982ء کو افغان دارالحکومت کابل میں اپنے والد میر مرتضیٰ بھٹو کی جلاوطنی کے دور میں پیدا ہوئیں۔
سال 2010 لکھی جانے والی غیرافسانوی کتاب خون و شمشیر کے گیت (Songs Of Blood And Sword) ان کے خاندان سے متعلق ہے۔
Comments are closed on this story.