بھارتی وزیراعظم خودکشی سے متعلق لطیفہ سُنانے پرتنقید کی زدمیں
بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کو خودکشی جیسے حساس معاملے کا مذاق اڑانے پر سیاست دانوں اورسماجی کارکنوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ مودی کے طرزعمل کو ’بےحسی‘ قراردیا گیا ہے۔
حال ہی میں ایک میڈیا پروگرام سے خطاب کرتے ہوئےمودی نے ہندی میں ایک لطیفہ سُنایا کہ کس طرح ایک پروفیسرکو اپنی بیٹی کا خودکشی نوٹ پڑھ کرغصہ آیا کہ کئی سال تک ان کی کوششوں کے باوجود بیٹی کا املا ٹھیک نہیں ہوا۔
لطیفہ سُنا کرقہقہہ لگانے والے مودی کی غیر حساسیت پرتقریب کے شرکاء کی جانب سے انہیں خوب داد دی گئی، حاظرین میں ایک بڑی تعداد انڈین میڈیاسے تعلق رکھنے والی نمایاں شخصیات کی بھی تھی تاہم کسی کو بھی اندازہ نہیں ہوا کہ خودکشی جیسے معاملے پر ملک کے وزیراعظم کا یہ طرزعمل مناسب نہیں۔
مودی نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ وہ ’خوش‘ ہیں کہ ارنب گوسوامی، رپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر نے اچھی ہندی بولنی شروع کر دی ہے۔
مذاق کے بعد مودی کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کی بہت خوشی ہے کہ ریپبلک ٹی وی کے ایڈیٹر ان چیف ارنب گوسوامی نے اچھی ہندی بولنا شروع کردی ہے۔
یہ تقریر سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تو صارفین نے بھارتی وزیراعظم کی ’ ناقص عقل’ اور ذہنی صحت سے متعلق غم وغصے کا اظہارکیا۔
نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (این سی آر بی) کے مطابق 2021 میں بھارت میں کم از کم ایک لاکھ 64 ہزار 33 افراد نے خودکشی کی۔ ہر روز 450 اموات کے ساتھ، یہ 1967 میں اعداد و شمارشائع کیے جانے کے بعد سے ریکارڈ کی جانے والی سب سے زیادہ شرح تھی۔
مودی کے سب سے بڑے سیاسی حریف اور بھارتی اپوزیشن لیڈرراہول گاندھی نے مودی کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ، ’خود کشی کی وجہ سے ہزاروں خاندان اپنے بچے کھو دیتے ہیں، وزیراعظم کو ان کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے۔‘
رکن پارلیمنٹ پرینکا چترویدی نے نشاندہی کی کہ 2020 کے مقابلے میں خودکشی سے ہونے والی اموات میں 7.2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
شیوسینا کے رکن نے لکھا، ’ہمیں بطورایک قومڈپریشن اور ذہنی صحت کے مسائل سے متعلق زیادہ حساس ہونے کی ضرورت ہے کیونکہ آپ (نریندر مودی ) تبدیلی کی قیادت کر رہے ہیں نہ کہ لوگوں کی حالت زار کا مذاق اڑا رہے ہیں۔
راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رکن پارلیمنٹ منوج کمار جھا نے کہا، ’کسی ملک کے وزیر اعظم کا ’خودکشی‘ جیسے حساس مسئلے پرمذاق تکلیف دہ ہے لیکن اس مذاق کو سراہا جانا اس سے بھی زیادہ تکلیف ہے-
کانگریس کی جنرل سکریٹری پریانکا گاندھی واڈرا نے لکھا، ’ڈپریشن اورخودکشی، خصوصاً نوجوانوں میں کوئی ہنسنے والی بات نہیں ہے‘۔
این سی آربی کے اعداد و شمارکے مطابق 2021 میں خود کشی کرنے والے ایک لاکھ 64 ہزار 33 افراد میں سے ایک بڑی تعداد 30 سال سے کم عمر تھی۔
ان میں سے 18 سے 30 اور 30 سے 45 سال کی عمر کے گروپس خودکشی کرنے والوں میں سے سب سے زیادہ کمزورتھے۔ مرنے والوں میں سے کم از کم 34.5 فیصد کا تعلق 18 سے 30 سال اور 31 فیصد کی عمریں 30 سے 45 سال کے درمیان تھیں۔
پریانکا گاندھی واڈرا نے مزید کہا کہ وزیر اعظم اور دل کھول کر ہنسنے والوں کو ذہنی صحت کے مسائل کا اس بے حس اور بیمارطریقے سے مذاق اڑانے کے بجائے خود کو تعلیم یافتہ بناکر بیداری پیدا کرنی چاہئیے۔
حزب اختلاف کی جماعت عام آدمی پارٹی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا، ’تصورکریں ہمارے وزیر اعظم نے انسانی زندگی کو کس طرح نظر اندازکیا ہے، جنہیں خودکشی جیسے معاملے پرمذاق کرنے کی ضرورت ہے‘۔
’ستم ظریفی یہ ہے کہ جب ان پڑھ وزیر اعظم کسی لڑکی کی خودکشی پر بیمار اورظالمانہ لطیفہ سُناتا ہے تو اس پر قوم سے ہنسنے کی توقع کی جاتی ہے‘۔
Comments are closed on this story.