قومی اسمبلی کا وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار
قومی اسمبلی کے 180 ارکان نے وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کردیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم شہبازشریف پر اعتماد کی تحریک وزیرخارجہ بلاول بھٹو نے پیش کی، جسے منظور کرلیا گیا۔
تحریک کے متن میں کہا گیا کہ پاکستان کے پارلیمان آئین کی بالادستی کے ساتھ کھڑے ہیں، پارلیمان 4،3 کے اکثریت فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں، ایوان وزیراعظم شہبازشریف پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے قرارداد کے حق میں اراکین کو کھڑے ہو کر ووٹ دینے کی ہدایت کی، جس پر وزیراعظم شہبازشریف کو قومی اسمبلی کے 180 ارکان نے اعتماد کا ووٹ دیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی کا اعلان
اسپیکر راجا پرویز اشرف نے اعلان کیا کہ قومی اسمبلی میں 180ارکان نے وزیراعظم پراعتماد کا اظہار کیا، اور شہبازشریف ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب رہے ہیں،
شہباز شریف پاکستان کے وزیراعظم برقرار رہے ہیں۔
وزیراعظم شہبازشریف کا اظہار خیال
اعتماد کا ووٹ لینے کے بعد قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف کا کہنا تھا کہ اللہ تعالیٰ اور ارکان اسمبلی کا مشکورہوں، آصف زرداری، بلاول بھٹو، فضل الرحمان، اسعد محمود، خالد مقبول، اخترمینگل، خالد مگسی، ایمل ولی، امیر ہوتی، محسن داؤڑ، شاہ زین بگٹی، محمود اچکزئی اور دیگر ارکان کا شکرگزار ہوں، جہوں نے مجھ ناچیز پر ایک بار پھر اعتماد کیا ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان شدید مشکلات میں ہے، لیکن یہ مشکلات میری یا ایوان کی وجہ سے نہیں، 2018 میں ملکی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی تھی، پھر ایک فراڈ الیکشن کے ذریعے ملکی معیشت کو تباہ کیا گیا، دنیا جانتی ہے کہ کس طرح آرٹی ایس کو بند کرایا گیا، 75 سالہ تاریخ گواہ ہے کہ کس طرح انتخابی نتائج تبدیل ہوئے۔
شہبازشریف کا کہنا تھا کہ پہلی بار ہے دیہی نتائج پہلے اور شہروں سے نتائج مہینوں بعد آئے، گنتی کیلئےدرخواستیں دی گئیں توسابق چیف جسٹس نےروک دیا، دھاندلی کیلئے کیا کیا اقدامات کئے گئے، اس وقت کے وزیراعظم نے دھاندلی کی تحقیقات کا اعلان کیا تھا، اور آج تک اس دھاندلی کی تحقیقات نہیں ہوسکیں۔ وزیراعظم نے مطالبہ کیا کہ جناب اسپیکر اس دھاندلی کی ازسرنو تحقیقات کرائی جائیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو درپیش چیلنجز آپ کے سامنے ہیں، آئی ایم ایف سےمذاکرات تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے، 2 سابق وزرائے خزانہ نے عمران خان کے کہنے پر مذاکرات میں خلل ڈالا، سابق وزیراعظم نے امریکا کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا، پاکستان کےخلاف بدترین سازش کی گئی، سابق چیف جسٹس کی مبینہ آڈیوسامنے آچکی ہے۔
شہبازشریف نے مزید کہا کہ سابق چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کوالیکشن جتوانےکیلئےدھاندلی کابازارگرم کیا، ہفتے اور اتوار کے روزعدالتیں لگا کر فیصلے سنائے جاتے تھے، سابق چیف جسٹس کا کردار قوم کے سامنے آچکا ہے، یہ سازش میرے یا حکومت کے خلاف نہیں، پاکستان کے خلاف تھی، مجھے پارلیمان نے وزیراعظم منتخب کیا ہے، پارلیمان کوئی فیصلہ کرکے کابینہ کو بھیجتے ہیں تو اس پرعملدرآمد کا پابند ہوں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آئین بنانا اور اس میں ترمیم کرنا پارلیمنٹ کا اختیار ہے، آئین کو ری رائٹ کرنا عدلیہ کا اختیار نہیں، آج ہاؤس نے اپنا فیصلہ دیدیا ہے، یہ ہاؤس 3 رکنی بینچ کو نہیں 4،3 کومانتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ذوالفقارعلی بھٹو کو عدالتی فیصلے سے قتل کیا گیا، یوسف گیلانی اور نواز شریف کو عدالتی فیصلے سے نااہل کیا گیا، نیب نیازی گٹھ جوڑ نے سیاسی مقدمات کے انبار لگا دیئے، اور فریال تالپور و مریم نواز کو جیل بھیجا، بی آرٹی پشاورکیس پر بار بار اسٹے آرڈر دیا گیا، اورنج لائن ٹرین منصوبہ 2 سال تاخیر کا شکار رہا، آپ نے کشمیر بیچنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہ ہیں وہ کردارجنہوں نے پاکستان کے خلاف بدترین سازش کی، مولوی تمیزالدین، ذوالفقارعلی بھٹو کیسز کے کردار سامنے آنے چاہیے۔
شہبازشریف نے بتایا کہ حکومتی اتحاد میں پی ٹی آئی سے مذاکرات پر اختلاف تھا، بڑی مشکل سے اتحادی ارکان کو مذاکرات پر رضامند کیا گیا، سینیٹ میں پی ٹی آئی سے مذاکرات کئے جائیں گے، اور مذاکرات کا ایجنڈا ملک میں شفاف انتخابات ہوگا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عدالتی فیصلے میں خیبرپختونخوا کا کوئی ذکر نہیں آتا، صرف ایک صوبے میں الیکشن کیلئے احکامات آرہےہیں، صرف پنجاب میں انتخابات ہوئے توبہت غلط پیغام جائے گا، ایک صوبے میں الیکشن سے انتخابات کی شفافیت متاثر ہوگی، ملک کو بنانے کی جو ذمہ داری دی گئی ہے وہ کام کرنے دیا جائے۔
Comments are closed on this story.