بھارت میں ہندو سکھ فسادات کا خطرہ بڑھ گیا
بھارت میں خالصتان تحریک کے رہنما امرتپال سنگھ کی گرفتاری کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوچکے ہیں اور ہندو سکھ فسادات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بھارت میں اقلتیوں کے ساتھ سیکڑوں انسانیت سوز واقعات رونما ہوچکے ہیں، جس پر ناصرف بھارت بلکہ پوری دنیا کا میڈیا آواز بلند کرچکا ہے۔
بھارت میں جہاں دیگر اقلیتی قوموں کے ساتھ بالعموم بدترین رویہ اختیار کیا جاتا ہے وہیں بالخصوص مسلمانوں کو بدترین ظلم تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے، لیکن اب یہ سلسلہ بھارت میں موجود سکھ برادری کے ساتھ بھی شروع کردیا گیا ہے، جس کے بعد اب بھارت میں آزاد خالصتان کے قیام کی تحریک زور پکڑ گئی ہے۔
مودی کے ہندوستان میں انتہا پسند نظریات سے سِکھ بھی تنگ آچکے ہیں، اور ہندو نواز اقدامات کی بدولت بھارتی سکھوں میں بے چینی بڑھ رہی ہے۔ رواں سال خالصتان کیلئے 23 ممالک میں 35 سے زائد مظاہرے ہو چکے ہیں، کینیڈا ،امریکا اور برطانیہ سمیت کئی ممالک میں سکھ برادری نے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔
19 مارچ 2023 کو برسبین میں 60 ہزار سے زائد سِکھوں نے خالصتان کے قیام کا مطالبہ کیا، اور انڈین ہائی کمیشن لندن پر خالصتان کا پرچم بھی لہرایا، یہی وجہ ہے کہ 27 مارچ 2023 کو امریکی عدالت نے بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ اورگورنر کو سکھوں کیخلاف بڑھتے ریاستی مظالم پر طلبی کے سمن بھی جاری کئے تھے۔
دوسری جانب بھارت میں خالصتان تحریک کے رہنما امرت پال سنگھ کی گرفتاری کے بعد حالات مزید کشیدہ ہوچکے ہیں، اور بھارت میں ہندو سکھ فسادات کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
Comments are closed on this story.