بین الاقوامی پروازوں سے کراچی پہنچنے والے 3 مسافروں میں منکی پاکس کا شُبہ
بین الاقوامی پروازوں سے کراچی پہنچنے والے تین مسافروں میں منکی پاکس وائرس کا شُبہ ہے، تمام افراد کو ابتدائی کارروائی کے بعد محکمہ صحت نے بھٹائی آباد سینٹر منتقل کردیا ہے۔
ممکنہ طور پرمنکی پاکس وائرس کا شکار مشتبہ افراد میں 2 پاکستانی اور ایک صومالیہ کا باشندہ شامل ہے جو دبئی سے کراچی پہنچا تھا۔
بشیرمالم فلائی دبئی کی پرواز ایف زیڈ 329 سے کراچی پہنچا تھا جس میں اسکیننگ کے بعد منکی پاکس کا شُبہ ظاہرکیا گیا۔
شارجہ سے پرواز نمبر جی نائن 548 سے کراچی پہنچنے والے مسافرایوب خان اور اسی پرواز میں سوارمحمد جاوید کے بھی منکی پاکس میں مُبتلا ہونے کا شُبہ ظاہرکیا گیا ہے۔
تینوں مسافروں کو ابتدائی کارروائی کے بعد محکمہ صحت نے بھٹائی آباد سینٹرمنتقل کردیا ہے۔
صوبے میں منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، محکمہ صحت سندھ
دوسری وفاقی وزیر صحت عبدالقادر پٹیل نے سندھ میں منکی پاکس کے کیسز رپورٹ ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بے بنیاد اور سنسنی خیز خبریں پھیلانے سے گریز کریں۔
وزیرصحت نے اپنے بیان میں کہا کہ میڈیا پرانتہائی غیر ذمہ دارانہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ کراچی ائرپورٹ پر منکی پوکس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ ہم منکی پوکس کے کیسز رپورٹ ہونے کی تردید کرتے ہیں جبکہ ائرپورٹ پر کی انتظامیہ ایسی خبریں شیئر کرنے کے لیے مجازنہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ منکی پوکس کےمشتبہ مریضوں کے لیے آئسولیشن وارڈز بنائے گئے ہیں اور کراچی کے اسپتال میں الگ وارڈ میں 20 بسترمختص کیے ہیں۔
محکمہ صحت نے بے بنیاد اور سنسنی خیز خبریں پھیلانے سے گریزکرنے کی درخواست کرتے ہوئے مزید کہا کہ اس سےخوف و ہراس پھیلتا ہے۔
یاد رہے کہ صومالیہ کے باشندے میں آج صبح منکی پاکس وائرس کا امکان ظاہر کیا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مسافر کو ائرپورٹ پرہی آئسولیشن وارڈ میں داخل کردیا گیا ہے جس کے نمونے اسلام آباد روانہ کیے جائیں گے، متاثرہ شخص میں تمام علامات مونکی پوکس کی طرح ہیں۔
پاکستان، منکی پاکس کا پہلا کیس کب رپورٹ ہوا تھا؟
خیال رہے کہ قومی ادارہ صحت نے 25 اپریل کو ملک میں پہلا منکی پاکس کیس رپورٹ ہونے کی درخواست کی تھی۔
قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے پاکستان پہنچنے والے سعودی عرب سے بے دخل شخص میں منکی پاکس کی تصدیق کی تھی۔
اسلام آباد میں منکی پاکس کی تصدیق کے بعد سندھ حکومت نے بھی کراچی کے جناح اسپتال میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کےلیے آئسولیشن وارڈ قائم کردیا ہے۔
آرایم او ڈاکٹر ہالار شیخ کے مطابق تمام انتظامات مکمل ہیں۔
مزید پڑھیں: منکی پاکس کیا ہے اور اس کا علاج کیسے ممکن ہے
محکمہ صحت سندھ نے دو روز قبل الرٹ جاری کیا تھا کہ تمام اسپتالوں میں آئسولیشن وارڈز قائم کیے جائیں جبکہ طبی ماہرین نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔
پاکستان میں منکی پاکس کی ویکیسن موجود ہی نہیں
دوسری جانب انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان میں منکی پاکس سے نمٹنے کے لئے کوئی ویکیسن موجود ہی نہیں ہے جس کی قومی ادارہ صحت نے تصدیق کردی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان نے منکی پاکس ویکسین کیلئے عالمی ادارہ صحت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیوں کہ پاکستان میں ایم پاکس سے نمٹنے کیلئے کوئی ویکیسن موجود نہیں تاہم ملک کے بڑے شہروں میں آئسولیشن وارڈز اور فلٹر کلینک قائم کردیے گئے ہیں۔
منکی پاکس - ماہرین کیا کہتے ہیں؟
چیف پیتھالوجسٹ ڈاکٹر فرحین مبشر کا کہنا ہے کہ مرض سے بچاؤ کے لیے حفاظتی اقدامات ضروری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مریض کو پہلے بخار اور پھر جسم میں درد کے بعد چہرے پر دانے بھی ابھر آتے ہیں۔
مزید پڑھیں: منکی پاکس: سول ایوی ایشن نے ائرپورٹس کیلئے ہدایات جاری کردیں
ماہرین کے مطابق منکی پاکس وائرس کا آغاز افریقہ سے ہوا تھا، یہ ایک ایسا وائرس ہے جو جانوروں سے انسانوں میں متقل ہوتا ہے، جبکہ یہ ایک دوسرے سے ملاپ کے ذریعے پھیل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ ملک منکی پاکس کا پہلا کیس رپورٹ ہونے کے بعد سول ایوی ایشن نے ائرپورٹس کیلئے ہدایات جاری کی تھی۔
ترجمان سول ایوی ایشن نے کہنا تھا کہ مسافرمعمول کے راستے ائرپورٹ سے باہرجانے کا راستہ استعمال نہیں کریں گے، ائرلائن مسافرکی امیگریشن حفاظتی تدابیرکے ساتھ کرائے گی۔
Comments are closed on this story.