Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

’فنڈز کے اجراء کا حکم تین رکنی بینچ کا اختیار نہیں‘، اسپیکر کا چیف جسٹس کو خط

سپریم کورٹ سیاسی الجھنوں میں نہ پڑے، راجہ پرویز اشرف
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 11:22pm
فوٹو — فائل
فوٹو — فائل

اسلام آباد: اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کو خط لکھ دیا۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے قومی اسمبلی کے ارکان کی آراء اور جذبات کی روشنی میں ’پارلیمان کے اختیارات میں مداخلت‘ کے عنوان سے 5 صفحات کا خط ارسال کیا ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے خط میں لکھا کہ سپریم کورٹ کے بعض حالیہ فیصلوں، ججوں کے تبصروں پر عوامی نمائندوں کے اضطراب اور تشویش کے اظہار کے طور پر یہ خط لکھ رہا ہوں، قومی اسمبلی شدت سے محسوس کرتی ہے کہ حالیہ فیصلے قومی اسمبلی کے دو بنیادی آئینی فرائض میں مداخلت ہے۔

خط میں کہا گیا کہ ان آئینی امور میں قانون سازی اور مالیاتی امور پر فیصلہ سازی ہے، آپ کی توجہ آئین کے آرٹیکل 73 کی طرف مبذول کراتا ہوں کہ آرٹیکل 73 کے تحت مالیاتی بل کی منظوری قومی اسمبلی کا خاص اختیار ہے اور آئین کے آرٹیکل 79 سے 85 تک کے تحت قومی خزانے سے اخراجات کی منظوری منتخب نمائندوں کا اختیار ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے چیف جسٹس کے نام لکھے گئے خط میں کہا کہ آئین کی ان واضح شقوں اور اختیارات کی تقسیم کے تناظر میں قومی اسمبلی کی تشویش اور بے چینی سے آپ کو آگاہ کر رہا ہوں۔

خط میں مزید کہا گیا کہ 14 اور 19 اپریل کو تین رُکنی بینچ نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو الیکشن کمشن کو21 ارب جاری کرنے کے حکم دیا، قومی اسمبلی کی طرف سے رقم دینے سخت ممانعت کے باوجود یہ حکم جاری کئے گئے۔

راجہ پرویز اشرف نے خط میں لکھا کہ 10 اپریل کو قومی اسمبلی نے الیکشن کمشن کو 21 ارب جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا جب کہ 17 اپریل کو مجلس قائمہ خزانہ نے وزارت خزانہ کو پہلے قومی اسمبلی سے منظوری لینے کی ہدایت کی، اس اقدام کا مقصد بلااجازت اخراجات کی آئینی خلاف ورزی سے بچنا تھا۔

خط میں واضح کیا گیا کہ دیگر اخراجات کے عنوان سے 21 ارب کی ضمنی گرانٹ کی قومی اسمبلی سے بعدازاں منظوری کو مسترد کردیا گیا تاہم افسوس ہے تین رُکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے آئینی عمل اور استحقاق کو مکمل نظر انداز کیا جس سے ظاہرہوتا ہے تین رُکنی بینچ نے عجلت میں حکم دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ تین رُکنی بینچ نے رقم جاری نہ ہونے پر وفاقی حکومت کو سنگین نتائج کی دھمکی دی، افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ یہ قومی اسمبلی کو تابع بنانے کی کوشش اور یہ اقدام آئینی طریقہ کار کے خاتمے کے مترادف ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے اپنے خط میں مزید کہا کہ قومی اسمبلی واضح ہے یہ حکم ناقابل قبول اور قومی اسمبلی کے اختیار، استحقاق اور دائرہ کار کی توہین ہے، عدلیہ کو تشریح کا اختیار ہے، آئین ’ری رائٹ‘ کرنے اور پارلیمنٹ کی خودمختاری کم کرنے کا اختیار نہیں۔

خط کے متن میں کہا گیا کہ جج صاحبان نے آئین کے دفاع، تحفظ اور اسے قائم رکھنے کا حلف اٹھا رکھا ہے، قومی اسمبلی کی پختہ رائے ہے کہ خزانے سے متعلق فیصلہ سازی صرف قومی اسمبلی کا اختیار ہے، لہٰذا آئین اور عوام کی طرف سے ملنے والے اختیار و استحقاق کا قومی اسمبلی بھرپور دفاع اور دستوری طریقہ کار سے انحراف یا متعین مطلوبہ عمل سے روگردانی کی مزاحمت کرے گی۔

اسپیکر کی جانب سے لکھے گئے خط کے مطابق قومی اسمبلی کاموقف ہے کہ ازخود نوٹس کے تحت کارروائی تین کے مقابلے میں چار ججوں نے مسترد کردی ہے، 4، 14 اور 19 اپریل کے احکامات قانونی نہیں، لہٰذا آئین کے آرٹیکل 189 اور 190 کی رو سے اُن پر عمل درآمد درکار نہیں ہے۔

راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ رقم دینے کی درخواست مسترد ہونے کا مطلب وزیراعظم اور حکومت پر قومی اسمبلی کا عدم اعتماد نہیں، تین رُکنی بینچ کے احکامات چار ججوں کی اکثریت کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے، اختیارات کی دستوری تقسیم پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور عدلیہ کی آزادی کا احترام کرتے ہیں۔

اسپیکر کا خط ملحوظ نظر رکھنا ضروری ہے کہ ہر ادارہ دوسرے کے اختیارکا احترام کیا جائے، ایوان کی رائے آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ رقم کے اجرا پر تنازعہ قومی مفاد کے لئے نہایت تباہ کُن ہے اور قومی اسمبلی کی طرف سے یقین دلاتا ہوں کہ اگلے مالی سال کے بجٹ میں عام انتخابات کے لئے رقم رکھی جائے گی۔

خط میں کہا گیا ہے کہ افسوسناک کے زیادہ تر اعلی عدلیہ نے غیرجمہوری مداخلت کی توثیق کی، عدلیہ اور انتظامیہ قومی اسمبلی کے اختیار میں مداخلت نہیں کر سکتی جب کہ سیاسی معاملات کو پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں پر چھوڑ دیا جائے۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج صاحبان انفرادی اور اجتماعی طورپر پارلیمنٹ کے دائرے میں مداخلت نہ کریں، دستوری تقسیم کے مطابق تمام اداروں کو اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرنے کو یقینی بنانا چاہیے۔

اسپیکر نے خط میں لکھا کہ سپریم کورٹ سیاسی الجھنوں میں نہ پڑے، سیاسی معاملات پارلیمان کو ہی حل کرنے دیا جائے، چیف جسٹس اور دیگر ججز پارلیمنٹ کی حدود کا احترام کریں۔

اسپیکر راجہ پرویز اشرف کے خط کی نقول اٹارنی جنرل پاکستان اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی بھجوائی گئی ہیں۔

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے پنجاب انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن کو 21 ارب روپے کی وزارت خزانہ کی سمری ایک بار پھر پارلیمنٹ کو ریفر کرنے کی منظوری دے دی۔

دوسری جانب قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار سپریم کورٹ کے حکم پر الیکشن کمیشن کو 21 روپے جاری نہ کرنے کا اعلان کرچکے ہیں۔

National Assembly

Raja Pervaiz Ashraf

CJP Bandial

Punjab Elections

politics april 26 2023