Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

قومی اسمبلی اجلاس، حکومت نے الیکشن فنڈز کی فراہمی پر حتمی فیصلہ سنا دیا

نمائندگان کو حق ہے کہ کوئی فیصلہ نہ مانیں، اسحاق ڈار
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2023 07:47pm
Pakistan is coming out of a worst economic crisis - Ishaq Dar - Aaj News

حکومت نے انتخابات کیلئے فنڈز کے اجراء کا معاملہ ایک بار پھر قومی اسمبلی میں پیش کردیا ہے۔ وزیر خوانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم اپنی جگہ لیکن انتخابات کیلئے فنڈز فراہم نہیں کرسکتے۔

اس موقع پر قومی اسمبلی سے خطاب میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جنرل الیکشن کے لیے بجٹ 2022-23 میں 50 ارب کی فراہمی کا کہا گیا ہے، جبکہ فنانس ڈویژن نے 47 اعشاریہ 4 ارب مختص کئے ہیں۔ مجموعی طور پر انتخابات میں 61 ارب 62 کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پورے سال میں بجٹ رقم سے آگے جاتے ہیں تو وزارت اِدھر اُدھر سے فنڈز کاٹتی ہے یا پھر اسے ایکسٹرا دینا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے کوئی سمری پیش نہیں کی، ای سی سی یا کابینہ خود سے تو کچھ نہیں کرسکتی۔ یہ فیصلہ ہوا میں تو نہیں کیا جاسکتا، سمری کے بغیر ای سی سی یا کابینہ میں فیصلہ نہیں ہوسکتا۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایوان کو حق ہے کیا فیصلہ کرنا ہے، سوال اٹھ رہا ہے کہ منی بل کیسے مسترد ہوگیا، نمائندگان کو حق ہے کہ کوئی فیصلہ نہ مانیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پھر حکم آیا مرکزی بینک رقم ادا کرے، اس کا آپریٹر فنانس ڈویژن ہے اسٹیٹ بینک نہیں، سپلمنٹری گرانٹ کا عمل مکمل ہونے تک فنانس کچھ نہیں کرسکتی۔

سینیٹراسحاق ڈارنے کہا کہ سپلیمنٹری گرانٹ کاعمل مکمل ہونےتک وزارت خزانہ کچھ نہیں کرسکتی، آئین میں درج طریقہ کارسےہٹ کر فنڈز جاری نہیں کرسکتے، اسٹیٹ بینک فنڈزجاری نہیں کرسکتا تھا، سپریم کورٹ کے حکم پرآئین سے انحراف کرکے الیکشن کیلئے فنڈز نہیں دے سکتے،ایک اور حکم آیا اور اسٹیٹ بینک کو فنڈز دینے کا کہا گیا، الیکشن کیلئے فنڈز دینے کا بل ایوان نے مسترد کیا، کابینہ یا اقتصادی رابطہ کمیٹی سمری کے بغیرفیصلہ نہیں کرسکتی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ آرٹیکل 63 اے کو دوبارہ نہ لکھا جاتا تو پورے ملک میں الیکشن ایک وقت میں ہوتے، ایک ڈویلپمنٹ سے کافی خرابیوں کا جنم ہوا، دنیا حیران ہے کہ 63 اے کی نئی تشریح کیسے آئی، اس تشریح سے تمام برائیوں نے جنم لیا۔

اسحاق ڈار نے سپریم کورٹ کے 19 اپریل کے آرڈر کا پیراگراف 8 بھی ایوان میں پڑھ کر سنایا، اور کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں سخت الفاظ استعمال کئے گئے، کیا یہاں بیٹھے لوگوں کو کچھ نہیں پتہ، کیا مردم شماری پر ہاؤس 35 ارب خرچ نہیں کررہا، اربوں روپے خرچ کرنے کے بعد پچھلی مردم شماری پر الیکشن کرا دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیسے مل جائیں تو کیا 90 دن میں الیکشن ہوں گے؟ نہیں ہونگے، کیا پہلی با رملک میں 90 دن میں الیکشن نہیں ہورہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ کیا پاکستان ان تماشوں کا متحمل ہوسکتا ہے، پاکستان ایک بدترین معاشی بحران سے نکل رہا ہے، اس بحران کی ذمہ دار ماضی کی حکومت ہے۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ 126 ارب اسٹاک ایکسچینج کی ویلیو تھی، پھر پانامہ ڈرامہ اور سلیکٹڈ کو لاکر بٹھا دیا گیا، آج ہم کدھر کھڑے ہیں، 47 ویں معیشت، رونے کا مقام ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر الیکشن ایک دن میں نہ ہوں تو کون سے آفت آجائے گی۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ 5 سال پہلے میری بات مان لیتے تو آج پاکستان اس مشکل میں نہ ہوتا، ملک کو تباہ کرنے والے چند بندے تھے، انہوں نے پاناما کا ڈرامہ کیا اور نوازشریف کو نااہل کیا، یہ نہ ہوتا تو پاکستان آج کچھ اور پاکستان ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ معاشی مسائل اس حکومت نے نہیں پیدا کئے، یہ مسائل حکومت کو ورثے میں ملے ہیں، دنیا پریشان ہے کہ پاکستان کیسے دیوالیہ نہیں ہوا، پاکستان کی ایک پیمنٹ تاخیر کا شکار نہیں ہوئی۔

انہوں نے زور دیا کہ الیکشن اکتوبر میں ہونے دیں، کچھ نہیں ہوگا، ایک ایک ارب کے لیے ہمیں ملکوں ملکوں جانا پڑا، پاکستان میں دوبارہ کھڑے ہونے کی صلاحیت ہے، آدھے سے زیادہ کا وقت قانونی چارہ جوئی میں لگا ہے، ہمیں کام کرنے دیں۔

Ishaq Dar

politics april 26 2023

Election Funds