غیر قانونی فون ٹیپنگ پر تین سال قید ہو سکتی ہے، فواد چوہدری
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد حسین چوہدری نے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی ساس کی مبینہ آڈیو لیک پر ردعمل میں کہا ہے کہ جب وزیر اعظم آفس اور وزیراعظم ہاؤس کی آڈیو ریلیز کی گئیں اور ہم نے سپریم کورٹ سے بارہا درخواست کی کہ دیکھیں یہ سلسلہ تباہ کن ہے اگر ملک کے وزیر اعظم کا دفتر اتنا غیر محفوظ ہے کہ وہاں ہر میٹنگ کی ریکارڈنگ ہو رہی ہے تو باقی کون محفوظ ہو گا؟
ٹوئٹر پر جاری اپنے پیغام میں انہوں نے لکھا کہ ’ایجنسیوں کا یہ کردار کس مہذب ملک میں ہے؟‘
اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے مزید لکھا کہ ’یہ درخواست مہینوں گزرنے پر بھی ابھی سپریم کورٹ میں نہیں لگی، اب کوئ جج، سیاستدان، سرکاری ملازم حتیٰ کہ گھریلو خواتین بھی اس تھرڈ کلاس سوچ کا شکار ہیں، اور کوئ کچھ نہیں کر سکتا۔‘
انہوں نے کہا کہ فئیر ٹرائل لاء کے تحت ایسی غیر قانونی فون ٹییپنگ کی سزا تین سال قید ہو سکتی ہے۔
اپنے ایک اور ٹوئٹ میں فواد چوہدری نے لکھا کہ ’آئین پر عملدرآمد کی گفتگو ان حکومتی کارندوں کو سازش لگتی ہے، ہر ذی شعور جس کا مفاد لفافے سے نہیں جڑا اس کا تجزیہ یہ ہی ہو گا کہ ملک میں سیاسی استحکام کیلئے انتخابات کے علاوہ کوئی اور طریقہ نہیں، ہاں لفافے چاہتے ہیں ملک ایسے ہی چلے چار دن اور دھاڑی لگ جائے‘۔
فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ ’عدلیہ کے خلاف قرارداد پر جیف جسٹس صاحب کے داماد کی والدہ اور داماد کے بھائی کے دستخط ہیں، اگر چیف جسٹس اس سے بلیک میل ہونے لگے تو ادارہ کیا چلنا ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور اطہرمن اللہ کو ان آڈیو لیکس پر پوزیشن لینی چاہئے اس سے پہلے اطہر من اللہ جسٹس ثاقب نثار کی آڈیو کا پول کھول چکے ہیں۔‘
Comments are closed on this story.