Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل‘ قانون بن گیا، نوٹیفکیشن جاری

ایکٹ سرکاری طور پر گزٹ آف پاکستان میں شائع
اپ ڈیٹ 21 اپريل 2023 07:55pm
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

عدالتی فیصلے کے باوجود ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل‘ باقاعدہ قانون بن گیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا.

قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے عدالتی اصلاحات سے متعلق بل ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر‘ کے باقاعدہ قانون بن جانے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل باقاعدہ قانون بن گیا ہے، تمام مراحل مکمل ہونے کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے نوٹیفکیشن جاری کیا۔ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق سپریم کورٹ پریکٹس اور پروسیجر بل اب قانون کی شکل میں نافذ ہوچکا ہے، ایکٹ سرکاری طورپرگزٹ آف پاکستان میں شائع ہوگیا، قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے پرنٹنگ کارپوریشن کو گزٹ نوٹیفیکیشن کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ یہ بل 10 اپریل کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کثرت رائے سے ترامیم کے ساتھ منظوری کے بعد 11 اپریل کو صدر مملکت عارف علوی کو دوبارہ بھجوادیا گیا تھا تاہم صدر نے دوسری بات بھی بل پردستخط کیے بغیر اسے واپس بھجوا دیا تھا۔

صدر کے دس دن تک دستخط نہ کیے جانے کی صورت مین بل از خود قانون بن جانا تھا، اسی لیے اسمبلی سیکرٹریٹ کی جانب سے 10 دن کی مدت پوری ہوتے ہی ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر‘ کے باقاعدہ قانون بن جانے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی فل بینچ نے 13 اپریل کو عدالتی اصلاحاتی بل روکنے کا حکم جاری کیا تھا۔

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے بعد چیف جسٹس کا تحریر کردہ 8 صفحات پرمشتمل حکم نامہ جاری کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ایکٹ بادی النظر میں عدلیہ کی آزادی اور اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، بل قانون کا حصہ بنتے ہی عدلیہ کی آزادی میں مداخلت شروع ہوجائے گی، بل پر عبوری حکم کے ذریعے عملدرآمد روکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ اس دوران عبوری حکم نامہ جاری کرنا ضروری ہے۔

سپریم کورٹ کا اپنے فیصلے میں کہنا ہے کہ صدر دستخط کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں یہ تا حکم ثانی نافذ العمل نہیں ہو گا۔ عدالت کسی قانون کو معطل نہیں کر سکتی، بادی النظر میں بل کے ذریعے عدلیہ کی آزادی میں مداخلت کی گئی۔

عدالتی حکم نامے میں مزید کہا گیا تھا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت دو مئی کو ہوگی۔ حکم امتناعی کا اجرا ناقابل تلافی خطرے سے بچنے کیلئے ضروری ہے۔سیاسی جماعتیں چاہیں تو اپنے وکلاء کے ذریعے فریق بن سکتی ہیں۔

پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کیا ہے؟

سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجربل کے قانون بننے سےسو موٹو نوٹس لینے کا اختیار اب اعلیٰ عدلیہ کے 3 سینئر ترین ججز کے پاس ہوگا

اس کے تحت چیف جسٹس کا ازخود نوٹس کا اختیار محدود ہوگا، بینچوں کی تشکیل اور از خود نوٹس کا فیصلہ ایک کمیٹی کرے گی جس میں چیف جسٹس اور دو سینئر ترین ججز ہوں گے۔

نئی قانون سازی کے تحت نواز شریف، کو از خود نوٹس پر ملی سزا پر اپیل کا حق ملے گا جبکہ نااہل قرار پانے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، جہانگیر ترین اور دیگر فریق بھی اپنے خلاف فیصلوں کو چیلنج کرسکیں گے۔

National Assembly

Arif Alvi

Supreme Court of Pakistan

Supreme court practice and procedures bill