اگر پاکستان ٹریک پر نہیں چڑھا تو موجودہ سسٹم اور جمہوریت کا خاتمہ ہو سکتا ہے، سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا ہے کہ ملک میں ایمرجنسی کا خطرہ ہے، اگر پاکستان ٹریک پر نہیں چڑھا تو موجودہ سسٹم اور جمہوریت کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔
آج نیوز کے پروگرام ”اسپاٹ لائٹ“ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاست اور جمہوریت میں مشاورت ہوتی ہے، ہمارا خیال تھا چیف جسٹس سب کو بلائیں گے، ایک ادارے کو اتنا بڑا بوجھ اکیلے نہیں اٹھانا چاہئے، لہٰذا ہم چاہتے ہیں اتفاق رائے سے ایک تاریخ کا تعین ہو جائے۔
سراج الحق نے کہا کہ چیف جسٹس کسی سیاسی مسئلے میں سیاسی جماعتوں کو نہیں سنتے تو کس کو سنیں گے، ایک پارٹی کے کہنے پر الیکشن ہو بھی جائے تو نتیجہ کون قبول کرے گا، ایسا کبھی نہیں ہوا کہ پہلے ایک اور پھر دوسرے صوبے میں الیکشن ہوں، اسی لئے ملک میں بیک وقت الیکشن ہونے چاہئے، انتخابات کی تاریخ پر بات ہو سکتی ہے۔
الیکشن کی تاریخ پر امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی ریڈ لائن سے نیچے اترنا ہوگا، اپنے موقف سے دو قدم آگے جانے کے بجائے پیچھے ہٹنا ہوگا، آپ کی مرضی سے الیکشن ہوا اور الیکشن کے بعد بھی مسئلہ حل نہ ہو تو کیا ہوگا، پی ٹی آئی یا پی ڈی ایم کی مرضی سے الیکشن کا نتجہ اچھا نہیں نکلے گا، لہٰذا ایک ایسی تاریخ ہو جو سب کو قبول ہو۔
سراج الحق نے کہا کہ بہت سارے لوگ 14 مئی اور اکتوبر کے بعد الیکشن کی تجاویز رکھتے ہیں، پہلے پی ٹی آئی نے حکومت سمبھالی تو کہتی تھی ن لیگ کی گند صاف کر رہے ہیں اور جب پی ڈی ایم نے حکومت سمبھالی تو یہ کہہ رہے ہیں کہ مسائل بعد میں حل ہوں گے، ابھی ہم تحریک انصاف کے خراب اثرات کو کم کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سب جانتے ہیں ہم بند گلی میں ہیں، مسئلہ ایک تاریخ کا ہے، کوئی لمبا پروگرام نہیں ہے، اس کے لئے کون کس سے ملنا چاہتا ہے کون نہیں، یہ مسئلہ نہیں ہے، میں چاہتا ہوں الیکشن فساد کا ذریعہ نہ بنے اور اگر جماعتوں کے نمائندگان کے درمیان مذاکرات اور الیکشن کی تاریخ کا تعین ہو تو مسائل ہوں گے۔
پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان مذاکرات پر امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ شہباز شریف اور عمران خان کی ملاقات میرا ایجنڈا نہیں، وہ دونوں ملاقات کریں یا نہ کریں یہ ان کی مرضی ہے۔
آئندہ انتخابات کے حوالے سے سراج الحق نے کہا کہ اس الیکشن میں ہم چاہتے ہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان، عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ غیر جانبداری کا ثبوت دے، یہ اس وقت ممکن ہے جب تمام سیاسی جماعتیں اس پر متفق ہوجائیں اور اگر آپ رات کے اندھیروں میں معاملات طے کرتے ہیں تو ذاتی مسئلہ بنتا ہے، ماضی میں اس سے نقصان بھی ہوا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ اگر سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی ایک تاریخ پر اتفاق نہیں کیا تو کوئی کرے گا لیکن پھر الیکشن نہیں ہوں گے، ماضی میں اس رویے کی وجہ سے مارشل لاء لگا، ضیاء الحق کا مارشل لاء بھی 90 دن کے لئے آیا جسے دیکھتے دیکھتے 9 سال گزر گئے۔
انہوں نے کہا اگر اس الیکشن کے نتیجے میں پاکستان ٹریک پر نہیں چڑھا تو موجودہ سسٹم اور جمہوریت کا خاتمہ ہوسکتا ہے، ملک میں ہر وقت ایمرجنسی اور ایمرجنسی پلس کا خطرہ ہے، مارشل لاء جب بھی آتا تو وہ عام انتخابات کے بجائے بلدیاتی نظام پر زیادہ توجہ دیتا ہے۔
الیکشن فنڈز کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حکم سے متعلق پروگرام میں بات کرتے ہوئے رکن پاکستان بار کونسل امجد شاہ کا کہنا تھا کہ ملک کی بڑی بدنصیبی یہ ہے کہ یہاں سب سے زیادہ مداخلت ہے، چیف جسٹس جس وقت جوڈیشل فیصلہ کر رہے ہوں تو وہ تمام کارروائی علیحدہ ملاقات کے بجائے کورٹ کے اندر ہونی چاہئے۔
Comments are closed on this story.