وہ نادر واقعہ جو عید کا چاند دیکھنے کا عمل متاثرکرے گا
ماہ رمضان کا آخری عشرہ قریب آتے ہی عید الفطرکے چاند کو زیربحث لایا جارہا ہے، فلکیاتی اعتبار سے رواں سال عرب دنیا میں رمضان المبارک 29 روزوں پرمشتمل ہو گا ، اس لحاظ سے وہاں عیدالفطر جمعہ 821 اپریل کو منائی جائے گی۔
العریبیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کی سپریم کورٹ نے ام القری کیلنڈر کے مطابق جمعرات 29 رمضان المبارک 1444 ہجری کی شام شوال کا چاند دیکھنے کیلئے کہہ دیا ہے۔
چند روز قبل مصرمیں فلکیاتی تحقیق کے قومی ادارے نے اطلاع دی تھی کہ ریسرچ لیبارٹری کے فلکیاتی حساب کے مطابق رواں سال رمضان المبارک 29 دن کا ہوگا اورماہ شوال کا آغاز جمعہ 21 اپریل سے ہوگا۔ یہ ہرچند سال بعد سامنے آنے والی چند نایاب چیزوں میں سے ایک ہے۔
فلکیاتی تحقیق کے مرکز کے مطابق شوال کا چاند قاہرہ کے وقت کے مطابق صبح ٹھیک 6 بج کر 14 منٹ پرپیدا ہوجائے گا اور 29 رمضان جمعرات کو شوال کا چاند دیکھنے کا دن ہوگا۔ تاہم ماہرین نے اس روز ایک الگ فلکیاتی واقعہ کا بتایا ہے جو مصر سمیت دنیا کے کئی ملکوں میں پیش آئے گا اور یہ واقعہ سورج کا مکمل گرہن ہے۔
مصرمیں نیشنل انسٹی ٹیوٹ برائے فلکیاتی تحقیق کےپروفیسر ڈاکٹر اشرف کے مطابق 20 اپریل کو چاند زمین کے قریب ہوگا اور سورج کی ڈسک کو مکمل طور پردھندلا دے گا، اس طرح سے یہ گرہن دنیا کے کچھ حصوں میں مکمل اوردوسرے حصوں میں کنارہ نما نظرآئے گا۔اس دن پوری رات آسمان پر چاند نظر نہیں آئے گا۔ کیونکہ یہ سورج کے ساتھ طلوع ہوگا اور اس کے ساتھ پوری طرح غروب ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ چاند کا نورانی چہرہ سورج اورسیاہ چہرہ زمین کی طرف ہوگا۔ یہ رات اپریل کے مہینے کی بہترین رات تصور کی جاتی ہے جسے ماہرین فلکیات بہت زیادہ پسند کرتے ہیں، کیونکہ اس سے دور دراز ستاروں کا آسمانی اجسام کا مشاہدہ کیا جاسکتا ہے۔مکمل سورج گرہن کا راستہ جنوبی بحر ہند سے شروع ہو کر مغربی آسٹریلیا اور جنوبی انڈونیشیا کے کچھ حصوں سے ہوتا ہوا گزرے گا۔ جزوی گرہن انڈونیشیا اور آسٹریلیا کے بیشتر حصوں میں نظر آئے گا۔
قومی ادارہ برائے فلکیاتی اور جیو فزیکل ریسرچ کے سربراہ ڈاکٹر جاد القاضی نے کہا کہ عیدالفطر کا بابرکت ہلال نہ دیکھنے کا امکان موسمی حالات کی وجہ سے ہوتا ہے۔
Comments are closed on this story.