الیکشن فنڈز کا معاملہ اسٹیٹ بینک اور کابینہ سے ہوکر دوبارہ قومی اسمبلی پہنچ گیا
سپریم کورٹ کے حکم پر اسٹیٹ بینک نے انتخابات کے لئے21 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں، لیکن یہ پیسے وفاقی حکومت کے ہیں، فنڈز مختص کرنے کے باوجود رقم حکومت کے اکاؤنٹ میں رہے گی۔
وزیراعظم شہبازشریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں اسٹیٹ بینک کی فنڈز فراہمی کی سمری پرغور کیا گیا اور ای سی سی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ نے الیکشن فنڈز کی فراہمی سے متعلق سمری منظورکرلی اور معاملہ قومی اسمبلی کو بھجوادیا، سمری اب قومی اسمبلی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت خزانہ کی بھیجی گئی سمری قومی اسمبلی کو بھجوا دی ہے۔
قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا ہنگامی اجلاس
انتخابات کے لئے اسٹیٹ بینک کو براہ رقم کے اجرا کے لئے سپریم کورٹ کے حکم کے حوالے سے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا ہنگامی اجلاس ہوا، جس میں قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر انتخابات کے لئے فنڈز جاری کرنے کے حکم کا جائزہ لیا گیا۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن نے پنجاب انتخابات فنڈز سے متعلق رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی
اجلاس میں شرکت کئے لئے وزیرخزانہ، وزیر قانون، وزیر تجارت ، آڈیٹرجنرل ، گورنراسٹیٹ بینک کو دعوت دی گئی۔
قائم مقام گورنراسٹیٹ بینک سیما کامل اجلاس میں شریک ہوئیں اور قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ عدالتی حکم پر21 ارب روپے مختص کر دیئے ہیں، لیکن یہ پیسے وفاقی حکومت کے ہیں، فنڈز مختص کرنے کے باوجود رقم حکومت کے اکاؤنٹ میں رہےگی۔
کمیٹی رکن برجیس طاہر نے کہا کہ آئین میں لکھیں کہ عدالتی حکم پر اسٹیٹ بینک تابعداری کرے گا۔ کمیٹی رکن قیصرشیخ نے کہا کہ اسٹیٹ بینک سے بھی پوچھ لیں کہ انہوں نے کیا جواب دیا ہے۔
قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں سپریم کورٹ کا حکم آیا اور ہم پیش ہوئے، ہم نے عدالت کو بتایا کہ ہم پیسے مختص کرسکتے ہیں، لیکن اجازت وزارت خزانہ دے گی۔
کمیٹی رکن خالد مگسی نے سوال اٹھایا کہ یہ بتایا جائے کہ پیسے استعمال کرنے کی کون اجازت دیتا ہے۔
اٹارنی جنرل نے خالد مگسی کے سوال کے جواب میں کہا کہ کنسولیڈیڈفنڈ کے استعمال کی منظوری وزیراعظم دے سکتے ہیں۔
وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے کہا کہ ہم قانون کے مطابق ہی عملدرآمد کریں گے، ہم سمری کو وفاقی کابینہ کو بھیج دیتے ہیں۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ایگزیکٹو اتھارٹی نے کرنا ہے، کمیٹی وزارت خزانہ کو آئین اور قانون کے مطابق عملدرآمد کا کہے۔
سپریم کورٹ کا حکم
سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کی جانب سے گزشتہ ہفتے جاری کیے جانے والے حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک پنجاب میں انتخابات کے لئے الیکشن کمیشن کو براہ راست رقم جاری کرے۔
حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ وزارت خزانہ نے بتایا ہے کہ 17 اپریل تک 21 ارب روپے الیکشن کمیشن کو دیےجائیں گے۔
عدالت نے اسٹیٹ بینک اور وزارت خزانہ کو 18 اپریل تک فنڈز جاری کرنے سے متعلق رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید کہا تھا کہ الیکشن کمیشن بھی 18 اپریل کو 21 ارب روپے فنڈز وصولی کی رپورٹ عدالت میں جمع کرائے۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا گورنر اسٹیٹ بینک کو براہ راست الیکشن کمیشن کو فنڈز جاری کرنے کا حکم
اسٹیٹ بینک کے مطابق حکومت کے مختلف اکاؤنٹس میں ایک کھرب 40 ارب سے زیادہ فنڈز موجود ہیں اور 21 ارب روپے آج جاری کیے جا سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم، پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اس حوالے سے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ امید ہے اسٹیٹ بینک آج سپریم کورٹ کے حکم پرعمل کرے گا اور آئین کے تحت انتخابات کے لئے رقم الیکشن کمیشن کو جاری کر دی جائے گی۔
پی ٹی آئی رہنما کے مطابق، ’ اگر ایسا نہیں ہوتا تو اسٹیٹ بینک گورنرتو توہین عدالت پرفارغ ہوں گے لیکن سپریم کورٹ کو شہبازشریف کو بھی فارغ کر کے مریم نواز کی خواہش پوری کردینی چاہیئے۔
انتخابات کیس میں سپریم کورٹ کا حکم
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے 12 اپریل کو الیکشن کمیشن کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی پر اٹارنی جنرل، گورنراسٹیٹ بینک، سیکرٹری خزانہ اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیے تھے۔
سپریم کورٹ نے 4 اپریل کو اپنے حکم میں پنجاب میں انتخابات کے لئے 14 مئی کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے وفاقی حکومت اور اداروں کو الیکشن کمیشن کی مالی و دیگر لحاظ سے معاونت کی ہدایت کی تھی۔
عدالت نے تمام اداروں کو 10 اپریل تک اپنی رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا تھا تاہم الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 11 اپریل کو اپنا جواب جمع کرایا تھا جس میں بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فنڈزفراہم کئے گئے اور نہ ہی سیکیورٹی سے متعلق معاملات طے پاسکے ہیں ۔
Comments are closed on this story.