جنرل قمر جاوید باجوہ نے مارشل لاء لگانے کے اشارے دیے تھے، آصف زرداری
سابق صدر اور شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے مارشل لا لگانے کے اشارے دیے تھے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹالک میں شریک آصف زرداری نے میزبان حامد میرسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل اس وقت کے آرمی چیف جنرل باجوہ نے انہیں بُلایا تھا اور وہ اپنی ’باڈی لینگویج‘ سے مارشل لگانے کے اشارے دے رہے تھے۔
ایک سوال کے جواب میں آصف زردری نے پروگرام کے میزبان حامد میر سے مخاطب ہوکرکہا، ’’آپ کو یاد نہیں انہوں نے آپ کو کہا کہ میں پانچ منٹ میں مارشل لا لگا سکتا ہوں؟‘۔
حامد میرکی جانب سے اثبات میں جواب ملنے کے بعد سابق صدر بولے، ’ ہم نے اس کو کہا کہ انہیں جواب دیا کہ بسم اللہ کربھائی، آپ ملک چلائیں اور ہمیں کھیتی باڑی کرنے دیں’۔
انہوں نے کہا کہ شیرپر چڑھنا آسان لیکن اترنا مشکل ہے۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ ،’جنرل باجوہ نے ہمیں بلایا اور کہا کہ میں عمران خان سے کہہ سکتا ہوں، وہ مستعفی ہو جائے گا اورآپ ابھی الیکشن میں چلے جائیں، جس پر میں نے اور مولانا فضل الرحمان نے منع کردیا۔‘
سابق صدر نے دعویٰ کیا کہ ، ’ہمیں علم تھا یہ 2035 تک رہنے کا منصوبہ بنا کرآرہے ہیں، اپنا آرمی چیف لا کر جو کہ تھرڈ یا فورتھ تھا، اس پلان کو ناکام بنانے کے لیے ہم تحریک عدم اعتماد لے کے آئے۔‘
میزبان کی جانب سے سیاسی مذاکرات سے متعلق سوال پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پہلے وہ اپنے اتحادیوں سے بات کریں گے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔
تحریک انصاف سے مذاکرات ہوئے تو کس آفر کے ساتھ ہوں گے؟ اس سوال کے جواب میں آصف زرداری نے کہا کہ ، ’ہمیں الیکشن پر اعتراض نہیں، تاریخ سے مسئلہ ہے۔ ابھی حالات صحیح نہیں ہیں، آئی ایم ایف کا قرضہ آنا ہے، ہمیں کچھ وقت چاہئیے۔‘
آصف زرداری کا مزید کہنا تھا کہ ، ’الیکشن اکتوبر سے آگے لے جانا ممکن نہیں ہو گا۔ساری جماعتیں بیٹھ کر طے کریں لیکن الیکشن ایک دن ہوں ’۔
جنرل فیض کی جانب سے خود کو طبی بنیادوں پر باہر بھجوانے کی خواہش سے متعلق سوال پرآصف زرداری کا کہنا تھا کہ ، ’وہ ہمیشہ بیلنس کرتے ہیں، بیچارے چھوٹی سوچ کے لوگ ہیں‘۔ انہوں نے کہا جیل میں ڈی ایس پی کو فون آیا کہ صاحب کو واپس اسپتال لیکر آؤ۔ میں نے کہا دوائیاں اور کپڑے تو اٹھانے دو تو کہا کہ سرآجائیں گے۔ بعد میں پتہ چلا کہ میاں صاحب کو اسپتال لیکر جارہے تھے تو سوچا مجھے بھی لے جائیں۔
Comments are closed on this story.