باب کعبہ کے پاس قیمتی سنگِ مرمر کے 8 ٹکڑوں کی کہانی کیا ہے؟
اگرآپ نےعمرے یا حج کی سعادت حاصل کی ہو تو آپ نے مسجد حرام میں سنگِ مرمر کے ان 8 ٹکڑوں کولازمی دیکھا ہی ہوگا۔
سنگِ مرمر کے یہ ٹکڑے خانہ کعبہ کے دروازے کے دائیں جانب موجود ہیں اور یہ دُنیا کے نایاب ترین اقسام میں سے ایک ہی جن کو ”میری سٹون“ کہا جاتا ہے، اِن قیمتی پتھروں کا رنگ بُھورا ہے جبکہ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ پتھر807 سال قدیم ہیں۔
ان پتھروں کے حوالے سے امورِ حرمین شریفین کے ایک محقق مُحی الدین الہاشمی نے بتایا کی کہ یہ ٹکڑے خلیفہ ابو جعفر المنصور کی جانب سے اس وقت تحفے دیئے گئے تھے جب وہ مسجد حرام میں صحن مطاف کی بحالی کا کام کروا رہے تھے اور ایک نیلے پتھر کے نیچے کندہ تاریخ سے بھی اس کی قدامت کا اندازہ ہوتا ہے۔
محی الدین الہاشمی نے مزید بتایا کہ ٹکڑوں پہ موجود نقوش حیران کن ہیں اور ان میں سے سب سے بڑے پتھر کی لمبائی 33 سینٹی میٹر اور چوڑائی 21 سینٹی میٹر ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مورخین نے ذکر کیا ہے تمام 8 قیمتی پتھر“المعجن “کے مقام پر نصب کیے گئے تھے وہ “صحن المطاف سے نیچے کی جگہ ہے اور اس کے برعکس ہے جہاں اب سنگ مرمر نصب ہیں۔
اس خاص جگہ کے حوالے سے مورخین کا کہنا ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں جبرائیل علیہ السلام نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو اسلام کے شروعات میں نماز پڑھنے کا طریقہ سکھایا تھا۔
محی الدین الہاشمی نے مزید بتایا کہ ان پتھروں کو المعجن کے مقام سے ہٹا کر شاذروان پر باب کعبہ کے دائیں جانب نصب کرنے کے پیچھے ایک اہم واقعہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ المعجن میں سفید ریت سے جوڑے گئے یہ قیمتی پتھر1213 ہجری میں چوری ہوئے تھے اور 1377 ہجری میں یہ پتھر ایسے شخص کے ترکے میں ملے جو مرچکا تھا۔
اس دوران المعجن کی خالی جگہ کو زائرین کی نقل وحرکت میں آسانی کے پیش نظر بھر دیا گیا تھا۔ اور دوبارہ ان پتھروں کو موجودہ جگہ یعنی باب کعبہ کے دائیں جانب نصب کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
Comments are closed on this story.