چاروں صوبوں کی اجارہ داری ختم کرکے ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں، مفتاح اسماعیل
سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ حکومتوں میں مسابقت بڑھانے کے لیے چار صوبوں کی اجارہ داری ختم کرنا ہوگی ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں، صوبہ نہ بنانے ہوں تو اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں۔
کراچی میں ملک کی سیاسی اور معاشی حالات پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں آرہی ہے تعلیم کا معیار پست ہے بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور روزانہ 20 لاکھ بچے بھوکے سوتے ہیں پاکستان کو کیا صرف اشرافیہ کے لیے تبدیل کریں۔
انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان کو آگے لے کرچلنا ہوگا میں نے ایک قوم کی بات کی جس پر تنقید کی گئی میں لسانی شناخت کو ختم کرنے کی بات نہیں کررہا ہوں زیادہ بہتر ہوگا کہ خود سے کمزور کے حق کی بات کریں،
سابق وزیرخزانہ نے کہا کہ ہر حکومت قرضوں میں اضافہ کررہی ہے حکومت کو موثرکرنا ہے تو مسابقت بڑھانا ہوگی اور حکومتوں میں مسابقت بڑھانے کے لیے چار صوبوں کی اجارہ داری ختم کرنا ہوگی ہر ڈویژن کا صوبہ بنائیں یا اپنے اختیارات نچلی سطح تک منتقل کیا جائے، صوبہ نہ بنانے ہوں تو اختیارات نچلی سطح پر منتقل کریں۔
مزید کہا کہ پاکستان میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 15 فیصد اور ایکسپورٹ کا تناسب 15 فیصد تک لانا ہوگا اور ایکسپورٹ اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی نہ بڑھایا تو بار بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ صوبے ٹیکس وصولی بڑھانے کے لیے کوئی محنت نہیں کرتے صوبہ اپنا ٹیکس جمع کریں اور لوکل گورنمنٹ کے ذریعے ٹیکس جمع کیا جائے، ٹیکس مراعات اور چھوٹ ختم کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ سروسز زراعت ٹریڈرز کو دی جانے والی ٹیکس مراعات ختم کریں اور ٹیکسوں کا تمام شعبوں پر یکساں اطلاق کیا جائے پاکستان کو مضبوط بنانے والی پالیسی اختیار کرنا ہوگی، سماجی انصاف نہیں ہوگا تو قوم آگے نہیں بڑھ سکتی اس وقت بدترین بحران سے دوچار ہیں پاکستان دو تین سال تک اس بحران کا شکار رہے گا معاشی بہتری کی طرف بڑھنے کے لیے حکومت کا پورا اسٹرکچر تبدیل کرنا ہوگا۔
مزید کہا کہ نوکریاں کم بچے زیادہ ہیں جس پر سیاستدان لڑائی کرادیتے ہیں نوکریاں سب کو ملیں اس کے لیے معیشت کو بڑھانا ہوگا پچاس فیصد پاکستانی بچے اسکول میں نہیں ہیں حکومتیں 30 ہزار سے 60 ہزار روپے سالانہ بچوں کی تعلیم پر خرچ کرتی ہیں پچاس فیصد میں سے ایک چوتھائی سرکاری اسکولوں میں پڑھتا ہے۔
Comments are closed on this story.