Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

دنیا کی معیشت دو بلاکس میں تقسیم، آئی ایم ایف سربراہ نے نئی سرد جنگ کا خدشہ ظاہرکردیا

'ان لوگوں پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی جو پیچھے رہ گئے تھے'
شائع 14 اپريل 2023 11:03am
تصویر: اے ایف پی
تصویر: اے ایف پی

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ عالمی معیشت کے حریف تجارتی بلاکوں میں تقسیم ہونے سے ایک نئی سرد جنگ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔

کرسٹالینا جارجیوا نے کے مطابق عالمی وبا کرونا، یوکرین جنگ اور گلوبلائزیشن کے ساتھ خامیوں کے امتزاج نے ممکنہ طور پر خطرناک تقسیم کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے کہا، “ہم نے کووڈ 19 اور جنگ سے جو سیکھا ہے وہ یہ ہے کہ رسد کی حفاظت اورگلوبل سپلائی چین کے قابل اعتماد کام کو اقتصادی بات چیت اور فیصلہ سازی میں زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے۔

جارجیوا نے یہ بات اس وقت کہی جب معروف صنعتی ممالک کے جی سیون گروپ کی جانب سے تقسیم کے خدشات میں اضافہ کیا گیا تھا، جو متبادل سپلائی چین کی تعمیر کے ذریعے چین پر انحصار کم کرنا چاہتا ہے۔

امریکہ، برطانیہ، جاپان، جرمنی، فرانس، اٹلی اور کینیڈا پر مشتمل اس گروپ نے واشنگٹن میں وزرائے خزانہ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا کہ وہ ’کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک کے ساتھ باہمی فائدہ مند شراکت داری‘ قائم کرنے کے امکانات تلاش کررہا ہے۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے کہا کہ ’افسوس کی بات ہے کہ ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ہم امن کو ہلکا نہیں لے سکتے۔۔ روس کا حملہ نہ صرف یوکرین کے عوام کے لیے ایک المیہ ہے بلکہ عالمی برادری کے لیے بھی ایک المیہ ہے۔ اس سے دفاعی اخراجات میں اضافہ ہوا اور امن کا خاتمہ ہوا، اس کے بعد ہمارے پاس گلوبلائزیشن تھی جس سے ہر کسی کو فائدہ نہیں ہوا اور ان لوگوں پر زیادہ توجہ نہیں دی گئی جو پیچھے رہ گئے تھے۔‘

کرسٹالینا جارجیوا نے کہا کہ انہیں اس طرح کے حالات کا اعادہ دیکھنے کی کوئی خواہش نہیں تھی۔ وہ ان لوگوں میں سے ہیں جو جانتے ہیں کہ سرد جنگ کے نتائج کیا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ، ’کیا ہم دنیا کو ایک نئی سرد جنگ میں دھکیلے بغیر سپلائی سیکورٹی بڑھا سکتے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ یہ ممکن ہے۔‘

برطانوی چانسلر جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ وہ جارجیوا کی جانب سے تقسیم کے حوالے سے خدشات سے اتفاق کرتے ہیں لیکن زیادہ سے سپلائی چین سیکیورٹی کی خواہش نا قابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ، ’یوکرین میں جنگ کا سبق یہ ہے کہ روس پر توانائی کا انحصار ایک بری چیز تھی اور شاید ایک غلطی تھی۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ممالک تکنیکی انحصار اوراہم معدنیات پر انحصار کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔

آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹرنے مزید کہا کہ اس مسئلے سے نمٹنے کی ضرورت کو تسلیم نہ کرنا غیر ذمہ دارانہ ہوگا۔ لیکن ہم اسے کس طرح حل کرتے ہیں یہ مکمل طور پر زیر بحث ہے۔ ہم اسے تحفظ پسندانہ اندازمیں حل کرسکتے ہیں جو عالمی معیشت کو یہ کہہ کر واپس تاریک دور میں بھیج دے گا کہ ہم سب اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے کہ ہم سب کچھ خود کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یا ہم اپنے دوستوں اور اتحادیوں کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ہم آزاد تجارت سے فائدہ اٹھاتے رہیں۔

IMF

Cold War

Kristalina Georgieva